Article Image

نصیحت کا عجیب انداز

مردوں کو عورتوں کا ڈبل حصہ کیوں ؟؟


بقلم: محمد یعقوب اعظمی

کچھ دنوں سے رات میں میری بیٹی مفتی اجمل صاحب کی کتاب " اے لخت جگر!" - عربی کتاب "یا بنتی" کا ترجمہ- پڑھتی ہے کہیں کہیں مشکل مقامات پر اسے سمجھانے کی ضرورت پڑتی ہے، ایک جگہ مصنف کتاب نے اپنی بیٹی کو نصیحت کرتے ہوئے یہ بات لکھی کہ بیٹی! تمہارے کتب خانوں میں رشید عوید کی کتابوں کا سیٹ بھی ہونا چاہیے ، یہ پڑھتے ہوئے بچی نے مجھ سے کہا کہ ابو! ان کی کس طرح کی کتابیں ہیں ؟ میرے دل میں بھی یہ داعیہ پیدا ہوا کہ ان کی کچھ کتابیں ڈاؤن لوڈ کرکے پڑھوں ، ایک کتاب ڈاؤن لوڈ کیا جس کا عنوان بڑا انوکھا لگا" حوار مع بنتی" میری اپنی بیٹی سے گفتگو" مصنف نے کتاب کا آغاز ایک قصے سے کیا ہے جس کا عنوان ہے "سارہ سیکھنے اور سمجھنے کے لئے پوچھتی ہے " ۔آگے لکھتے ہیں :
مجھے اپنی بیٹی سارہ میں جو ابھی 14 سال کی ہے، ایک بات بڑی بھلی لگتی ہے کہ وہ ہر ان مقامات پر جہاں اسے سمجھنا مشکل ہوتا ہے مجھ سے سوال کرتی ہے اور اس میں بہت زیادہ دلچسپی رکھتی ہے کہ اپنے فارغ اوقات کو پڑھنے میں مشغول رکھے ،اور اپنے آپ کو علم سے خوب آراستہ کرے ۔
موسم گرما کی شاموں میں سے ایک شام ، جب چھٹی تھی ، نہ مدرسہ جانا تھا، نہ ہی کوئی ہوم ورک ، سارہ قرآن کریم کی بہت دھیمی دھیمی آواز میں تلاوت کر رہی تھی جسے بمشکل اس کے قریب کوئی سن پاتا، اچانک سارہ نے قرآن بند کیا اور اس صفحہ کی جگہ انگلی ڈال کر جسے وہ پڑھ رہی تھی میرے پاس آئی اور میری طرف یہ کہتے ہوئے متوجہ ہوئی کہ ابی!۔۔ میں نے کہا: جی۔ بیٹی۔۔
سارہ نے کہا کہ ابو آپ نے کیا آپ ہم سے نہیں بتایا تھا کہ اسلام تمام مسلمانوں کے درمیان عدل و مساوات اور برابری کا پیغام دیتا ہے کسی کے درمیان تفریق نہیں کرتا ہے؟؟تو میں نے پلٹ کر کہا: بالکل ایسا ہی ہے۔ سارہ نے جواب میں کہا: ابا ! لیکن ابھی ابھی میں نے قرآن میں پڑھا اللہ تعالی فرماتے ہیں :"يوصيكم الله في أولادكم للذكر مثل حظ الأنثيين"تمھاری اولاد کے بارے میں اللہ تعالے تمھیں ہدایت کرتا ہے کہ : مرد کا حصہ دو عورتوں کے برابر ہے ( نساء :۱۱)۔ کیا اس آیت میں لڑکوں کو لڑکیوں پر فضیلت نہیں ہے ؟؟اور یہ تو زیادتی ہے برابری کہاں ؟؟تو میں نے جواب میں کہا: کہ بیٹی اس میں لڑکوں کو لڑکیوں پر کوئی فضیلت نہیں ؟ سارہ نے کہا :ابا ایسے کیسے؟ میں نے کہا جاؤ ، ابھی تم سورہ نساء اپنی پوری کر لو اور کل انشاءاللہ میں اس کی تفصیل بتاؤں گا کہ کس طرح اس آیت میں لڑکوں کو لڑکیوں پر کوئی فضیلت یا برتری نہیں ہے؟ تو سارہ نے چلتے چلتے کہا: لیکن ابا! آپ کیسے جان گئے کہ میں سورہ نساء پڑھ رہی ہوں، میں نے مسکرا کر جواب دیا کہ جس آیت کے بارے میں تو نے پوچھا ہے وہ سورہ نساء میں ہے، بیٹی پلٹ کر اپنی رضا ظاہر کرتےہوئے دوبارہ اپنے مصحف کی تلاوت کرنے لگی ،اس حوصلہ کے ساتھ کہ جو کچھ وہ پڑھ رہی ہے اسے سمجھے اور دل میں اتارے ۔
اگلےدن میرا بیٹا" برا ء" میرے پاس آیا ، وہ ایک سرکس میں جانا چاہ رہا تھا تاکہ وہاں موجود دلفریب نمائش سے لطف اندوز ہو۔ میں نےاس سے پوچھا کیا تم اکیلے جاؤ گے ؟ اس نے جواب میں کہا نہیں بلکہ میں سارہ کو ساتھ لیکر جاؤں گا ، میں نے کہا : ٹھیک ہے، ایک کام کرو کہ تم یہ دس دینار رکھو ،اور اس دس دینار سے اپنے اوپر اور اپنی بہن کے اوپر خرچ کرنا ، دیکھنا تمھاری بہن اپنی طرف سے اگر کچھ بھی خرچ کرے اسے منع کر دینا، پھر میں نے سارہ کو بلایا اور اسے بتایا کہ تمہارا بھائی تمہیں لے کر نمائش دیکھنے جائے گا، جس کا پنڈال ہمارے گھر کے قریب میدان میں لگا ہوا ہے ۔سارہ یہ سن کر بہت خوش ہوئی اور میرا شکریہ ادا کرنے لگی ، میں نے اس کو پانچ دینار دیا اور اس سے کہا کہ نمائش میں جو بھی تمہیں اچھا لگے گا اس کو خریدنا۔
دوپہر کھانے کے دسترخوان پر جب ہم سب بیٹھ کر کھانا کھانے لگے جو کچھ برا ءکی والدہ نے تیار کیا تھا ، میں نے سارہ اور براء سے پوچھا ارے نمائش میں مزہ آیا کہ نہیں؟ تو سارہ نے بڑے چاؤ سے کہا ارے ابا بہت۔۔ میں نے کہا سب سے زیادہ کس چیز میں مزہ آیا ۔ تو اس نے کہا کہ وہ منظر بڑا ہی دلچسپ رہا جب وہ لوگ اونچی اونچی رسیوں کے اوپر چلتے تھے اور گرتے نہیں تھے، اور تیز رفتار موٹر پر سوار کر جب اچانک رک جاتے تھے ۔ اسی طرح ایک ٹرینڈ ہاتھی جسے اچھے سے سدھایا گیا تھا ہماری حیرت کو بڑھا رہا تھا ، سچ بات کہوں ابی ! نمائش کا سارا حصہ بڑا دلچسپ لگا۔
میں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ پانچ دینار تمہارے خرچ کے لیے کافی ہو گئے ہوں گے ؟؟سارہ نے کہا :ابی۔۔ وہ تو سب کے سب میرے ساتھ ہی ہیں۔ میں نے ان میں سے کچھ بھی نہیں خرچ کیا، میں نے پوچھا سارہ ایسا کیوں ؟کیا تمہیں کوئی چیز پسند کی نہیں ملی ؟جسے خریدلیتی ،سارہ جواب میں اپنے بھائی کی طرف دیکھتے ہوئے بولی: ابی بہت کچھ خریدا، لیکن براء بھائی ضد کر رہے تھے کہ ہر چیز کا پیسہ وہی دیں گے ، میں نے کہا کہ انٹری کا ٹکٹ ؟؟سارہ نے کہا دونوں کا انٹری ٹکٹ بھی بھائی نے لیا۔ میں نے براءکی طرف دیکھا اور اس سے پوچھا براء تمہارے پاس دس دینار میں سے کچھ بچا ہے ؟ برا نے کہا کہ ابا! صرف ایک دینار بچا ہے۔
میں سارہ سے یہ کہتے ہوئے متوجہ ہوا کہ بیٹی اب میں تمہیں اس سوال کا جواب دوں گا جس کے بارے میں تو نے مجھ سے کل رات پوچھا تھا۔ دیکھو میں نے تمہارے بھائی کو صبح میں دس دینار دیا اور تم کو صرف پانچ دینار دیا، یعنی میں نے براء کو تم سے ڈبل دیا لیکن میں نے براء کو یہ تاکید کی تھی کہ تمہیں کسی چیز کی قیمت جسے تم لینا چاہو دینے نہ دے ،اس طرح براء کے پاس دس دینار میں سے صرف ایک دینار بچے جب کہ تمہارے پاس پورے پانچ دینار باقی ہیں۔ اس میں سے کچھ بھی کم نہیں ہوا ہے۔
سارہ نے کہا: واہ ابا! آپ تو بڑے عظیم ہیں ۔ میں نے کہا کہ نہیں میری بیٹی۔۔ بلکہ اللہ عظیم ہے، اللہ سبحانہ و تعالی نے جب دو عورتوں کا حصہ ایک مرد کو دینے کا حکم دیا جیسا کہ تو نے آیت میں پڑھا تو اللہ نے مرد کو یہ حکم دیا کہ اپنی عورت پر خرچ کرے جہاں جہاں بھی اس کو ضرورت ہو ، جیسے میں نے تمہارے بھائی کو یہ حکم دیا تھا کہ تمہاری ہر ضرورت میں وہ خرچ کرے تب سارہ بولی :ابی! اس طرح تو عورت کے پاس جو بھی وہ پیسہ پائےگی اس کے پاس باقی رہے گا اور مرد کے پاس چاہے جتنا وہ پا جائے سب کا سب ختم ہو جائےگا اگرچہ مرد عورت کے مقابل میں ڈبل لے ۔ تو میں نے کہا کہ صحیح ،بالکل اسی طرح جیسے تمہارے اور تمہارے بھائی کے درمیان ہوا ،تب سارہ نے کہا ابی آپ نے تو مجھے میرے سوال کا بڑا پریکٹیکلی جواب دیا ،جو سمجھ میں بھی آتا ہے، اور اس پر دل مطمئن بھی ہوتا ہے، میں اس سبق کو کبھی بھی نہیں بھولوں گی میں نے کہا بہت اچھی بیٹی ، میری بھی یہی خواہش ہے ۔ سارہ نے آخر میں کہا کہ ابی میں آپ کی بہت شکر گزار اور احسان مندہوں۔
میں نے سارہ کو دعا دی بیٹی ! اللہ تم کو توفیق دے ، حکیم اللہ کی حکمتوں سے بھری شریعت سےتمھا ری واقفیت کو اور بڑھادے۔

-----------------------
اب آپ اسلامک گِیان کو واٹس ایپ پر بھی فالو کر سکتے ہیں، جہاں آپ کو روزانہ اسلامی مضامین اور حالات حاضرہ سے متعلق خبریں ملتی ہیں۔ ہمارے چینل کو فالو کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں:

https://whatsapp.com/channel/0029VaT5KTW23n3arm5Fjr3H