کتاب کے مصنف: مفتی رضوان نسیم قاسمی
کتاب کی تفصیل:
سیرت کے موضوع پر مختصر مگر جامع اور مستند کتاب
"سیرت کے سنہرے نقوش" (دوسرا ایڈیشن)
مرتب:
مفتی رضوان نسیم قاسمی
(استاذ فقہ و افتاء معہد الدراسات العلیا،پھلواری شریف پٹنہ)
صفحات:104،قیمت:100روپے،ہول سیل:50روپے
انڈین نمبر : 8986305186
نیپالی نمبر : 9809191037
{مقدمہ}
ألحمد للہ حمدا موافیا لنعمہ،مکافیا لمزیدہ،والصلوۃ والسلام علی سیدنا محمد و آلہ و صحبہ و جنودہ۔
پیغمبر اسلام تمام انسانیت کے لئے نمونۂ کامل اور مشعلِ راہ ہیں؛اسی لئے اللہ رب العزت نے قرآن مجید میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو”رحمۃ للعالمین“ کا لقب دیا ہے،اس کا تقاضا یہ ہے کہ آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی امت میں سے ہر ایک امتی کے دل میں رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی ایسی محبت بسی ہوئی ہو جو تمام محبتوں سے فائق ہو،ایسی محبت ہو جو اس کے رگ و ریشہ میں سمائی ہوئی ہو،ایسی محبت ہو کہ خدا کے بعد اس درجہ کی محبت میں کوئی شریک نہ ہو،ایسی محبت ہو جو اپنی ذات،اپنی اولاد اور اپنے ماں باپ سے بھی بڑھ کر ہو،ایسی محبت ہو جس میں وارفتگی،جاں نثاری،فدائیت اور خود سپردگی ہو،ایسی محبت ہو جس کا سایہ محبوب کے تمام متعلقین تک وسیع ہو،ایسی محبت ہو کہ اس کے لئے اپنی رگِ گلو کو کٹانا،اپنے ماں باپ اور اپنی اولاد کو نچھاور کرنا اور اپنی عزت و آبرو کو تختۂ دار پر چڑھانا آسان ہو لیکن کسی بھی قیمت پر اپنے آقا سے تعلق اور احترام و محبت سے محرومی گوارہ نہ ہو۔
اور بلاشک وشبہ اس درجہ کی محبت اور عظمت اس وقت تک پیدا نہیں ہوسکتی جب تک کہ کوئی شخص آپ صلی الللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ کا مطالعہ نہ کرے؛اس لئے کہ جب تک انسان کسی کی شخصیت،اس کی پاکیزہ حیات اور اس کے کردار کی عظمت سے واقف نہ ہو؛ نہ اس کے دل میں حقیقی معنوں میں اس شخص کی عظمت جاگزیں ہوسکتی ہے اور نہ ہی اس کی سچی محبت پروان چڑھ سکتی ہے۔
{سیرت کی تعریف}
سیرت کے لغوی معنی کسی کام کا طریقہ،کسی کام کو اختیار کرنے کے انداز اور اسلوب کے ہیں،نیز عربی زبان میں کسی شخص کا طرزِ زندگی،اس کی خصلت و عادت اور اس کے کردار و اخلاق کے لئے بھی سیرت کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے،البتہ شریعت کی اصطلاح میں لفظ سیرت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس کے ساتھ خاص ہے،ابتدائی دور میں لفظ سیرت کا اطلاق آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس طرزِ عمل کے لئے کیا جاتا تھا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر مسلموں سے معاملہ کرنے،غزوات اور صلح و معاہدات میں اپنایا تھا، بعد کے ادوار میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت سے لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک کے ان تمام امور پر لفظ سیرت کا اطلاق ہونے لگا جن کا تعلق آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی،صحابۂ کرام،اہل بیت اور آل عظام سے ہو۔
{سیرت کے مصادر وماخذ}
بنیادی طور پر سیرت کے تین ماخذ ہیں:
اول،کتاب اللہ:-چنانچہ معراج،ہجرت،غزوۂ بدر،غزوۂ احد،غزوۂ احزاب،صلح حدیبیہ،فتح مکہ،غزوۂ بنی قریظہ،کفار ومنافقین کا اسلام کے ساتھ سلوک،مسلمانوں اور یہودیوں کے روابط،مسجد ضِرار اور سیرت کے بہت سے اہم اور جزوی واقعات پر قرآن مجید کے بیان سے روشنی پڑتی ہے۔
دوسرے،احادیث:-یہ سیرت کا سب سے بڑا ماخذ ہے،چنانچہ خود محدثین بھی اپنی کتابوں میں مغازی کا مستقل باب قائم کرتے ہیں،جن میں مختلف واقعات نقل کئے جاتے ہیں اور اہل سیر انہیں کو تاریخی ترتیب سے مرتب کردیتے ہیں۔
تیسرے،تاریخی روایات:-ان سے عموما تاریخی پس منظر معلوم کرنے میں مدد لی جاتی ہے،مثلا بعثت کے وقت عربوں کے حالات،روم و ایران اور دوسرے ممالک کا حال،مدینہ میں یہودیوں کی تاریخ،اسلام سے پہلے عربوں کے رسوم و عادات اور قبائل کے باہمی روابط وغیرہ۔
{سیرت کی تدوین}
سیرت کی تدوین کس طرح ہوئی؟اس کا جواب یہ ہے کہ حدیث کی تدوین ہی دراصل سیرت کی تدوین ہے اور تدوین حدیث کے موضوع پر اردو اور عربی میں بہت کچھ لکھا جاچکاہے؛اسی لئے علوم و فنون کی تاریخ لکھنے والوں نے تدوین سیرت پر علاحدہ سے نہیں لکھاہے۔
{سیرت کے مطالعہ کی ضرورت و اہمیت}
علامہ ابن القیمؒ سیرت کے مطالعہ کی ضرورت و اہمیت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ:
”جب دونوں جہاں کی نیک بختی وسعادت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی ہدایت و رہنمائی پر مبنی ہے،تو جو شخص بھی نیک بختی و سعادت کا طلب گار ہو اور نجات کی خواہش رکھتا ہو؛اس کے لئے واجب اور ضروری ہے کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی ہدایت،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے احوال سے باخبر ہو،تاکہ وہ جاہلوں کی جماعت سے نکل کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے متبعین اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جماعت میں داخل ہوجائے“۔
فقیہ العصرمولاناخالد سیف اللہ صاحب رحمانی مطالعۂ سیرت کی اہمیت بیان کرتے ہوئے رقمطراز ہیں:
”الغرض! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت و اتباع کے لئے،ایمان کی حفاظت کے لئے،مطلوبہ محبت و احترام سے اپنے دل و دماغ کو معمور رکھنے کی غرض سے اور اعداءِ اسلام کی فتنہ سامانیوں اور قلمی شرانگیزیوں سے بچنے کے لئے سیرت نبوی کا مطالعہ وقت کی نہایت ہی اہم ضرورت ہے جسے کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جاسکتا،اس لئے مسلم نوجوانوں کو خاص کر سیرت کی کتابیں پڑھنی چاہئے اور مسلم انتظامیہ کے تحت قائم تعلیم گاہوں کے ذمہ داروں کو اس کا اہتمام کرنا چاہئے کہ وہ سیرت کی کوئی مناسب کتاب ضرور اپنے بچوں کو پڑھائیں“۔
{سیرت کاموضوع}
فقیہ العصرمولاناخالد سیف اللہ صاحب رحمانی فرماتے ہیں:
”سیرت کا موضوع ایک سدا بہار موضوع ہے جس کی رعنائی اور گل فشانی نہ ختم ہوئی ہے اور نہ قیامت تک ختم ہوگی،دل و دماغ کو مسخر کرنے والے خطیبوں کے لئے یہی جانِ خطابت ہے،نامور مصنفین کے ذوق تحقیق اور طرزِ نگارش کے لئے یہی أوجِ کمال ہے،اسی لئے مشاہیر علماء میں شاید ہی کوئی عالم ہو جس نے براہ راست یا بالواسطہ پوری سیرت یا اس کے ایک حصہ کو اپنا موضوع سخن نہ بنایا ہو“۔
ڈاکٹر محمود احمد غازی فرماتے ہیں:
”علم سیرت ایک لامتناہی اور متلاطم سمندر ہے،علم سیرت محض ایک شخصیت کی سوانح عمری نہیں ہے،بلکہ یہ ایک تہذیب،ایک تمدن،ایک قوم،ایک ملت اور ایک الٰہی پیغام کے آغاز اور ارتقاء کی ایک انتہائی اہم اور دلچسپ مفید داستاں ہے۔
{پیش نظر کتاب کی تالیف کا سبب}
کسی مستشرق نے نہایت قیمتی بات کہی ہے کہ:
”رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سیرت نگاروں کی قطار اور فہرست اگرچہ بہت طویل ہے،مگر اس میں جگہ پانا خوش نصیبی کی بات ہے“۔
یہی وجہ ہے کہ سیرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ سے اہل علم اور اصحاب فکر و نظر کا محبوب موضوع رہا ہے،اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت مبارکہ پر جتنا کہا گیا ہے اور جس قدر لکھا گیا ہے کسی اور شخصیت یا مذہبی پیشوا پر اس کا ہزارواں حصہ بھی توجہ نہیں دی گئی ہے،اسی سعادت اورخوش نصیبی کو پانے کے لئے زیر نظرکتاب ترتیب دی گئی ہے۔
{ سیرت کے سنہرے نقوش کی اہم خصوصیات}
کتاب کے آغاز(مقدمہ)میں سیرت کی تعریف،سیرت کے بنیادی مصادر،سیرت کی تدوین،مطالعۂ سیرت کی اہمیت و ضرورت اور موضوع سیرت کی حلاوت پر مختصر گفتگوکی گئی ہے۔
(1) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مکی و مدنی زندگی کے مختصرحالات تحریرکئے گئے ہیں۔
(2) خانوادۂ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میں سے ہر فرد کا مختصر تعارف ولدیت،تاریخ ولادت اور تاریخ وفات کے ساتھ تحریر کیا گیاہے۔
(3) مشکل ناموں کے صحیح تلفظ کی صراحت کی گئی ہے۔
(4) تاریخ لکھتے وقت مقدور بھر صحیح اقوال لکھنے کا التزام کیا گیا ہے۔
(5) غزوات کے تذکرہ میں اس غزوہ کی تاریخ،جائے وقوع،غزوہ کا سبب اور نتیجہ،مسلم و غیرمسلم کی تعداد اور شہداء ومقتولین کی تعداد کی بھی صراحت کی گئی ہے۔
(6) ہر بات ایک سے زائد معتبرکتابوں کے حوالہ سے نقل کی گئی ہے۔
(7) ایسی کوشش کی گئی ہے کہ مدارس و مکاتب کے سیرت مضمون میں یہ کتاب شاملِ نصاب ہوسکے اور سیرت سے متعلق اہم سوالات کے حل کے لیے جامع و مدلل مصدر و ماخذ بن سکے۔
{سیرت سے راقم الحروف کا قلبی تعلق}
پیش نظرکتاب کی ترتیب کے دوران جن لمحات میں میری زبان آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تذکرہ سے تر رہتی تھی وہ لمحات میرے لئے بہت ہی قیمتی ہیں،وہ ساعات میں کیسے بھول سکتا ہوں جن میں میرا دل آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی یاد میں دھڑکتا رہتا تھا،ان گھڑیوں کا لطف مجھے آج بھی یاد ہے جن میں میرا دماغ ہر وقت حبیب خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے سنہرے نقوش کے بارے میں سوچتا رہتا تھا،ان شب و روز کو میں اپنی زندگی کی بیش قیمت ساعتیں سمجھتا ہوں جن میں میرا ہاتھ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے احوال لکھنے کے لئے جنبش کرتا رہتا تھا،اللہ تعالی سے دعا کرتا ہوں کہ وہ راقم الحروف کی اس قلبی کیفیت کو آخری سانس تک قائم رکھیں اور میری خطاؤں اور کوتاہیوں کو معاف کرتے ہوئے اس کتاب کو قبولیت سے نوازیں،نیز قارئین سے گزارش ہے کہ اس کتاب میں اگر کوئی غلطی دیکھیں تو راقم الحروف کو ضرورمطلع فرمائیں۔
دعاؤں کا طالب:
مفتی رضوان نسیم قاسمی
(استاذ فقہ و افتاء معہد الدراسات العلیا،پھلواری شریف پٹنہ)
انڈین نمبر : 8986305186
نیپالی نمبر : 9809191037
------------------------------
اب آپ اسلامک گِیان کو واٹس ایپ پر بھی فالو کر سکتے ہیں، جہاں آپ کو روزانہ اسلامی مضامین اور حالات حاضرہ سے متعلق خبریں ملتی ہیں۔ ہمارے چینل کو فالو کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں:
https://whatsapp.com/channel/0029VaT5KTW23n3arm5Fjr3H
کتاب کی زبان: اردو
کتاب ڈاؤن لوڈ کریں! تحفہ دیں