Article Image

علم و تحقیق کی ایک جہت ساز شخصیت

علم وتحقیق کی ایک جہت ساز شخصیت

✍️: محمد مبین نعمانی (متعلم دارالعلوم دیوبند)

حضرت مولانا ثمیر الدین صاحب قاسمی دامت برکاتہم العالیہ کی زندگی اور خدمات ایک روشن چراغ کی مانند ہیں جو دور جدید کے علم و عرفان کی گواہی دیتی ہیں ، یہ بات قطعاً مبالغے سے دور ہے کہ مولانا نے علوم و فنون کی مختلف شاخوں میں جو گرانقدر خدمات انجام دی ہیں وہ نہ صرف عصر حاضر کی علمی ضروریات کو پورا کرتی ہیں ؛ بلکہ علم و تحقیق کے میدان میں ایک نئی سمت بھی فراہم کرتی ہیں۔

فقہ کی عظیم الشان کتابیں جیسے: ہدایہ، قدوری اور نور الایضاح پر آپ کی محنت اور شرح نے ان متون کو عام فہم بنا کر علماء و طلبہ کے لیے تحقیق کی نئی راہیں کھول دیں ، ہر مسئلے کے ساتھ کم از کم تین دلائل فراہم کرنا آپ کی محققانہ ذہانت اور حدیث کے ساتھ گہری وابستگی کی علامت ہے۔

” ثمرۃ العقائد “ میں ۳۵۰ عقائد کی ایسی ترتیب و توضیح کی گئی ہے کہ ہر عقیدے کو آیاتِ قرآنی اور احادیث نبوی سے مکمل طور پر مدلل کیا گیا ہے ، اس کی روشنی میں عقائد کی بنیادیں مضبوط ہو جاتی ہیں اور ایمان کو فکری استحکام ملتا ہے، اسی طرح وراثت کے پیچیدہ مسائل کو چند منٹوں میں حل کرنے کا آپ کا منفرد طریقہ علمِ فرائض کی مشکل گتھیوں کو سہولت سے سلجھانے کا بہترین نمونہ ہے۔

” سائنس اور قرآن “ میں سائنس کے ۹۵ موضوعات پر قرآن کی روشنی میں عالمانہ بحث مولانا کی اس بصیرت کی عکاس ہے کہ اسلامی علوم جدید علوم کے ساتھ ہم آہنگ ہے۔۔۔
” ثمرۃ الفلکیات “ میں انہوں نے فلکیات کے رازوں کو بے نقاب کیا اور ایک ایسا جامع عالمی کیلنڈر ترتیب دیا جو فلکی مشاہدات پر مبنی ہے۔۔۔۔

آپ کی سب سے منفرد کاوش حضور اکرم ﷺ کی حیات طیبہ پر مبنی ۶۳ سالہ کیلنڈر کی ترتیب ہے، اس کیلنڈر کی تیاری میں مولانا نے انگریزی تاریخوں کی تصدیق ناسا کے ذریعے کی جبکہ اسلامی تاریخوں کی بنیاد حدیث اور ” سیرتِ ابن اسحاق “ سے حاصل کی۔۔۔۔

یہ بات حیرت انگیز ہے کہ حضرت مولانا نہ صرف ان کتب کی تصنیف فرماتے ہیں بلکہ ان کی کمپوزنگ، ڈیزائننگ اور پی ڈی ایف کی تیاری بھی خود کرتے ہیں ، اس خدمت کے لیے نہ ان کا کوئی معاون ہوتا ہے اور نہ کوئی مددگار ، اور وہ تنہا ہی ان سب مراحل کو انجام دیتے ہیں ، بڑھاپے میں ان کی یہ محنت اور لگن اس بات کی دلیل ہے کہ علم کی خدمت کے لیے عمر کی کوئی قید نہیں۔۔۔۔
مولانا کا یہ منفرد عزم کہ وہ ان تمام کتابوں کی تصنیف، کمپوزنگ، اور ڈیزائننگ اپنے طور پر کرتے ہیں، اس بات کا مظہر ہے کہ اگر خلوص کے ساتھ دین کی خدمت کی جائے تو علم دین کی خدمت اور پھیلاؤ میں کوئی رکاوٹ حائل نہیں ہوتی ہے ۔۔۔۔

حضرت کی پیدائش ۶ نومبر ۱۹۵۰ء کو جھارکھنڈ کے ضلع گڈا کے گھٹی نامی ایک گاؤں میں ہوئی، ان کا شجرہ نسب حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ تک پہنچتا ہے۔۔۔
آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے آس پاس کے علاقوں میں حاصل کی اور پھر مختلف مدارس میں اعلیٰ تعلیم کے لیے سفر کیا، جس کا اختتام دارالعلوم دیوبند میں دورۂ حدیث کی تکمیل ، بعدہ تکمیل ادب عربی پر ہوا۔۔۔۔۔

مولانا کی تصنیفات میں اثمار الہدایہ، ثمرۃ العقائد، ثمرۃ الفلکیات، سائنس اور قرآن اور کئی دیگر کتابیں شامل ہیں، ہر کتاب میں علم و تحقیق کا بحر بے کراں موجود ہے، جو اہل علم کے لیے ایک قیمتی سرمایہ ہے۔۔۔۔۔

حضرت مولانا ثمیر الدین قاسمی دامت برکاتہم العالیہ کی علمی و تحقیقی خدمات ایک روشن مینار کی مانند ہیں ، ان کی خدمات نے انہیں ایک ایسی جامع شخصیت بنا دیا ہے جس کی وجہ سے بجا طور پر کہا جاسکتا ہے کہ مولانا اپنی ذات میں ایک انجمن ہیں، ایک ایسا مرکز علم و عرفان جو ہر لمحہ علم کی روشنی پھیلا رہا ہے۔۔۔۔

ہمیں یہ خوشخبری ملی ہے کہ حضرت والا دو چار دن میں ” دارالعلوم دیوبند “تشریف لارہے ہیں، ہم تمام طلبۂ دارالعلوم دیوبند آپ کی زیارت کے لیے بے حد مشتاق ہیں، آپ کی آمد سے ہمیں وہ روحانی و علمی فیض حاصل کرنے کا موقع ملے گا جس کا ہم سب بے چینی سے انتظار کر رہے ہیں ، حضرت کی موجودگی ہمارے دلوں میں علم کی روشنی بھر دے گی اور ہمارے علمی سفر کو ایک نئی شمع کی روشنی عطا کرے گی۔۔۔
بندۂ ناتواں دعا گو ہے کہ یہ موقع ہمارے لیے برکتوں کا سبب بنے اور ہم سب آپ کے علم و حکمت سے خوب خوب مستفیض ہوں۔

-----------------------
اب آپ اسلامک گِیان کو واٹس ایپ پر بھی فالو کر سکتے ہیں، جہاں آپ کو روزانہ اسلامی مضامین اور حالات حاضرہ سے متعلق خبریں ملتی ہیں۔ ہمارے چینل کو فالو کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں:

https://whatsapp.com/channel/0029VaT5KTW23n3arm5Fjr3H