مہتمم ہو تو ایسا

سنوسنو!!

مہتمم ہو تو ایسا

(ناصرالدین مظاہری)

الاصغر کے نام سے مدرسہ اصغریہ دیوبند کا ایک خوبصورت علمی و تحقیقی سہ ماہی رسالہ شائع ہوتاہے پچھلے شمارے میں حضرت مولانا مفتی ابو القاسم نعمانی مدظلہ مہتمم دارالعلوم دیوبند کا ایک مختصر تقریری مضمون شائع ہواہے۔

اس مضمون میں حضرت مدظلہ طلبہ کو یہ بتارہے ہیں کہ جو کچھ معلوم نہ ہو اس کے معلوم کرنے پوچھنے اور جانکار سے جانکاری لینے میں بالکل شرم نہیں کرنی چاہیے۔

واقعات تو اس سے پہلے اکابر کے بھی ہیں لیکن جو واقعہ میں لکھ رہاہوں اس کی نوعیت تھوڑی سی بدلی اور منفرد ہے ، مفتی صاحب بیان کرتے ہیں کہ میں بنارس میں ترمذی شریف پڑھا رہا تھا سامنے والی درسگاہ میں مفتی عبداللہ معروفی صاحب پڑھاتے تھے ،مجھے دوران سبق ایک عبارت میں کچھ تردد ہوا تو میں نے طلبہ سے کہا کہ میں مفتی محمد عبداللہ معروفی صاحب سے پوچھ کر آتا ہوں چنانچہ مفتی صاحب خود مولانا مفتی محمد عبداللہ معروفی کے پاس تشریف لے گئے عبارت حل کی اور واپس آکر طلبہ کو بتایا کہ مولانا نے یہ بتایا ہے۔

یہ واقعہ پہلے کے واقعات سے اس لئے منفرد ہے کہ پہلے کے لوگوں نے مثلا حضرت مولانا اعزاز علی امروہوی شیخ الادب دارالعلوم دیوبند دوران سبق عبارت حل کرنے کے لئے گئے تو کہاں گئے اپنے استاذ حضرت علامہ کشمیری کے پاس ، اسی طرح حضرت مولانا محمد اسعداللہ رام پوری ناظم مدرسہ مظاہرعلوم سہارنپور دوران سبق اپنے سبق کو روک کر ایک عبارت حل کرنے گئے تو کہاں گئے اپنے استاذ حضرت مولانا سید عبد اللطیف پورقاضوی کے پاس۔ لیکن یہاں تو منظر ہی بدلا ہوا ہے جو پوچھ رہے ہیں وہ استاذ حدیث ہیں اور جن سے پوچھ رہے ہیں وہ عمر میں بھی کم ہیں استاذ تو دور کی بات ہے ساتھی بھی نہیں ہیں چاہتے تو کسی طالب علم سے پوچھوا سکتے تھے لیکن نہیں کیونکہ علم کی فضیلت اور پوچھنے کی اہمیت سے واقف ہیں اور سب سے بڑا کمال یہ ہے کہ یہ واقعہ بیان کب فرما رہے ہیں جب آپ ام المدارس دارالعلوم دیوبند کے مہتمم اور شیخ الحدیث ہیں اور اس سے بھی بڑی بات یہ ہے کہ مفتی محمد عبداللہ معروفی اب ان ہی کے زیر انتظام و زیر اہتمام یعنی ماتحت استاذ ہیں۔

میں نے جب سے یہ واقعہ پڑھا ہے تو مفتی صاحب کی اہمیت ، قدر و منزلت اور وقعت وعقیدت مزید بڑھ گئی ورنہ جناب جس زمانہ میں ہم اور آپ جی رہے ہیں یہ زمانہ دوسروں کی تنقیص کا ہے دوسروں کو در گزر کرنے کا ہے دوسروں کی اہمیت گھٹانے کا ہے دوسروں کی صلاحیتوں کو چھپانے کا ہے اپنے تفوق اور برتری کے چکر میں کسی کی بھی مٹی پلید ہو جائے کوئی فرق نہیں پڑتا،اپنے ماتحتوں کو عزت۔ واحترام کے ساتھ نام لینے میں بھی تکلف چھوڑو تکلیف ہوتی ہے۔

ایک صاحب نے مناظر اسلام حضرت مولانا محمد اسعداللہ ناظم مظاہرعلوم کے سامنے فقیہ الاسلام حضرت مولانا مفتی مظفرحسین کا نام یوں ہی بغیر کسی سابقے و لاحقے کے لے لیا تو حضرت ناراض ہوگئے اور فرمایا کیسے کیسے لوگ ہیں جو ادب و تہذیب کے ساتھ مفتی صاحب کانام نہیں لیتے "حضرت مفتی صاحب"کہنا چاہیے۔

مفتی ابو القاسم نعمانی صرف عالم ہوتے یا مفتی ہوتے یا دور حاضر کے عام اہل علم کی طرح نرے صلاحیت مند استاذ ہوتے تو ممکن تھا وہ اس اہم واقعہ کو بیان نہ فرماتے، اپنی شان کے خلاف سمجھتے ، اپنے مقام و مرتبہ کے منافی تصور فرماتے لیکن وہ تو بڑے بزرگوں کے تربیت یافتہ، حضرت مفتی محمود حسن گنگوہی کے اجازت یافتہ خلافت یافتہ پروردہ و پرداختہ تھے ، کندن بن چکے ہیں ان کے اعمال وافعال سے اکابر اہل اللہ کی یاد آتی ہے وہ اپنی سادگی و شرافت اپنے تواضع و انکساری میں بہت ہی اعلی مقام پر فائز ہیں دنیا کے سب سے عظیم ادارہ کے سربراہ ہیں اور پھر بھی کئی بار انھیں کسی بائک اور موٹر سائیکل پر بیٹھے جاتے آتے کس نے نہیں دیکھا۔

اللہ ان کی عمر میں برکت عطا فرمائے۔خوردوں کو ایسے بزرگوں سے فیض یاب فرمائے۔

-----------------------
اب آپ اسلامک گِیان کو واٹس ایپ پر بھی فالو کر سکتے ہیں، جہاں آپ کو روزانہ اسلامی مضامین اور حالات حاضرہ سے متعلق خبریں ملتی ہیں۔ ہمارے چینل کو فالو کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں:

https://whatsapp.com/channel/0029VaT5KTW23n3arm5Fjr3H