سنو سنو!!
حرمین شریفین میں سم کارڈ کی خریداری
حرمین شریفین بلکہ جدہ ائیرپورٹ پہنچتے ہی ہر شخص پہلی فرصت میں اپنے اہل خانہ کو اطلاع دینا چاہتا ہے کہ وہ خیر و عافیت کے ساتھ پہنچ گیا ہے ، بتاتا چلوں کہ سعودیہ عربیہ ایک امیر ملک ہے زبردست معیار زندگی ہے اس کے باوجود یہاں ہوائی جہاز سے اترنے کے بعد اپ کو سم کارڈ اور انٹرنیٹ ڈاٹا کے معاملے میں انڈیا کی بہت یاد آئے گی کیونکہ انڈیا میں ساڑھے تین ہزار میں پورے سال کا ریچارج کرا لیتے ہیں اور جیو کمپنی آپ کو روزآنہ خرچ کرنے کے لیے دو ڈھائی جی بی ڈاٹا دیتی ہے جو آپ رات دیر گئے تک استعمال کر سکتے ہیں لیکن جیسے ہی آپ سعودیہ عربیہ پہنچیں گے تو سب سے پہلے آپ کو سم کارڈ لینا ہوگا ویسے تو بہت ساری سم کارڈ کی کمپنیاں اپنے ورکروں ، نوکروں اور ڈیلروں کے ذریعے ایئرپورٹ پر ہی سم کارڈ فروخت کرتی مل جائیں گی جن میں سے ریڈ بل، موبائلی ، زین وغیرہ چھ سات کمپنیاں سعودی میں متحرک ہیں ان کے سم کارڈ آب خرید سکتے ہیں لیکن میرے خیال سے سعودی عربیہ میں سب سے اول نمبر پر موبائلی کمپنی ہے ، دوسرے نمبر پر زین اور تیسرے نمبر پر ایس ٹی سی وغیرہ ہیں یہ درجہ بندی کوئی معنی نہیں رکھتی آپ کو سم کارڈ خریدتے وقت صرف اس بات کا دھیان رکھنا ہے کہ جو سم کارڈ آپ خرید رہے ہیں اس کی زندگی بمشکل 15 سے 20 دن ہے ، اس کے بعد یہ سم کارڈ ختم ہو جائے گا اس کی معیاد پوری ہو جائے گی اور آپ کو ان 15 سے 20 دن کے لیے جس کمپنی کا سم چاہیے خوب تحقیق کر لیجئے کتنے جی بی ڈاٹا آپ کو ملے گا وہاں انڈیا جیسا خوبصورت اور سستا انتظام سم کارڈ کے معاملے میں بالکل نہیں ملے گا ،
زیادہ ریال میں بہت کم G,B ڈاٹا ملے گا اسی ڈاٹا کو آپ انٹرنیٹ کے ذریعہ کالنگ میں اور سرچنگ و سرفنگ میں بڑی احتیاط کے ساتھ اس ترتیب سے خرچ کریں کہ واپسی کے وقت ایئرپورٹ تک کام چل جائے اس لئے آپ کم سے کم فون کریں ، کم سے کم ڈاٹا استعمال کریں اور زیادہ سے زیادہ اپنے اوقات کو عبادات میں مصروف رکھیں، میں نے کئی بار سفر کے دوران یہ تجربہ کیا ہے کہ انڈیا کا کوئی بھی سم کارڈ اگر اپ انٹرنیشنل رومنگ ریچارج کرا لیتے ہیں تو یہ کافی مہنگا ہوتا ہے اور یہ صرف مجبوری میں ٹورآپریٹر کراتے ہیں یا وہ لوگ کراتے ہیں جن کی انکم اور آمدنی بہت زیادہ ہے ٹور آپریٹروں کے لیے اس لیے ضروری ہے کہ انہیں سعودیہ عربیہ میں رہ کر بھی بھارت سے مسلسل رابطے میں رہنا ہوتا ہے ۔ بعض لوگوں نے ایئرٹیل کمپنی کا سم کارڈ خریدا اور رومنگ کا واؤچر ریچارج کرا لیا اب جب وہاں پہنچے تب پتہ چلا کہ یہ جگاڑ وہاں کے نظام سے بھی زیادہ مہنگا ثابت ہوا۔
اگر اپ حرم شریف کے قرب و جوار میں سم خریدنا چاہیں تو عام طور پر ہر طرف سم کارڈ بھیجتے ہوئے یا سم کارڈ بیچتی ہوئی باپردہ خواتین مل جائیں گی، سم خرید کر وہیں اپنے موبائل میں ڈال کر ایکٹیویٹ کرانا نہ بھولیں۔
اگر آپ کو سم کارڈ حرمین شریفین کے قرب و جوار میں مثلا 50 ریال کا مل رہا ہے تو اپ یہی سم کسی مول سینٹر میں یا مین برانچ میں کچھ کفایت کے ساتھ بھی مل سکتا ہے ۔
بعض حضرات وہاں پہنچ کر سم کارڈ نہیں خریدتے اور اپنے ساتھیوں سے وائی فائی یا ہوٹس اسپورٹ کے ذریعہ کام چلانے کی کوشش کرتے ہیں پہلی بات تو یہ ہے کہ وہ انکار کرسکتا ہے اور اس کے انکار سے آپ کو تکلیف ہوسکتی ہے لیکن تکلیف بالکل نہیں ہونی چاہیے کیونکہ اس کی ایک ایک ایم بہت قیمت سے ملی ہے آپ مفت یہ سروس چاہتے ہیں۔ ایک بات اور اگر وقت سے پہلے آپ کا ڈاٹا ختم ہوگیا ہے تو اس کو ریچارج کرانا نیا سم کارڈ لینے سے بھی مہنگا ہے اصل میں وہاں کی چند کمپنیاں دونوں ہاتھوں سے دولت بٹور رہی ہیں ۔ سعودیہ حکومت کو اس سلسلہ میں کچھ انقلابی اقدام کرکے زائرین ومعتمرین اور حجاج کو سہولت پہنچانی چاہیے۔
حرمین شریفین میں عام طور پر ہر اچھے ہوٹل کی طرف سے وائی فائی سروس مہیا کرائی جاتی ہے لیکن یہ وائی فائی سروس آپ کو اپ کے کمروں میں اکثر نہیں ملے گی بلکہ اس کے لیے آپ کو استقبالیہ کاؤنٹر پر مہیا کرائی جاتی ہے لیکن ایک انار سو بیمار والا حال ہوتا ہے لوگ بہت ہوتے ہیں اور وائی فائی میں اتنی قوت اور وسعت نہیں ہوتی کہ وہ اتنے سارے لوگوں کے بوجھ کو برداشت کر سکے اس لیے بسا اوقات موبائل نیٹ ورک بہت کمزور اور سست روی کا شکار ہو جاتا ہے، اپ کوشش کریں کہ کوئی ایسا سم کارڈ خریدیں جو اپ کے لیے کفایت اور رعایت کے ساتھ ہر جگہ اپ کا ساتھ دے سکے۔
میں اکثر کہا کرتا ہوں کہ سعودی عربیہ اپنے حسن انتظام اپنے رکھ رکھاؤ، صفائی اور سہولت رسانی کے معاملہ میں باقی دنیا میں امتیازی شان کا حامل ملک ہے لیکن موبائل کے سم کارڈ اور انٹرنیٹ ڈاٹا کے معاملے میں سعودی عربیہ میں بہت زیادہ اصلاح کی ضرورت ہے کمپنیاں بہت مہنگے سم کارڈ فروخت کرتی ہیں اسی طرح بہت مہنگا ڈاٹا ملتا ہے اس کے علاوہ لوکل بات کرنے کے لیے بھی جو منٹ دیے جاتے ہیں وہ بہت کم ہیں ، انٹرنیشنل کال کے لئے بھی کچھ منٹ دینا چاہیے۔
بتاتا چلوں کہ وہاں واٹسپ کے ذریعہ ویڈیو کال یا آڈیو کال نہیں کرسکتے اس کالنگ پر پابندی ہے ۔ ایک ایپلی کیشن ہے جس کانام IMO ہے اس کو آپ پلے اسٹور سے ڈاؤنلوڈ کرلیں اور جن کو فون کرنا چاہتے ہیں اس کے موبائل میں بھی یہی ایپلی کیشن ڈاؤنلوڈ کردیں تو بات آسانی کے ساتھ ہوسکتی ہے ۔
-----------------------
اب آپ اسلامک گِیان کو واٹس ایپ پر بھی فالو کر سکتے ہیں، جہاں آپ کو روزانہ اسلامی مضامین اور حالات حاضرہ سے متعلق خبریں ملتی ہیں۔ ہمارے چینل کو فالو کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں:
https://whatsapp.com/channel/0029VaT5KTW23n3arm5Fjr3H