حق اور باطل کی جنگ ہمیشہ سے جاری ہے، اور جب بھی کوئی شخصیت دین کی حفاظت اور سربلندی کے لیے کھڑی ہوتی ہے، تو باطل طاقتیں اس پر الزامات، بہتان تراشی اور کردار کشی کے نشتر برسانے لگتی ہیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ ہر دور میں سچ بولنے والے، دین کی خدمت کرنے والے، اور اسلام کا پرچم بلند کرنے والے بہتانوں اور سازشوں کا نشانہ بنتے رہے ہیں۔ افسوس کہ یہی سلسلہ آج بھی جاری ہے، اور حضرت اقدس مفتی محمد شعیب اللّٰہ خان صاحب شروانی دامت برکاتہم کو بھی اسی ناپاک یلغار کا شکار بنایا جا رہا ہے۔ مگر یاد رکھیں! حق دب سکتا ہے، مٹ نہیں سکتا؛ باطل کے ہاتھوں وقتی طور پر آزمایا جا سکتا ہے، مگر ہمیشہ کے لیے مغلوب نہیں کیا جا سکتا۔
یہ کوئی نئی بات نہیں۔ تاریخ پر نظر ڈالیں، تو سب سے پہلے ہمارے پیارے نبی، خاتم النبیین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو بدترین الزامات کا سامنا کرنا پڑا۔ مشرکینِ مکہ نے (نعوذ باللہ) کبھی انہیں ساحر کہا، کبھی مجنون، کبھی شاعر اور کبھی کہانی گھڑنے والا۔ جب ان کی بے بنیاد باتیں بھی اسلام کے بڑھتے قدم نہ روک سکیں، تو رسول اللہ ﷺ کے اصحابؓ کو نشانہ بنایا گیا۔ حضرت ابو بکر صدیقؓ کی صداقت کو مشکوک بنانے کی کوشش کی گئی، حضرت عمر فاروقؓ کی سختی کو ظلم کہہ کر پیش کیا گیا، حضرت عثمان غنیؓ کے خلاف بغاوت کھڑی کی گئی، اور حضرت علی المرتضیٰؓ کو فتنوں میں گھسیٹا گیا۔ یہی نہیں، حضرت عائشہ صدیقہؓ جیسی پاکدامن ہستی پر بھی ناپاک زبانیں دراز کی گئیں، مگر وقت نے ثابت کیا کہ الزامات لگانے والے جھوٹے تھے، اور اللہ تعالیٰ نے خود پاکی کی گواہی دی۔
یہ سلسلہ صرف صحابہ کرامؓ تک محدود نہ رہا، بلکہ ائمہ و فقہاء اور علمائے کرام بھی اسی آزمائش سے گزرے۔ امام اعظم ابو حنیفہؒ کو قید و بند میں ڈالا گیا، امام مالکؒ کو کوڑے مارے گئے، امام شافعیؒ پر الزامات لگائے گئے، امام احمد بن حنبلؒ کو کوڑوں سے لہولہان کیا گیا، اور امام بخاریؒ جیسے عظیم محدث کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہؒ کو قید کی صعوبتوں سے گزارا گیا، حضرت مجدد الف ثانیؒ کو جیل میں ڈالا گیا، شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ پر کفر کے فتوے لگے، اور یہ سلسلہ آج تک رکا نہیں۔
کیا آپ نے غور کیا؟ تاریخ ہمیشہ خود کو دہراتی ہے! جب بھی کسی عالم دین نے حق کے لیے آواز اٹھائی، تو سازشی عناصر نے انہیں متنازع بنانے کی کوشش کی۔ کبھی انہیں اقتدار کا مخالف قرار دیا گیا، کبھی انتہا پسند، کبھی مصلحت سے عاری، اور کبھی دین کا غلط ترجمان کہہ کر بدنام کرنے کی کوشش کی گئی۔ مگر ہوا کیا؟ وقت نے ہمیشہ ثابت کیا کہ حقیقی عزت اسی کی ہوئی جس نے دین کی خاطر قربانی دی، اور حقیقی ذلت اسی کا مقدر بنی جو دین کے چراغ بجھانے نکلا تھا۔
آج پھر وہی تاریخ دہرائی جا رہی ہے۔ حضرت اقدس مفتی محمد شعیب اللّٰہ خان صاحب شروانی دامت برکاتہم پر بھی اعتراضات اٹھائے جا رہے ہیں، ان پر الزامات کی بوچھاڑ کی جا رہی ہے، اور کچھ لوگ کوشش کر رہے ہیں کہ عوام کو ان کے خلاف بدظن کر دیا جائے۔
مگر کیا یہ پہلی بار ہو رہا ہے؟ نہیں! یہ حق پرستوں کا مقدر ہے کہ انہیں آزمایا جائے، مگر حقیقت یہی ہے کہ حق کے چراغ کو کوئی نہیں بجھا سکتا، اور وہی روشنی ہمیشہ رہتی ہے جو سچائی کی ہو۔
یہاں ایک اہم بات یہ ہے کہ "آئی ایم اے کمپنی" سے متعلق حضرت اقدس پر جو غلط فہمیاں پھیلائی جا رہی ہیں، ان پر ہفت روزہ اونچی آواز کے ایڈیٹر ابراہیم نفیس صاحب اور روزنامہ سالار کے ایڈیٹر اسجد نواز صاحب نے چند سوالات کیے، جن کے جوابات حضرت اقدس نے نہایت وضاحت اور مدلل انداز میں دیے۔ ان جوابات میں حقیقت کو کھول کر بیان کیا گیا اور بے بنیاد الزامات کی تردید کی گئی۔
ان اہم سوالات اور ان کے جوابات کو سننے کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ فرمائیں:
https://youtu.be/CbdRVaXVXQg?si=H0zDQFjx1tHyMHQ7
ہمیں چاہیے کہ سنی سنائی باتوں پر یقین نہ کریں، تحقیق کریں، علمائے کرام کی خدمات کو سمجھیں، اور یہ جانیں کہ دین کے یہ خادم اپنی جانیں ہتھیلی پر رکھ کر باطل کے خلاف کھڑے ہیں۔ اگر ہم آج حق کے ساتھ کھڑے نہ ہوئے، تو یاد رکھیں! کل کوئی اور عالمِ حق نشانہ بنایا جائے گا، اور باطل کے ہاتھ مضبوط کرنے والے بھی اسی تاریخ کا حصہ بن جائیں گے جو ہمیشہ ذلت کی علامت بن کر رہتی ہے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں حق کی پہچان، علمائے کرام کی عزت، اور سچائی کے ساتھ کھڑے ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!
ابو اشرف علی گڈاوی
--------------------
اب آپ اسلامک گِیان کو واٹس ایپ پر بھی فالو کر سکتے ہیں، جہاں آپ کو روزانہ اسلامی مضامین اور حالات حاضرہ سے متعلق خبریں ملتی ہیں۔ ہمارے چینل کو فالو کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں:
https://whatsapp.com/channel/0029VaT5KTW23n3arm5Fjr3H
-----------------------
اب آپ اسلامک گِیان کو واٹس ایپ پر بھی فالو کر سکتے ہیں، جہاں آپ کو روزانہ اسلامی مضامین اور حالات حاضرہ سے متعلق خبریں ملتی ہیں۔ ہمارے چینل کو فالو کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں:
https://whatsapp.com/channel/0029VaT5KTW23n3arm5Fjr3H