سنوسنو!!
عربوں سے غلط فہمی
(ناصرالدین مظاہری)
انسان انسان ہے اس کوفرشتہ سمجھنے کی غلطی نہیں کرنی چاہئے ،الانسان مرکب من الخطاء والنسیان یہ ایک مسلمہ اصول ہے ،اسی طرح ہر چیز کے کچھ حدود ہوتے ہیں ان کو کراس کرنا بھی غلطی کہلاتا ہے ،بہت سے لوگ عربوں کو برابھلا کہنے میں اس قدر غلو کرجاتے ہیں کہ لگتاہے انھیں عربوں سے ازلی دشمنی ہے ، جولوگ صرف حج یاعمرہ کے لئے جاتے آتے ہیں سچ یہ ہے کہ وہ نہ توکسی عرب سے ملتے ہیں نہ ہی ان کے عادات واخلاق سے واقف ہو پاتے ہیں،ایک بڑی دنیا ہے جودکانوں میں موجود سرپہ عقار اور دستار کو دیکھ کر سمجھتی ہے کہ یہ خالص عرب ہیں حالانکہ بہت امکان ہے کہ وہ مصری ہو یا دکان پر لوگوں کے ہجوم کی وجہ سے چڑچڑا ہوگیا ہو ، کیونکہ پہلے عرب میں اشیاء کامول بھاؤ اس طرح اوراس قدرنہیں ہوا کرتا تھا،خریدار نے ریٹ معلوم کیا اور بائع نے ریٹ بتادیا اور بس بیع ہوگئی ،لیکن جب سے انڈین اورپاکستانیوں کی وہاں کثرت ہوئی ہے ،مارکیٹ کانظام ہی بدل گیا ہے ،سچ کہوں تواب سعودیہ خاص کر حرمین شریفین میں دکانوں پرتعینات پاکستانی نوکروں نے فی صدپر اپنے افراد چھوڑ دئے ہیں جو گلیوں، چوراہوں اور گزرگاہوں پر ہرچلتے پھرتے آدمی کو مخاطب بناکر کہتے ملیں گے کہ میری دکان پر کھجور اور فلاں فلاں سامان سستے ریٹ میں ملتاہے اور گراہک کشاں کشاں وہاں پہنچ ہی جاتا ہے ،جب بنگالی مارکیٹ موجود تھی تب کی بات میں خود بتاتا ہوں میں نے ایک دکان سے سامان خریدا ، دکاندار نے کہا کہ آپ اپنے ساتھیوں کولے کرآیئے میں آپ کوکمیشن دوں گا۔
اصل میں دکانوں پر عموماً عرب نہیں ہوتے زیادہ تر پاکستانی ہوتے ہیں ۔عرب تو اپنے اخلاق اور فیاضی میں صدیوں سے مشہور ہیں اور اب بھی ممتاز ہیں۔اگر کسی دکان پر کوئی عرب موجود ہے تو آپ کو سامان سستا اور اچھا ملے گا،اصلی اور کھرا ملے گا۔
ایک قابل اعتماد ڈاکٹر سید محمد افضل حسین قاسمی صاحب نے بتایا کہ میں ایک عربی کی دکان پر شہد لینے چلاگیا،ایک شہدکے بارے میں پوچھا کہ یہ اصلی ہے ؟عربی نے نفی میں جواب دیاکہ اصلی نہیں ہے اصلی جیسا ہے۔یہی سوال آپ اپنے ملک میں کرکے دیکھیں توجواب ملے گا کہ جی جناب !یہ شہد میرے سامنے چھتہ سے توڑا گیا ہے ۔آپ کوعرب میں تقریباً تمام اشیاء اصلی ملیں گی، دوائیں، غذائیں اور دیگر سامان سب کچھ بالکل اصلی ہے،اگر آپ کو وہاں کوئی نقلی چیز مل جائے تواس کاسہرا ان کے سرنہیں بلکہ اپنے بھائیوں کے سرباندھنا چاہئے جو یہاں کے ماحول میں پل کر نقلی سامان بیچنے کے عادی مجرم ہوچکے ہیں۔اورنقلی سامان وہاں پہنچانے کاگناہ بھی کررہے ہیں۔
مجھ سے کل ہی ایک عالم دین نے بیان کیاکہ عرب لوگ اب بھی اتنے اچھے ہیں کہ اگر آپ انھیں صحیح طور پر سمجھا سکے تو وہ فوراً اپنی رائے سے رجوع کرلیتے ہیں اور اگر ان کے سامنے کسی امر منکر پر آپ نے قرآن کریم یاحدیث شریف پڑھ دی توان کی آنکھوں میں آنسو آجاتے ہیں۔چنانچہ ان صاحب نے بتایاکہ وہ سعودی جیل میں بندایک قیدی کی رہائی کے سلسلہ میں کوشاں تھے ،بڑے مراحل سے گزر کرجب میں جیل میں اس قیدی سے ملنے گیااوراس سے مکمل گفتگوکرکے تفصیل معلوم کی توپتہ چلاکہ انڈین شخص کے بارے میں پاکستانی شخص نے جو ترجمانی کی تھی وہ غلط کی تھی ۔یہ صاحب کہتے ہیں کہ قاضی صاحب نے اسی وقت اس ترجمان کو بلاکر کچھ بنیادی سوالات کئے اورکہاکہ تم نے ایک ہندوستانی شخص کی ترجمانی کی ہے کیاتمہیں ہندی لکھنا آتا ہے اگر آتا ہے تواپنا نام لکھ کردکھاؤ۔ وہ ترجمان لاجواب ہوگیا،چنانچہ قاضی صاحب نے فیصلہ کی فائل کوواپس منگوایا اور ازسرنو تحقیق وتفتیش شروع ہوئی ، یہاں تک کہ یہ قیدی جس کے لئے سزائے موت کا فیصلہ ہوچکا تھا اور جس کے لئے جیلر نے صاف منع کردیا تھاکہ اب کچھ نہیں ہوسکتاوہ شخص ماشاء اللہ باعزت قیدخانے سے باہرآیا۔
سچ یہ ہے کہ اس دور میں بھی ہرجگہ اور ہر جانب جدیدیت ہے، مغربیت ہے، اسلام سے دوریاں بڑھ رہی ہیں،اللہ کی رسی جو ہم نے مضبوطی کے ساتھ تھام رکھی تھی اس کی گرفت ڈھیلی پڑتی جارہی ہے،پوری دنیامیں شیطانی کام بڑھتے جارہے ہیں ،ان سب کے باجودکیاآپ اس سے انکار کر سکتے ہیں کہ عربوں کاعقیدہ الحمدللہ باقی دنیاسے بہت اچھاہے ،عرب توحید پرست ہیں اور توحید کے سلسلہ میں کسی بھی طرح ان کے یہاں الحمدللہ کوئی نرمی نہیں ہے،وہ خیر اورخیراتی کام اس قدر کرتے ہیں کہ رمضان سے کافی پہلے ہی ائمۂ حرمین شریفین کوبڑی بڑی رقمیں تھمادیتے ہیں تاکہ وہ اپنی صواب دید پر مستحقین تک پہنچا سکیں۔ایسانہیں ہے کہ عرب میں آپ دعوت وتبلیغ نہیں کرسکتے، کرسکتے ہیں بس آپ کومروجہ طریقہ بدلناہوگا۔خوداندازہ کریں جب ہمارے یہاں تبلیغ کے دونوں دھڑے مساجدکے اندرہی بھڑجاتے ہیں،مارپیٹ حتی کہ ایک دوسرے پرقاتلانہ حملے اورسوقیانہ جملے تک کستے دیکھے جاسکتے ہیں توکیا یہ خبریں بڑھا چڑھا کرتبلیغ کے دشمن وہاں نہیں پہنچارہے ہوں گے۔سوچیں جب ہمارے عقائد کوتوڑ مروڑ کر وہاں بیان کر کرکے ہمارے خلاف ان کامزاج بنایا جاسکتا ہے تواس طرح کی حرکتیں اور ان حرکتوں کی ویڈیوز وہاں کیوں نہیں پہنچتی ہوں گی۔ایسی صورت میں اگروہ ہمارے کسی شعبہ یاکسی ادارہ کے خلاف ایکشن نہ لیں توکیاکریں۔
نشہ پرسخت پابندی ہے،عرب حکومت کاصاف کہناہے کہ ہم اپنی نسل کونشہ آوراشیاء کے ذریعہ خراب نہیں ہونے دیں گے ،اسی لئے انھوں نے اتنا سخت قانون بنایا ہواہے اورآئے دن نشہ مافیاؤں کی گردنیں تن سے جدا ہوتی بھی ہیں پھربھی ایسی حرکتیں کون کررہاہے؟کیا دیدہ ودانستہ یہ کام سر انجام دینے والے کسی رعایت کے مستحق ہوسکتے ہیں؟کوئی ملازم کمپنی اورفیکٹری کے خلاف کچھ کام کربیٹھے تواس کوملازمت سے برطرف کردیا جاتاہے ،کوئی طالب علم ضابطہ شکنی کاارتکاب کرے تومدرسہ سے اخراج کردیا جاتا ہے ، دور کیوں جائیے نمازہی کو لے لیجئے آپ ضابطہ شکنی کریں گے تو یا توسجدۂ سہوواجب ہوجائے گا یانمازکااعادہ ہی لازم آئے گا۔
مجھے ایک عرصہ پہلے ایک سعودی بادشاہ کے بارے میں بتایا گیا تھاکہ جامعہ ام القریٰ جو مکہ مکرمہ میں حکومت کے زیرانتظام شاندار یونیورسٹی ہے اس کابجٹ باشاہ سلامت آنکھ بند کرکے منظور کرتے تھے ،کبھی حساب کتاب کاحکم نہیں دیااس سے ان کی نظروں میں تعلیم کی کیااہمیت تھی اس کااندازہ ہوتاہے۔
ایک صاحب نے مجھ سے کہاکہ سعودیہ عربیہ میں انڈین ترجمان ایک بھی نہیں ہے ،وہاں ترجمانوں کی بہت زیادہ ضرورت ہے ،ترجمان ایسے ہونے ضروری ہیں جوہندی انگریزی اور خالص عربی زبان پر مکمل عبور رکھتے ہوں ،یہ کام دینی مدارس کے طلبہ زیادہ بہتر کرسکتے ہیں ان کی تربیت اسی انداز پر کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ ہماری ترجمانی کوئی اورکوئی غیرکماحقہ کرہی نہیں سکتاہے۔ان صاحب نے ششماسوراج کاخاص طور پر نام لیا اور کہاکہ وہ بڑی اچھی خاتون تھیں، وزارت خارجہ کے ذریعہ سعودی عرب میں بندقیدیوں کی رہائی کے سلسلہ میں ان سے بڑے اچھے کام ہوئے ہیں،کئی قیدیوں کی رہائی کے سلسلہ میں ان کے سرکاری لیٹر اور براہ راست فون نے بڑا کام کیاہے۔
عرب عرب ہیں انھیں عجم نہ سمجھاجائے ،عجم عجم ہیں انھیں عرب نہ سمجھاجائے،دونوں میں زمین آسمان کافرق ہے ،ہمیں اپنے نسب کے بارے میں کچھ تحقیق نہیں کہ کہاں تک ہمارا سلسلہ جاکر کس سے مل جائے گا جب کہ ان کے بارے میں ہمیں یقین ہے کہ ان کاسلسلہ نسب کسی نہ کسی صحابیٔ رسول سے جاکران شاء اللہ ضرورملے گا۔اور اس طرح گویا صحابی کاخون ان کی رگوں میں دوڑ رہا ہے۔
اپنی ملت پر قیاس اقوام مغرب سے نہ کر
خاص ہے ترکیب میں قوم رسول ہاشمی
آپ اصلاح کی کوشش کریں کس نے منع کیاہے لیکن اصلاح کے نام پرلعن طعن تونہ کریں،کئی ہزارکلومیٹردوربیٹھ کرآپ ساحل کو تودور سمندرکی لہروں کابھی پتہ نہیں لگاسکتے ۔ان کی خوبیوں کوجانچنے اوران کی اچھائیوں کوپرکھنے کے لئے وہاں لمبے قیام کے ساتھ اُن سے گھلنے ملنے کی ضرورت ہے تبھی غلط فہمیاں دورہوسکتی ہیں۔
اک غلط فہمی نے دل کاآئینہ دھندلادیا
اک غلط فہمی سے برسوں کی شناسائی گئی
-----------------------
اب آپ اسلامک گِیان کو واٹس ایپ پر بھی فالو کر سکتے ہیں، جہاں آپ کو روزانہ اسلامی مضامین اور حالات حاضرہ سے متعلق خبریں ملتی ہیں۔ ہمارے چینل کو فالو کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں:
https://whatsapp.com/channel/0029VaT5KTW23n3arm5Fjr3H