طواف مطاف اور مطوف

سنو سنو!!

طواف ، مطاف اور مطوِّف

(ناصرالدین مظاہری)

’’گارے میں اٹے ہوئے اور بدبو دار سڑی ہوئی کیچڑ میں لتھڑے ہوئے سُوَرسے ٹکراجانا توگوارا کیاجاسکتاہے لیکن یہ گوارا کرنے کی بات نہیں ہے کہ کسی مرد کے شانے کسی اجنبی عورت سے ٹکرائیں‘‘

رونگٹے کھڑے کردینے والے یہ الفاظ میرے نہیں ہیں بلکہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک حدیث شریف ہے۔

فروری ۲۰۲۳ میں حرمین شریفین حاضری کی سعادت ملی ، مطاف میں طواف کے لئے ایک دوست کاساتھ ہوگیا، وہ دوست میرا ہاتھ پکڑ کر بڑی تیزی کے ساتھ مجمع میں گھستا چلا جاتا، میں خواتین سے بچنے کی کوشش کرتا اور وہ میرا ہاتھ کھینچنے کی کوشش کرتا ،مجھے خطرہ ہونے لگتا کہ کہیں کسی خاتون سے نہ ٹکراجاؤں اس لئے میں نے ان سے کہا کہ میرا ہاتھ چھوڑدیں ،مجھے طواف آرام سے آہستہ آہستہ کرنا ہے ،میرا ہاتھ کھینچنے کی وجہ سے مجھے خطرہ ہونے لگتا ہے کہ کسی خاتون کاجسم میرے جسم سے نہ ٹکرائے ، وہ بولے کہ اس طرح تو بہت وقت لگ جائے گا۔میں نے کہاکہ آپ اپنا کام پورا کرکے میرا انتظار کئے بغیر چلے جانا میں خود ہی آجاؤں گا۔

کچھ لوگ طواف اتنی جلدی جلدی کرتے ہیں کہ لگتا ہے اپنے سر سے بوجھ اتار رہے ہیں حالانکہ خود اللہ تعالیٰ کا حکم ہے کہ واتموا الحج والعمرۃ للہ ،یعنی حج وعمرہ صرف اللہ تعالیٰ کی رضا اور خوشنودی حاصل کرنے کے لئے کرو۔(بقرہ)

طبرانی کی روایت ہے کہ حج اور عمرے کے لئے جانے والے خدا کے خصوصی مہمان ہیں وہ خدا سے دعا کریں توخدا قبول فرماتا ہے اور مغفرت طلب کریں تو بخش دیتا ہے ۔

سوچیں اللہ تعالیٰ نے اس مبارک سفرکے دوران تقویٰ کو ہی بہترین زاد سفر فرمایا ہے چنانچہ ارشاد ہے وتزدوا فان خیرالزاد التقویٰ ۔ اور زاد راہ ساتھ لو اوربہترین زاد راہ تو تقویٰ ہے۔

اس کے باوجود اگر ہم مکہ مکرمہ میں قیام کے دوران کسی اجنبی مرد یا عورت کو دیکھیں،کسی اجنبی مرد یاعورت سے بات کریں ، کسی غیر محرم مرد یا عورت سے طواف یا سعی یا کسی اور موقع پر دیدہ و دانستہ لمس اور مس کی کوشش کریں تو نہ تو ہمارا حج حج ہے نہ ہمارا عمرہ عمرہ ہے بلکہ یقین کے ساتھ کہتاہوں کہ بہت سے لوگ اِن بابرکت مقامات پرجانے سے پہلے کم گنہ گار ہوتے ہیں اور وہاں پہنچنے کے بعد ایسی ذلیل حرکتوں اور غلط کاریوں کے باعث پہلے سے زیادہ گنہ گار ہوکر واپس ہوتے ہیں۔جس طرح ان مقدس مقامات میں ہرنیکی بڑھ جاتی ہے ،ہرنماز کاثواب بڑھ جاتاہے توجان بوجھ کرکیاجانے والا ہرگناہ بھی بڑھ جاتاہے۔

اپنے ہوٹل میں ہوں یا راستوں میں،بیت اللہ میں ہوں یا مدینہ منورہ میں ہرجگہ عورتوں کے اختلاط ورنہ کم ازکم عورتوں کے جسم سے ٹچ ہونے سے سو فیصد بچنے کی کوشش کریں۔

میں نے دیکھا ہے کہ لوگ طواف کے بعد دو رکعت واجب طواف کی ادائیگی کے لئے مقام ابراہیم کی طرف ایسی جگہ نماز پڑھنا شروع کردیتے ہیں جن کے دائیں بائیں آگے پیچھے عورتوں کی بھیڑ ہوتی ہے سوچیں جب ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اجنبی عورتوں کے پاس نماز پڑھنے سے منع فرمایاہے تویہاں یہ عمل کیسے جائز ہوسکتا ہے اور کیونکر آپ کی یہ دورکعت عنداللہ وہ مقام حاصل کرسکتی ہیں جومطلوب ہیں۔

آپ حرم محترم میں ہوں اورا کڑ کرچلیں، یا مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں ایک دوسرے کو پچھاڑتے اور دھکے مارتے ہوئے چلیں یا آپ کے چلنے سے کسی اور کو کوئی تکلیف پہنچے یا آپ کے اس چلنے کی وجہ سے راہ گیروں کو پریشانی اور تکلیف کاسامنا کرنا پڑے تویاد رکھیں یہ سب چیزیں سنت نبوی کے خلاف ہیں جس کی وجہ سے آپ نیکیاں نہیں برائیاں اپنے نامۂ اعمال میں بڑھارہےہیں۔

مکہ مکرمہ تجلیات ربانی کامرکز ہے یہاں توچلتے وقت ہمارے جسموں پرلرزہ طاری ہونا چاہئے،ہماری نظریں اعتراف ذنوب وقصور میں جھکی ہونی چاہئیں، ہم تکلیف دہ چیزوں کواٹھا اٹھا کر کوڑے دان میں ڈالتے چلیں، مسنون دعائیں پڑھتے ہوئے آگے بڑھیں، غلط کام کرنے والوں کوقرآن کریم یاحدیث نبوی سناتے چلیں، کمزوروں، ضعیفوں اور مصیبت کے مارے ہوئے لوگوں کی مدد کرتے چلیں، اپنی عورتوں کو تاکید کرتے رہیں کہ بھیڑ میں گھسنے سے بچیں، مسنون طریقے پرچلیں، وہ اسلامی ملک ہے وہاں چلنے کے لئے دائیں راستے کواختیار کرنے کاحکم ہے اس لئے مخالف سمت میں چل کرڈسپلن شکنی نہ کریں ،حتی الامکان پردے کااہتمام رکھیں،حالت احرام میں بھی مخصوص قسم کاہیٹ بازار سے ملتاہے اس کوپیشانی پر رکھ کر اپنے چہرے کے سامنے پردہ ڈال لیں تاکہ پردہ چہرے سے مس نہ ہو، یوں کھلم کھلا طواف کرنا، کھلے چہرہ کے ساتھ محابا کہیں بھی گھس جانا،خاص کرحجر اسود، مقام ابراہیم، ملتزم اور حطیم میں بے دھڑک مردوں کودھکے مارتے ہوئے جانا اور نیکیاں کمانا یہ کہاں کی تعلیم ہے۔ سچ کہتاہوں حجر اسود کے بوسہ کے وقت ہماری بہنوں کی جس قدر بے پردگی ہوتی ہے اس کو لفظوں میں بیان نہیں کیاجاسکتا اورحال یہ ہے کہ حجر اسود کابوسہ لینا نہ فرض ہے ،نہ واجب ہے،نہ موکدہ ہے ، ایک مستحب کی خاطر لوگوں کو اپنی ذات سے تکلیف پہنچانا تو ویسے بھی حرام ہے۔ بہت سے لوگوں کے احرام پھٹ جاتے ہیں، نیچے والی چادر ہٹ جاتی ہے ،بے پردگی ہوجاتی ہے ، لوگوں کی گردنیں گھُٹ جاتی ہیں، عجیب نفسانفسی کاعالم ہوتا ہے ۔ایسا بوسہ نہ تومحبوب ہے نہ محمودہے نہ ہی خیرالقرون میں اس کی کوئی نظیرپیش کی جاسکتی ہے۔

اخیرمیں ایک اہم حدیث شریف پیش کرکے اپنی بات کوختم کرتاہوں ۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے گھر سے نکلتے وقت ایک دعا کی تعلیم فرمائی کہ اللهم إنا نعوذ بك أن نَضِل أو نُضَـل أو نَذِل أو نُــذَل أو نَظْلِم أو نُظْلم أو نَجهل أو يُجهل علينا۔ (میں نے اللہ تعالیٰ کے نام سے گھرسے باہرقدم رکھا) اسی پرمیرا بھروسہ ہے ،اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں اس بات سے ہم لغزش کھاجائیں یا کوئی اور ہمیں ڈگمگا دے، ہم خود بھٹک جائیں یا کوئی اور ہمیں بھٹکادے،ہم خود کسی پر ظلم کر بیٹھیں یا کوئی اور ہم پر زیادتی کر بیٹھے ،ہم خود نادانی پر اتر آئیں یا کوئی دوسرا ہمارے سا تھ جہالت کابرتاؤ کرے۔ (ترمذی)

اگرآپ غور کریں تو سفرحج وعمرہ کے دوران رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد سراپا رشاد میں وہ ساری چیزیں آگئی ہیں جن کا امکان ہے ۔اس لئے بہتر ہے کہ یہ دعا یادکرلی جائے،دعا یادنہ ہو تو کم ازکم اردو میں ہی ان الفاظ کودہرالیاجائے اورہمیشہ دھیان رکھا جائے کہ آپ کسی پکنک پوائنٹ پرنہیں بلکہ حرمین شریفین پہنچے ہوئے ہیں جہاں کا چپہ چپہ اور ذرہ ذرہ اللہ وحدہ لاشریک لہ کی عظمت وکبریائی اورجبروت کاشاہداورمرکزتجلی ہے۔یہاں پہنچ کربڑے بڑوں کے پتہ پانی ہوگئے ہیں،انبیائے کرام، صحابہ اور اولیاء واتقیاء نے یہاں رو رو کر آنکھیں خشک کرلی ہیں اور ہم ہیں کہ ہمیں بے پردگی کے ساتھ مارکیٹوں، شاپنگ سینٹروں، سیاحتی جگہوں اورخوان وپکوان اور تعیش سے ہی ہمیں فرصت نہیں ملتی۔

(30/ربیع الثانی 1446ھ)

-----------------------
اب آپ اسلامک گِیان کو واٹس ایپ پر بھی فالو کر سکتے ہیں، جہاں آپ کو روزانہ اسلامی مضامین اور حالات حاضرہ سے متعلق خبریں ملتی ہیں۔ ہمارے چینل کو فالو کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں:

https://whatsapp.com/channel/0029VaT5KTW23n3arm5Fjr3H