تبلیغی جماعت کا بگاڑ: آج بھی نہ روکا تو کل تباہی یقینی!*



تحریر: ابو اشرف علی گڈاوی

امت مسلمہ کی اصلاح اور دین کی تبلیغ ایک عظیم فریضہ ہے، جو ہمیشہ علماء کرام اور اہل اللہ کی رہنمائی میں انجام پاتا رہا ہے۔ تبلیغی جماعت کا قیام بھی اسی مقصد کے تحت عمل میں آیا تھا، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس جماعت کے نظریات اور رویوں میں جو بگاڑ پیدا ہوا ہے، وہ دین اور امت مسلمہ کے لیے نہایت تشویشناک ہے۔ وہ جماعت جو کبھی دین کی دعوت اور اصلاح کا ذریعہ تھی، آج خود اصلاح کی محتاج بن چکی ہے۔ اگر اس فتنے کو روکا نہ گیا تو یہ دین و ملت کے لیے تباہ کن ثابت ہوگا۔

تبلیغی جماعت کی بنیاد دین کی ترویج اور عام مسلمانوں کی اصلاح کے لیے رکھی گئی تھی، لیکن آج اس کے اندر ایسے نظریات اور رجحانات پروان چڑھ رہے ہیں جو اسلام کی اصل روح کے منافی ہیں۔ جماعت کے کئی افراد کا طرزِ عمل ایسا بن چکا ہے کہ وہ علماء کرام، ائمہ، اور اہل اللہ کے خلاف بغض و عناد میں مبتلا ہو چکے ہیں۔ خاص طور پر سوشل میڈیا کے ذریعے علماء حق کے خلاف زہر افشانی کی جا رہی ہے، جس کی سب سے بڑی مثال حضرت مفتی تقی عثمانی دامت برکاتہم جیسے جید اور معتبر عالم دین کے خلاف بے بنیاد الزامات اور ناپسندیدہ زبان کا استعمال ہے۔ "شبہات کا ازالہ" جیسے یوٹیوب چینلز اور دیگر ذرائع سے علماء ربانیین کے خلاف مسلسل پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔ وہی جماعت جو پہلے علماء کرام کے زیر سایہ اصلاح کی دعوت دیتی تھی، آج خود علماء کو ہی نشانہ بنا رہی ہے۔

یہ حالات یکدم پیدا نہیں ہوئے بلکہ اس کا آغاز کئی دہائیوں قبل ہو چکا تھا۔ اگر بیس پچیس سال قبل تبلیغی جماعت کے اکابرین اور ذمہ داران نے اس بگاڑ کی اصلاح کے لیے سنجیدہ کوششیں کی ہوتیں، تو شاید آج حالات اس نہج پر نہ پہنچتے۔ حضرت مولانا رابع حسن ندوی رحمۃ اللہ علیہ نے 25 سال قبل فرمایا تھا کہ "اگر آج سے 25 سال بعد اس کام میں خود غرضی آجائے تو وقت کے علماء پر فرض ہوگا کہ وہ آگے بڑھ کر اس کام کو بند کریں۔"

آج وہی وقت آن پہنچا ہے، جس کے بارے میں اکابر علماء نے پہلے ہی خبردار کر دیا تھا۔ تبلیغی جماعت کے امیر و ذمہ داران نے جو روش اختیار کر رکھی ہے، وہ اصلاح کے بجائے مزید بگاڑ کا سبب بن رہی ہے۔ علماء کرام کی مخالفت، خود ساختہ دینی تشریحات، اور دین کے اصولوں سے انحراف اس جماعت میں عام ہو چکا ہے۔ اگر فوری اصلاح نہ کی گئی تو آئندہ کے حالات اور بھی خطرناک ہو سکتے ہیں۔ جو جماعت کبھی دین کی تبلیغ کے لیے نکلی تھی، وہ آج خود دین میں بگاڑ کا ذریعہ بن چکی ہے۔ اگر یہی روش برقرار رہی تو مستقبل میں یہ گروہ اور بھی گھناؤنی حرکتیں کرے گا، یہاں تک کہ دین کے بنیادی عقائد اور اسلامی شعائر کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔

یہ وقت اس بات کا متقاضی ہے کہ جو افراد اب تک تبلیغی جماعت کے ماحول سے باہر ہیں، انہیں اس جماعت میں وقت لگانے سے روکا جائے۔ جو پہلے ہی اس جماعت میں وقت لگا چکے ہیں اور اس کے غلط اثرات کا شکار ہو چکے ہیں، سب سے پہلے انہی کی اصلاح کی جائے۔ جب تک ان لوگوں کی ذہن سازی نہ ہو جائے، کسی اور کو تبلیغ کے نام پر اس بگڑے ہوئے ماحول میں داخل کرنا مزید نقصان دہ ثابت ہوگا۔ پہلے ان لوگوں کو دین کی حقیقی روح سے روشناس کرایا جائے، جو اس فتنے میں الجھ چکے ہیں، پھر ان کی اصلاح کے بعد ہی کسی نئی تشکیل پر غور کیا جائے۔

دارالعلوم دیوبند جیسے علمی مراکز اور امت کے باشعور افراد کو اس فتنے کے خلاف کھڑا ہونا ہوگا۔ اگرچہ یہ لوگ پہلے ہی علماء کے خلاف فتنے پھیلا رہے ہیں، لیکن اگر انہیں روکا نہ گیا تو آنے والے دنوں میں یہ دین کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیں گے۔ علماء کرام کی خاموشی سے یہ فتنے مزید طاقتور ہوں گے، اور وہ وقت دور نہیں جب یہ جماعت امت مسلمہ کے لیے سمِ قاتل ثابت ہو گی۔

اللہ تعالیٰ ہمیں دین کی اصل روح کو سمجھنے، اسے محفوظ رکھنے، اور ہر قسم کے فتنوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔

https://whatsapp.com/channel/0029Varch4RCHDycHLOhX33L

--------------------

اب آپ اسلامک گِیان کو واٹس ایپ پر بھی فالو کر سکتے ہیں، جہاں آپ کو روزانہ اسلامی مضامین اور حالات حاضرہ سے متعلق خبریں ملتی ہیں۔ ہمارے چینل کو فالو کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں:

https://whatsapp.com/channel/0029VaT5KTW23n3arm5Fjr3H

-----------------------
اب آپ اسلامک گِیان کو واٹس ایپ پر بھی فالو کر سکتے ہیں، جہاں آپ کو روزانہ اسلامی مضامین اور حالات حاضرہ سے متعلق خبریں ملتی ہیں۔ ہمارے چینل کو فالو کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں:

https://whatsapp.com/channel/0029VaT5KTW23n3arm5Fjr3H