تحریر: ابو اشرف علی گڈاوی
حال ہی میں مولانا سعد کاندھلوی کی دارالعلوم دیوبند آمد اور وہاں کے اکابر علماء سے ملاقات کے بعد بعض افراد یہ پروپیگنڈا کر رہے ہیں کہ مولانا سعد نے اپنے موقف سے رجوع کر لیا ہے اور دارالعلوم دیوبند کا ان سے اختلاف ختم ہو چکا ہے۔ حالانکہ دارالعلوم دیوبند کے مہتمم حضرت مفتی ابو القاسم نعمانی صاحب دامت برکاتہم نے باضابطہ وضاحت جاری کی ہے کہ مولانا سعد صاحب نے رجوع نہیں کیا اور ان کے حوالے سے دارالعلوم کا مؤقف بدستور برقرار ہے۔
اس وضاحت کے باوجود بعض افراد، خصوصاً سعدیانی فکر رکھنے والے عناصر، دانستہ طور پر غلط تاثر پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایک فرد، جس نے خود کو "دارالعلوم دیوبند سے پڑھا ہوا اور پکا دیوبندی" بتایا، نے حضرت مہتمم صاحب دامت برکاتہم کے خلاف بدتمیزی اور گستاخانہ انداز اپنایا۔ اس نے نہایت بے باکی کے ساتھ ایک ایسے بزرگ عالم دین کو مخاطب کیا، جن کی ساری زندگی دین کی خدمت میں گزری، اور انہیں براہ راست نصیحت کرنے کی جسارت کی۔ یہ طرزِ عمل انتہائی افسوسناک اور دیوبند کے علمی و اخلاقی اقدار کے خلاف ہے۔
یہ شخص دعویٰ کرتا ہے کہ دارالعلوم دیوبند اور مولانا سعد صاحب کے درمیان کوئی اختلاف نہیں، کیونکہ مولانا سعد دارالعلوم کو اپنا مرکز اور وہاں کے علماء کو اپنا راہنما تسلیم کرتے ہیں۔ حالانکہ محض زبانی دعووں سے حقیقت تبدیل نہیں ہوتی۔ اگر مولانا سعد واقعی دارالعلوم کے علمی و دینی تسلسل کے تابع ہوتے تو وہ خود کو دارالعلوم کے اکابر علماء کے فیصلوں کے سامنے جھکا دیتے اور اپنے متنازعہ بیانات پر رجوع کا واضح اعلان کرتے۔ لیکن دارالعلوم کے ذمہ داران نے یہ وضاحت کر دی ہے کہ ایسا کچھ نہیں ہوا، اور ان کا مؤقف آج بھی وہی ہے جو پہلے تھا۔
اس تحریر میں یہ بھی کہا گیا کہ اگر مولانا سعد پر اعتراض کیا جا رہا ہے تو پھر مولانا الیاس اور مولانا یوسف رحمہما اللہ پر بھی اعتراض ہونا چاہیے، کیونکہ ان کے ملفوظات میں بھی وہی باتیں ملتی ہیں۔ یہ انتہائی کمزور اور سطحی استدلال ہے، کیونکہ کسی بھی علمی اختلاف میں اصل بنیاد سیاق و سباق، الفاظ کی ترتیب، اور ان کے نتائج ہوتے ہیں۔ اکابرینِ دیوبند کی باتوں کو سیاق و سباق سے ہٹا کر پیش کرنا اور انہیں موجودہ اختلاف کا جواز بنانے کی کوشش کرنا بددیانتی پر مبنی ہے۔
اس شخص نے مزید سوال کیا کہ مولانا سعد صاحب کے بیانات سن کر کتنے لوگ گمراہ ہوئے ہیں؟ اور اس کا مطالبہ ہے کہ اس کی پوری فہرست نکال کر دی جائے۔ حالانکہ یہ سوال ہی غیر معقول ہے۔ گمراہی صرف کسی مخصوص تعداد پر منحصر نہیں ہوتی، بلکہ اس کا دار و مدار عقائد و نظریات کی درستگی اور علمی بنیادوں پر ہوتا ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ بڑے بڑے فتنوں کے پیروکار لاکھوں کی تعداد میں ہوا کرتے تھے، لیکن اکابر علماء نے ہمیشہ حق اور باطل کی بنیاد تعداد پر نہیں، بلکہ دلائل کی روشنی میں رکھی ہے۔
اس شخص نے یہ بھی لکھا کہ مولانا سعد کی باتوں سے کئی نوجوان دین کی طرف آئے، موبائل کی گندی چیزوں سے بچے، داڑھی رکھی اور تہجد پڑھنی شروع کی۔ یہ ایک جذباتی دلیل ہے، جس کی کوئی علمی حیثیت نہیں۔ اگر کسی کی شخصیت سے کچھ لوگ ظاہری طور پر دیندار ہو جائیں، لیکن اس کے باوجود اس کے نظریات اور طریقہ کار میں بنیادی غلطیاں موجود ہوں، تو اسے درست تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔ اہلِ حق کی تاریخ یہی بتاتی ہے کہ صرف نیکی کا ظاہری رجحان کافی نہیں، بلکہ عقائد، اعمال، اور دین کی تعبیر کا صحیح ہونا لازمی ہے۔
آخر میں، اس شخص نے انتہائی چالاکی سے مولانا سعد کے مسئلے کو عوام میں زیر بحث لانے سے روکنے کی کوشش کی اور اس بات کی تاکید کی کہ "اللہ کے واسطے یہ مسئلہ عوام میں نہ لایا جائے۔" یہ بہت خطرناک بات ہے، کیونکہ اگر کوئی علمی و عملی بگاڑ پیدا ہو رہا ہو، اور اس پر گفتگو کرنا ممنوع قرار دے دیا جائے، تو اصلاح کا دروازہ ہمیشہ کے لیے بند ہو جائے گا۔ دین کی حفاظت اور امت کی اصلاح کے لیے باطل کی نشان دہی کرنا ضروری ہے، چاہے وہ کسی بھی حلقے سے وابستہ کیوں نہ ہو۔
یہ ساری گفتگو اس بات کی عکاس ہے کہ بعض سعدیانی فکر رکھنے والے لوگ، حقیقت کو چھپانے اور عوام کو دھوکہ دینے کے لیے مختلف تاویلات پیش کر رہے ہیں۔ لیکن دارالعلوم دیوبند کا مؤقف واضح اور اٹل ہے، اور اس مسئلے کو عوام کے سامنے رکھنا، انہیں صحیح اور غلط کا فرق سمجھانا، اور ہر فتنے سے امت کو بچانا علمائے حق کی شرعی و اخلاقی ذمہ داری ہے۔
https://whatsapp.com/channel/0029Varch4RCHDycHLOhX33L
--------------------
اب آپ اسلامک گِیان کو واٹس ایپ پر بھی فالو کر سکتے ہیں، جہاں آپ کو روزانہ اسلامی مضامین اور حالات حاضرہ سے متعلق خبریں ملتی ہیں۔ ہمارے چینل کو فالو کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں:
https://whatsapp.com/channel/0029VaT5KTW23n3arm5Fjr3H
-----------------------
اب آپ اسلامک گِیان کو واٹس ایپ پر بھی فالو کر سکتے ہیں، جہاں آپ کو روزانہ اسلامی مضامین اور حالات حاضرہ سے متعلق خبریں ملتی ہیں۔ ہمارے چینل کو فالو کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں:
https://whatsapp.com/channel/0029VaT5KTW23n3arm5Fjr3H