ملاوٹی اور مشکوک غذائیں

سنوسنو!!

ملاوٹی اور مشکوک غذائیں

(ناصرالدین مظاہری)

ہم جس دور میں جی رہے ہیں یہ دور دور ملاوٹ تو ہے ہی دور سازش بھی ہے شیطان نے سبھی کو حرام خور بنانے کا ٹھیکہ تو لیا ہی ہے اور خور بھی بنانے کی منصوبہ بندی کی ہوئی ہے، شیطان کی اس سازش میں یورپ اور پورب کی کوئی قید نہیں ہے سبھی شیطان اس سلسلہ میں متفق الرائے ہیں کہ کسی بھی طرح ہر شخص کے حلق تک حرام غذا اور خنزیر پہنچادیا ہے اسی لئے بچوں کے کھانے والی چیزوں سے بڑوں کے کھانے والی چیزوں تک حتی کہ مصالحہ جات میں بھی بڑی منصوبہ بندی کے ساتھ خنزیر کے گوشت، پوست،چربی وغیرہ کی ملاوٹ کی جارہی ہے۔
ہمارے فقہاء اس سلسلہ میں دو باتیں بتاتے ہیں کہ کھانے والی والی چیزیں نہ کھائی جائیں اور بیرونی استعمال مثلا صابون وغیرہ استعمال کیا جاسکتا ہے لیکن پھر بھی احتیاط بہترہے۔

کھانے والی بازاری چیزوں کے بارے میں پہلے تو ہم خنزیر کو لے کر ہی پریشان تھے اب گائے کے پیشاب کی مستقل ٹینشن ہے یعنی ہندو ہوٹلوں میں بنی چیزیں بھی شک کے دائرے میں آچکی ہیں۔ رام دیو کی تحریک آمیزش بول گاؤ نے مستقل مسئلہ کھڑا کردیا ہے

سہارنپور سے چھٹمل پور کے درمیان ایک دکان ہے چاٹ کی،بڑی دنیا اس کی دکان پر پہنچتی ہے مجھے کئی معتبر لوگوں نےبتایا کہ یہ شخص گائے کے پیشاب کے چند چھینٹے ضرور مارتا ہے پھر فروخت شروع کرتا ہے۔

دو ماہ پہلے پولیس نے سہارنپور کے کمیلا کالونی سے مردار جانور کا گوشت برآمد کرکے سنسی پھیلادی تھی۔

دہلی میں قصاب پوچھنے لگے ہیں کہ ژندہ جانور کا گوشت لینا ہے یا مردار کا؟

ہم تو اب تک بسم اللہ اور باوضو پکنے والے کھانے اور بغیر بسم اللہ اور بغیر وضو والے کھانے میں برکت پر ہی لیکچر دے رہے تھے یہاں تو پورا منظر بدلا ہوا ہے۔

یہودی و عیسائی مصنوعات میں تو سور کی چربی یا اجزاء ملائے ہی جاتے ہیں لپ اسٹک تک کے بارے میں تحقیق ہوچکی ہے کہ اس میں بھی سور ملایا جاتا ہے جب یہ لپ اسٹک ہونٹ تک پہنچ چکی ہے تو اب ہونٹ سے منہ تک پہنچنے میں کیا دیر لگے گی۔

بچے بڑے شوق سے بازاری چیزیں کھاتے ہیں اور بازاری چیزیں اکثر وبیشتر ملاوٹی ہوتی ہیں۔

اس سلسلہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جامع اصول ہمارے لئے ارشاد فرمایا ہے چنانچہ حدیث شریف میں ہے کہ

عن ابي الحوراء السعدي، قال: قلت للحسن بن علي، ما حفظت من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: حفظت من رسول الله صلى الله عليه وسلم: " دع ما يريبك إلى ما لا يريبك، فإن الصدق طمانينة، وإن الكذب ريبة "

ابوالحوراء شیبان سعدی کہتے ہیں کہ میں نے حسن بن علی رضی الله عنہما سے پوچھا: آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا چیز یاد کی ہے؟ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان یاد کیا ہے کہ ”اس چیز کو چھوڑ دو جو تمہیں شک میں ڈالے اور اسے اختیار کرو جو تمہیں شک میں نہ ڈالے، سچائی دل کو مطمئن کرتی ہے، اور جھوٹ دل کو بے قرار کرتا اور شک میں مبتلا کرتا ہے۔(ترمذی)

ہمارے حضرت مولانا اطہر حسین اجراڑوی اور شیخ محمد یونس جونپوری اس سلسلہ میں اتنے محتاط تھے کہ اول الذکر نے پنیر اور مؤخرالذکر نے پارلے بسکٹ بھی چھوڑ رکھا تھا ان کو شک تھا کہ بازاری پنیر اور پارلے میں کچھ نہ کچھ گڑ بڑ ہے ویسے پنیر تو گھر پر بھی تیار ہوسکتی ہے اور پارلے کمپنی نے پیکٹ پر ایسی بات نہیں لکھی ہے ویسے حرام خوری اور رشوت ستانی کے اس دور میں لکھنا ضروری بھی نہیں ہے اور ایسوں کے لکھے کا یقین کیا جائے۔

بوائلر مرغ کا بھی یہی حال ہونے لگا ہے انھیں جو غذائیں اور ادویات دی جارہی ہیں ان کے بارے میں بڑی افسوسناک خبریں مسموع ہورہی ہیں۔اللہ رحم فرمائے۔انسان کیا کھائے اور کہاں جائے۔

نقلی دوائیں ، نقلی غذائیں یہ مصیبت غیر منقسم بھارت میں ہی ہے باقی ملکوں میں خنزیر کی ملاوٹ کا مستقل مسئلہ ہے۔اسلامی حکومتیں اس سلسلہ میں کچھ بھی سختی نہیں کر رہی ہیں ورنہ بہت کچھ ہوسکتا ہے۔کوشش کیجیے کہ جس چیز میں شک ہو وہ نہ کھائیں اور خواہ مخواہ شکوک وشبہات پیدا بھی نہ ہونے دیں۔مسلمان سے حسن ظن رکھنا ہی چاہیئے پھر بھی تحقیق کا دامن نہ چھوڑیں اور بازاری چیزوں کے کھانے سے تو پرہیر اور احتیاط ہی بہترہے۔

-----------------------
اب آپ اسلامک گِیان کو واٹس ایپ پر بھی فالو کر سکتے ہیں، جہاں آپ کو روزانہ اسلامی مضامین اور حالات حاضرہ سے متعلق خبریں ملتی ہیں۔ ہمارے چینل کو فالو کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں:

https://whatsapp.com/channel/0029VaT5KTW23n3arm5Fjr3H