کل کتابیں: 9186
فتاوی عبادالرحمن جلد 3
مفتی عبد الرحمن ملاخیل دامت برکاتہم العالیہ
فتاوی عبادالرحمن جلد 4
مفتی عبد الرحمن ملاخیل دامت برکاتہم العالیہ
فتاوی عبادالرحمن جلد 5
مفتی عبد الرحمن ملاخیل دامت برکاتہم العالیہ
فتاوی عبادالرحمن جلد 6
مفتی عبد الرحمن ملاخیل دامت برکاتہم العالیہ
ارمغان جون 2024ء
مدیر : مولانا محمد کلیم صدیقی صاحب
Monthly Armughan - June 2024
ارمغان جولائی 2024ء
مدیر : مولانا محمدکلیم صدیقی صاحب
Monthlh Armughan - July 2024
پیارے بچو
مفتی محمد رضوان صاحب
Piyaare Bachon
لطائف سورہ یوسف - جلد 01
حضرت مولانا ابرار احمد صاحب دھلیویؒ
Lataaif e Surah Yusuf - 01
لطائف سورہ یوسف - جلد 02
حضرت مولانا ابرار احمد صاحب دھلیویؒ
Lathaaif e Surah Yusuf - 02
مجالس خطیب الامت - جلد 01
حضرت مولانا ابرار احمد صاحب دھلیویؒ
Majaalis e Khateeb ul Ummat - 01
مجالس خطیب الامت - جلد 02
حضرت مولانا ابرار احمد صاحب دھلیویؒ
Majaalis e Khateeb ul Ummath - 02
ارشادات خطیب الامت
حضرت مولانا ابرار احمد صاحب دھلیویؒ
Irshaadat e Khateeb ul Ummath
ملفوظات خطیب الامت
حضرت مولانا ابرار احمد صاحب دھلیویؒ
Malfoozat e Khateeb ul Ummath
سواریوں میں وضو اور نماز کی ادائیگی کا طریقہ-
مفتی محمد راشد ڈَسکوی
اس کتابچے میں ریل گاڑی، ہوائی جہاز، بحری جہاز، کشتی، بس وغیرہ میں وضو، تیمم، غسل، نماز اور روزے وغیرہ کے احکام اور سواری اور سفر کی مسنون دعائیں اور آداب وغیرہ کا مکمل مدلل اور مفصل مجموعہ شامل ہے
متن اصول الفقه
علامہ شاہ اسماعیل شہید رحمہ اللہ
اصول فقہ کا ایک مختصر جامع متن
آسان مسائل قربانی
مفتی رضوان نسیم قاسمی
مسائل قربانی پر مشتمل مختصر مگر جامع اور مستندکتاب ”آسان مسائل قربانی“ صفحات:80،قیمت:80 روپے مرتب:مفتی رضوان نسیم قاسمی استاذ فقہ و افتاء معہد الدراسات العلیا،پھلواری شریف پٹنہ انڈین نمبر: 8986305186 نیپالی نمبر: 9809191037 مقدمہ قربانی مذہب اسلام کی ایک عظیم عبادت،شعائر اسلام میں سے ایک اہم شعار اوربے حدفضیلت والاحکم ہے، قربانی عشق و محبت کی اس لازوال داستاں کی یادگارہے جس کی نظیرپیش کرنے سے دنیاعاجز وقاصرہے، قربانی خداکی محبت میں ڈوبے ہوئے ان باپ بیٹوں کے جذبہئ ایمانی کی نشانی ہے جو خداکی محبت میں اپنی جان بھی قربان کرنے کے لئے تیارہوگئے تھے،قربانی خلوص وللہیت کے ان پیکرہستیوں کی تصویرہے جنہوں نے اس فانی دنیامیں وہ اَنمٹ نقوش چھوڑے ہیں جو قیامت تک کی انسانیت کے لئے مشعل راہ ہیں،قربانی اللہ تعالی کے ایک ایسے برگزیدہ بندہ کے عمل کی یاد ہے جن کا اطاعت الہی پر مبنی اور اخلاص سے بھر پور عمل اللہ تعالی کو اتنا پسند آیا کہ امت مسلمہ کے لیے اس عمل کو واجب کر دیا،قربانی دراصل اس عزم ویقین اور سپردگی وفدائیت کا عملی اظہار ہے کہ ہمارے پاس جو کچھ بھی ہے وہ سب اللہ ہی کا ہے اور اسی کی راہ میں یہ سب کچھ قربان ہونا چاہیے،قربانی کا سب سے اہم مقصد یہ ہے کہ ہم اپنے خالق و مالک سے بے پناہ محبت و تعلق کا اظہار کریں، اس کی محبت کو تمام محبتوں پر ترجیح دیں اور حکم الہی ہو تو اس کی راہ میں اپنا خون بہانے سے بھی دریغ نہ کریں۔ قربانی کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنی پرانی خود مذہب یا انسان کی تاریخ ہے، انسان نے مختلف اَدوار میں عقیدت وفدائیت، سپردگی وجاں نثاری، عشق ومحبت،عجز ونیاز،ایثار وقربانی اور پرستش وبندگی کے جو جو طریقے اختیار کیے، اللہ تعالیٰ نے انسانی نفسیات اور بشری جذبات کا لحاظ رکھتے ہوئے کچھ مخصوص اصلاحات کے ساتھ ان طریقوں کو اپنے لیے خاص کردیا،انہیں طریقوں میں سے ایک طریقہ قربانی بھی ہے، انسانی تاریخ میں سب سے پہلے حضرت آدم علیہ السلام کے دو بیٹوں ہابیل اور قابیل کی قربانی کا ذکر ملتاہے،قرآن پاک میں بھی اس کا تذکرہ ہے،سورۂ مائدہ،آیت نمبر ستائیس کا ترجمہ ہے:اور ان کے سامنے آدم کے دوبیٹوں کا واقعہ ٹھیک ٹھیک پڑھ کر سناؤ،جب ان دونوں نے ایک ایک قربانی پیش کی تھی اور ان میں سے ایک کی قربانی قبول ہوگئی اور دوسرے کی قبول نہ ہوئی۔ قربانی کا حکم ویسے توتمام آسمانی شریعتوں میں ہمیشہ موجود رہا ہے اور ہر اُمت کے نظام عبادت میں اسے ایک لازمی جز وکی حیثیت حاصل رہی ہے، جیسا کہ سورۂ حج کی آیت نمبر چونتیس سے معلوم ہوتا ہے(ترجمہ:اور ہم نے ہر امت کے لیے قربانی اس غرض کے لیے مقرر کی ہے کہ وہ ان مویشیوں پر اللہ کا نام لیں جو اللہ نے انہیں عطا فرمائے ہیں)۔ لیکن عیدالاضحی کے موقع سے امت محمدیہ کے لیے جو قربانی مشروع ہوئی ہے وہ دراصل حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل علیہما السلام کے ایک بے نظیر،بے مثال اور لازوال واقعہ کی یاد میں مشروع ہوئی ہے جس کا خلاصہ درج ذیل ہے: ”جب حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اللہ تعالی نے چھیاسی سال کی عمر میں حضرت ہاجرہ علیہا السلام کے بطن مبارک سے حضرت اسماعیل کی شکل میں ایک ہونہاربیٹا عطا کیا اور حضرت اسماعیل اپنے والدحضرت ابراہیم کے ساتھ چلنے پھرنے کے قابل ہوگئے(ایک روایت کے مطابق تقریباً چودہ سال کے ہوگئے) تو حضرت ابراہیم نے آٹھویں ذی الحجہ کو خواب دیکھا کہ وہ اپنے بیٹے اسماعیل کو ذبح کررہے ہیں،آپ نے اس کی یہ تعبیر نکالی کہ اس سے مراد جانوروں کی قربانی ہے،چنانچہ آٹھویں ذی الحجہ کو آپ نے کچھ اونٹوں کی قربانی پیش کی،پھر نویں ذی الحجہ کو یہی خواب دیکھا،اس دن بھی آپ نے یہی تعبیر نکالی اورمزید کچھ اونٹوں کی قربانی پیش کی،لیکن جب دسویں ذی الحجہ کو بھی یہی خواب دیکھا توآپ سمجھ گئے کہ منشأ خداوندی یہ ہے کہ میں اسماعیل کی قربانی دوں،چوں کہ نبی کا خواب بھی وحی ہوتا ہے اس لیے حضرت ابراہیم اپنے نور نظر حضرت اسماعیل کو اللہ تعالی کی بارگاہ میں ذبح کرنے کے لیے تیار ہوگئے۔اس کے بعد حضرت ابراہیم نے اپنے بیٹے حضرت اسماعیل سے اس سلسلہ میں مشورہ کیا اور ان سے کہا کہ اے میرے پیارے بیٹے!میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ تمہیں ذبح کررہا ہوں،اب سوچ کر بتاؤ کہ تمہاری کیا رائے ہے؟(یہ مشورہ صرف حضرت اسماعیل کے ایمانی جذبہ اور تعلق مع اللہ کا امتحان لینے کے لیے اور اللہ کے حکم کی تعمیل و انقیاد کا ذکر ان کی زبان سے سننے کے لیے تھا،اس لیے نہیں تھا کہ اگر وہ انکار کردیتے تو حضرت ابراہیم ان کی قربانی پیش کرنے سے رک جاتے)حضرت اسماعیل نے فورا عرض کیا کہ اباجان!آپ وہی کیجئے جس کا آپ کو حکم دیا جارہا ہے، ان شاء اللہ آپ مجھے صبر کرنے والوں میں سے پائیں گے۔ہونہاربیٹے کا یہ جواب سن کرحضرت ابراہیم انہیں قربان گاہ(منٰی)لے گئے، وہاں جاکرانہیں پیشانی کے بل لٹادیااور گردن پرچھری رکھ کرخداکی بارگاہ میں ان کو ذبح کرنا چاہا، لیکن چھری اس قدرکندہوچکی تھی کہ حضرت اسماعیل کی رگیں نہیں کٹ رہی تھیں،حضرت ابراہیم اسی شش و پنج میں تھے کہ غیب سے آواز آئی”اے ابراہیم!تم نے خواب کوسچ کر دکھایا، یقینا ہم نیکی کرنے والوں کو اسی طرح صلہ دیتے ہیں،یقینا یہ ایک کھلا ہوا امتحان تھا“،اس کے بعد حضرت جبرئیل ہابیل کے مینڈھے کو لیکر حاضر ہوئے اور فرمایا کہ اے ابراہیم! آپ کو اللہ تعالی نے اسماعیل کے بدلہ اس مینڈھے کو ذبح کرنے کا حکم دیا ہے،چنانچہ آپ نے اس مینڈھے کو ذبح کردیا۔حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل علیہما السلام کاطاعت واخلاص سے معمور قربانی کا عظیم عمل اللہ تعالی کی بارگاہ میں اس قدر پسندیدہ اور محبوب ہوا کہ وہ ہمیشہ کے لیے طاعت و اخلاص کی علامت قرار پایا اور اس عمل کو امت محمدیہ(علی صاحبہا الف صلاۃ وسلام) کے صاحب استطاعت افراد پر رضاء الہی کے حصول کے لیے لازم کردیا گیا۔ قربانی کی اسی اہمیت کے پیش نظربندہ نے زیر نظر کتاب ترتیب دی ہے جس میں آسان اسلوب اور سہل اندازمیں قربانی کی مبادیات اور اس کے ضروری فروعی مسائل پر قرآن مجید،حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور فقہی کتابوں کی روشنی میں مدلل بحث کی گئی ہے اور قربانی سے متعلق تقریباتمام ضروری مسائل کو شرعی اور فقہی نصوص سے مزین کرکے پیش کیاگیا ہے۔واضح ہوکہ احادیث کا حوالہ دیتے وقت”جامع الکتب التسعہ“ (موبائل ایپ)کو پیش نظر رکھا گیا ہے اور اسی کی ترقیم کے مطابق حدیث نمبر لکھا گیاہے،اور فقہی کتابوں کا حوالہ دیتے وقت حتی المقدور عربی فتاوی کی بنیادی کتابوں کو مقدم رکھا گیاہے، نیزاخیر میں ”اہم مصادر ومراجع“ کے عنوان سے ان کتابوں کا نام مع مطبع کے ذکر کردیا گیا ہے،تاکہ حوالہ دیکھتے وقت قارئین کو کسی قسم کی دشواری نہ ہو، اللہ تعالی سے دعاگو ہوں کہ وہ اس کتاب کو اپنی بارگاہ میں قبولیت، میرے لئے نجات کا ذریعہ اورامت مسلمہ کے لئے مفیدبنائے،آمین یا رب العالمین! مفتی رضوان نسیم قاسمی استاذ فقہ و افتاء معہد الدراسات العلیا،پھلواری شریف پٹنہ انڈین نمبر: 8986305186 نیپالی نمبر: 9809191037
آسان تقریریں
مفتی رضوان نسیم قاسمی
طلبہ و طالبات کے لیے قرآن و حدیث سے مزین 23 تقاریر کا حسین مجموعہ "آسان تقریریں" مرتب:مفتی رضوان نسیم قاسمی استاذ فقه و افتاء معہد الدراسات العلیا پھلواری شریف پٹنہ صفحات:80،قیمت:80روپے،ہول سیل:40روپے انڈین نمبر : 8986305186 نیپالی نمبر : 9809191037 -ابتدائیہ- ألحمد للّٰہ حمدا موافیا لنعمہ،مکافیا لمزیدہ،والصلوۃ والسلام علی سیدنا محمد و آلہ و صحبہ و جنودہ،أما بعد! زبان و بیان کی قوت اور تقریر و خطابت کی تاثیر کی اہمیت ہرزمانے میں مسلم رہی ہے، دلوں کی فتح یابی اور قوموں کی تسخیر کے لیے تلوار سے زیادہ زبان کی سحر طرازی،جادو بیانی،شعلہ فشانی اور خطابت کی آتش نوائی کار گر ثابت ہوئی ہے اور ہوتی آرہی ہے،نیز تاریخ کے اوراق اس حقیقت پر گواہ ہیں کہ طلاقت لسانی اور فصاحت بیانی کے سبب ہزاروں مردہ قلوب نے پل بھر میں زندگی کی نئی روشنی اور تازگی پائی، ہارون علیہ السّلام کے اعجاز بیانی و فصاحت کلامی ہی کا نتیجہ تھا کہ موسی علیہ السّلام جیسے عظیم المرتبت رسول نے رب سے کارِ نبوت میں انکی معانت کی دعا کی اور کہا کہ وَھُوَ اَفصَحُ مِنِّی۔(ہارون مجھ سے زیادہ فصیح ہیں) حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی فرماتے ہیں: ”بہ نسبت تحریر کے تقریر میں مہارت پیدا کرنے کی ضرورت ہے، کیوں کہ تحریر کا نفع خاص ہوتا ہے،یعنی صرف طلبہ اور پڑھے لکھے لوگوں کو(نفع ہوتاہے) اور تقریر کا نفع عام ہوتا ہے،جن میں خاص بھی داخل ہیں،غرض بیان کی دو صورتیں ہیں:ایک درس؛ جس کا نفع خاص طلبہ کو ہے اور ایک وعظ؛جس کا نفع عوام کو ہے، اور ان دونوں قسموں کا فائدہ اس پر موقوف ہے کہ قوتِ بیانیہ بقدر ضرورت حاصل ہو،پس ہمارے طلبہ کو اس وقت ان دونوں کی تحصیل اور مشق کی ضرورت ہے“۔ مولانا محمد طلحہ قاسمی فرماتے ہیں: ”خطابت بے حس قوموں کو چونکاتی ہے،مردہ جذبات کو جگاتی ہے،دلوں کو گرماتی ہے،حوصلوں کو بڑھاتی ہے،دکھ میں تسکین دیتی ہے،مشکل میں استقلال سکھاتی ہے،بگڑے ہوئے اخلاق کو سنوارتی ہے،گری ہوئی قوموں کو ابھارتی ہے،عوام کے جمگھٹوں کو پرکیف،غم و مسرت کی محفلوں کو کامیاب اور دینی و سیاسی جلسوں کو پرتکلف بناتی ہے“۔ تقریر و خطابت کی اسی اہمیت و افادیت کے پیش نظر فن تقریروخطابت پر آئے دن مختصر و مطول کتابیں لکھی جارہی ہیں اور ہزارہا کتابیں شائع ہوکر مقبول عام بھی ہوچکی ہیں،ان میں سے ہرکتاب کی کوئی نہ کوئی امتیازی خصوصیت اور انفرادی حیثیت ضرورہوتی ہے، کسی کتاب میں الفاظ کا بہاؤ،جملوں کی بندش، تعبیرات کا انوکھا پن، تشبیہات کی دلکشی ہوتی ہے، تو کسی میں بر محل اشعار کا برتاؤ اور اندازِ تحریر کی دلکشی، اسلوبِ نگارش کا بانکپن اور طرزِ بیان کی جدت۔ جب بھی کوئی شخص قلم اٹھاتا ہے تواس کے پس منظر ایک مقصد اور ہدف ہوتا ہے اوروہ اسی معیار کے مطابق اپنی کتاب مرتب کرتا ہے،پیش نظر کتاب”آسان تقریریں“کی تصنیف و تالیف کا بھی ایک نہایت اہم مقصد ہے اور میں نے اسی مقصد کو پیش نظر رکھ کر مشمولہ تقاریر لکھی ہیں، میرا مقصد کسی بھی موضوع سے متعلق قرآن و حدیث کی مختلف صفحات میں بکھرے مضامین کو مرتب انداز میں طلباء مدارس کے سامنے پیش کرنا ہے،تاکہ ان کی ذہنی و فکری تربیت ہوسکے اور تقریر کی شکل میں ایک علمی خزانہ،و فکری سرمایہ بھی ان کے ذہن و دماغ میں محفوظ ہوجائے اور جب وہ اپنا ذہن ٹٹولیں تو خود کو الفاظ و تراکیب اور محاورات و تشبیہات کی جھاڑیوں کے درمیان الجھا ہوا نہ پائیں، بلکہ ساتھ ساتھ ایک قیمتی جوہر بھی ہاتھ لگے،البتہ زبان و ادب کو بھی ملحوظ خاطر رکھا گیا ہے اور اپنی بساط بھر کوشش کی گئی ہے کہ تحریر شستہ و شگفتہ ہو، تاکہ شائقین ادب کے ذوق کو ٹھیس نہ پہنچے،چنانچہ کتاب آپ دیدہ وران علم و ادب اور صاحبان فکر ونظر کے سامنے ہے،آپ میزان رکھیں،ترازو لائیں اور ناپیں تولیں اور بتائیں کہ میں اپنے مقصد میں کس حد تک کامیاب ہوا ہوں؟ یہ آپ کا کام ہے، آپ ہی اس کا فیصلہ کریں گے۔ اخیر میں اس موقع پر میرا رواں رواں مالک قلم کے سامنے سجدہ ریز ہے جس کی توفیق سے لکھنے کی ہمت پاتا ہوں، اور پھر شکر گزار ہوں اپنے اساتذۂ کرام،والدین، مخلص دوست و احباب اور تمام معاونین بالخصوص مفتی یوسف ضیاء قاسمی اور مفتی ذاکر حسین صحرائی کاجن کی دعائیں اور نیک خواہشات ہمیشہ میرے شامل حال رہتی ہیں، اللہ تعالی ان تمام حضرات کو اپنے شایان شان بدلہ عطا فرمائے،نیز اپنے قارئین سے عرض ہے کہ میرے لئے یہ دعا ضرور کریں کہ خدا اِس بندۂ عاجز سے بھی دین کی کوئی ایسی خدمت لے لے جو اِس کے لیے توشۂ آخرت اور روز قیامت باعث نجات ہو۔ دعاؤں کا طالب: مفتی رضوان نسیم قاسمی استاذ فقہ و افتاء معہد الدراسات العلیا پھلواری شریف پٹنہ انڈین نمبر : 8986305186 نیپالی نمبر : 9809191037
آسان دینیات(ساتواں ایڈیشن)
مفتی رضوان نسیم قاسمی
بچوں کے لئے دینیات کی آسان مدلل جامع و مختصر کتاب "آسان دینیات" (ساتواں ایڈیشن) مرتب: مولانا و مفتى رضوان نسیم قاسمی (استاد فقہ و افتاء معہد الدراسات العليا پھلواری شریف پٹنہ) صفحات:80،قیمت:80 روپے،ہول سیل:40 روپے {مقدمہ} بچے خواہ لڑکے ہوں یا لڑکیاں؛ اللہ تعالی کی عظیم نعمت ہیں،بچے ہماری تمناؤں اور آرزؤں کے محور اور مرکز ہیں، بچے کھلتے ہوئے پھول، چمکتے ہوئے تارے اور بام عروج کو پہنچے ہوئے چاند کے مانند ہیں، بچے ہماری آنکھوں کی ٹھنڈک، ہمارے دلوں کے سرور اور ہمارے مستقبل کی امیدیں ہیں، بچے زندگی کے ماحصل، خوش بختی کے نشان اور سرفرازی کی علامت ہیں، بچے بے قراری میں قرار، بے چینی میں چین، پریشانی میں سکون اور رنج و الم میں شادمانی کے باعث ہیں، بچے ماں باپ کی زندگی، بھائی بہنوں کے پیار، گھر کی رونق، محلے کی زینت اور بستی کی شان ہیں، بچے معصومیت کے پیکر، بے گناہی کے نمونے اور سادگی کے مجسمے ہیں۔ لیکن یہ باتیں ہمارے نونہالوں میں اسی وقت پائی جاسکتی ہیں جب کہ بچپن ہی سے دین کی بنیادی باتوں سے ان کو واقف کرایاجائے، بصورتِ دیگر وہی بچے خود ہمارے اور ملک و ملت کے لئے ناسور بن سکتے ہیں۔ بچپن میں تعلیم وتربیت کی اسی اہمیت کے پیش نظر بندہ نے زیرنظر کتاب ترتیب دی ہے جو دس ابواب پر مشتمل ہے (1) کلماتِ اسلام ونماز کی دعائیں (2) ستر مسنون دعائیں (3) سنن وآداب (4) اسلام کے بنیادی عقائد (5) طہارت کا بیان (6) نماز کا بیان (7) تجہیز و تکفین کا بیان (8) سیرتِ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (9) چہل مختصراحادیث (10) اسمائے حسنی۔ مجھے امید ہی نہیں بلکہ یقین ہے کہ اربابِ مدارس ومکاتب بندہ کی اس کتاب کو دینیات کے نصاب میں ضرور شامل فرمائیں گے،ان شاء اللہ!۔ اللہ تعالی اس کو میرے لئے دنیا و آخرت میں بھلائی کا ذریعہ بنائے،آمین۔ دعاؤں کا طالب: مفتی رضوان نسیم قاسمی (استاذ فقہ و افتاء معہد الدراسات العلیا پھلواری شریف پٹنہ) انڈین نمبر: 8986305186 نیپالی نمبر : 9809191037
شرم و حیا
حضرت مولانا پیرذوالفقار صاحب نقشبندی مدظلہ
Sharm o Haya
علم نافع
حضرت مولانا پیر ذوالفقار احمد صاحب نقشبندی مدظلہ
Ilm e Nafi
قواعد الاملاء و علامات الترقیم
عبد السلام محمد ہارون
مزاج نبوی ﷺ
محمد اسحاق صاحب
حضور اکرم کے نام
محمد کمال الرحمن
کچھ تذکرہ تین اللہ والوں کا
محمد کمال الرحمن
مختصر حالات شاہ کمال اللہ
محمد کمال الرحمن صاحب
چہل حدیث حسن اخلاق وحسن سلوک
عبید اللہ قاسمی
حالات اور تعلیمات جیلانی
صوفی غلام محمد صاحب
تحقيق وانصاف کی عدالت میں
مولانا سید ابو الحسن ندویؒ
آخری سفر
مولانا عبد الرحمن مظاہری
حیات امام طحاوی رحمہ اللہ
مفتی عبد الرسول منصور