Article Image

جب زندہ درگور بچی سے پوچھا جائے گا کہ اسے کیوں قتل کیا گیا تھا؟

از: محمد رضی الاسلام ندوی

ہندوستان کے اطباء کی کل ہند تنظیم (Indian Medical Association ) کے صدر ڈاکٹر آر، وی اشوکن کا ایک بیان میڈیا کی زینت بنا ہے کہ بچے کی پیدائش سے پہلے کی شناخت/جنسی جانچ پر عائد قانونی پابندی کو اٹھالینا چاہیے - ان کا کہنا ہے کہ قانونی پابندی سے لڑکیوں کی نسل کشی تو رک گئی ہے، لیکن پیدائش کے بعد قتل نہیں رکا ۔ انہوں نے دلیل دی کہ سماجی برائی کا ہمیشہ طبی حل نہیں ہو سکتا ۔ اس طرح کے کچھ اصول ڈاکٹروں کو پریشان کرتے ہیں، ان میں ترمیم کی ضرورت ہے ۔ ڈاکٹر اشوکن کا کہنا ہے کہ موجودہ قانون کے تحت فارم F کو صحیح طریقے سے نہ بھرنے والے ڈاکٹروں کو جنس کی تعیین کے ٹیسٹ کرانے والوں کے برابر سزا دی جاتی ہے ۔ اس کے تحت مہاراشٹر میں چھ ڈاکٹر چھ ماہ سے جیل میں بند ہیں ۔ کوئمبٹور میں ایک خاتون کو دو سال کے لیے جیل بھیج دیا گیا ہے.

ڈاکٹر صاحب کی یہ منطق عجیب ہے کہ کوئی جرم عام ہوجائے، قانون کے باوجود لوگ اس کے ارتکاب سے نہ رکیں تو پابندی کے اس قانون کو ختم کردینا چاہیے، تاکہ لوگ دھڑلّے سے اس جرم کا ارتکاب کریں - سماج میں لڑکیوں کو حقیر اور لڑکوں سے کم تر سمجھا جاتا ہے، اس لیے ان سے پیچھا چھڑانے کی ترکیبیں سوچی جاتی تھیں - الٹراساؤنڈ سے ان کی جنس معلوم کرکے اسقاط کروادیا جاتا تھا - اس سے روکنے کے لیے قانون بنایا گیا تو لوگوں نے پیدائش کے بعد انہیں قتل کرنا شروع کردیا، اس لیے اب انہیں اجازت دے دی جائے کہ وہ پیدائش کے بعد قتل کرنے کی زحمت نہ کریں، بلکہ پیدائش سے پہلے رحمِ مادر ہی میں انہیں قتل کردیا کریں - موصوف ڈاکٹر ہیں - انھیں تو یہ مشورہ دینا چاہیے تھا کہ انسانی جان محترم ہے - ہر حالت میں اور ہر زمانے میں اس کی حفاظت کی تدابیر اختیار کرنی چاہیے - جس طرح پیدائش سے پہلے قتل کی ممانعت ہے اسی طرح پیدائش کے بعد بدرجۂ اولی قتل کو جرم قرار دینا چاہیے - ڈاکٹر صاحب کو یہ بھی کہنا چاہیے کہ لڑکوں اور لڑکیوں کے درمیان تفریق بالکل غلط ہے اور زمانے نے اس خیالِ خام کی غلطی واضح کردی ہے - اب لڑکیاں ہر میدان میں لڑکوں کی برابری کررہی ہیں، بلکہ بعض میدانوں میں ان سے آگے نکال رہی ہیں ، اس لیے لڑکیوں کو بوجھ سمجھنے اور ان سے پیچھا چھڑانے کی منطق کو بالکلّیہ ترک کردینا چاہیے.

اس معاملے میں اسلام کا نقطۂ نظر بالکل واضح ہے - اس نے لڑکوں اور لڑکیوں کے معاملے میں ذرا بھی فرق نہیں کیا ہے. عرب کے سماج میں لڑکیوں کو لڑکوں کے مقابلے میں کم تر سمجھا جاتا تھا - اسلام نے قتلِ اولاد سے صراحت سے منع کیا. قرآن مجید میں ہے:
وَلَا تقۡتُلُوۡۤا اَوۡلَادَكُمۡ خَشۡيَةَ اِمۡلَاقٍ‌ؕ نَحۡنُ نَرۡزُقُهُمۡ وَاِيَّاكُمۡ‌ؕ اِنَّ قَتۡلَهُمۡ كَانَ خِطۡاً كَبِيۡرًا (الاسراء:31)
اپنی اولاد کو افلاس کے اندیشے سے قتل نہ کرو ۔ ہم انہیں بھی رزق دیں گے اور تمہیں بھی ۔ درحقیقت اُن کا قتل ایک بڑی خطا ہے.
اللہ کے رسول ﷺ نے لڑکیوں کی پرورش اور تعلیم و تربیت پر جنّت کی بشارت دی.

عرب کے بعض قبیلوں میں لڑکیوں کو باعثِ عار سمجھا جاتا تھا اور ان میں یہ بُری رسم تھی کہ لڑکیوں کے پیدا ہی زمین کھود کر انہیں اس میں زندہ دفن کردیتے تھے - اللہ کے رسول ﷺ نے اسے بہت بڑا جرم قرار دیا - قرآن مجید اس کی سخت الفاظ میں مذمّت کی گئی، چنانچہ سورۂ التکویر میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
وَاِذَا الۡمَوۡءٗدَةُ سُئِلَتْ، بِاَىِّ ذَنۡۢبٍ قُتِلَتۡ‌ۚ (التکویر: 8-9)
اور جب زندہ گاڑی ہوئی لڑکی سے پوچھا جائے گا کہ وہ کس قُصور میں مار ی گئی؟

اس اندازِ بیان میں اللہ تعالیٰ کا جو غیظ و غضب ہے وہ بہ خوبی جھلک رہا ہے. لڑکیوں کو زندہ درگور کرنے والوں کی طرف اللہ تعالیٰ التفات بھی نہیں فرمائے گا اور خود ان مقتول لڑکیوں سے دریافت کیا جائے گا کہ انہیں کیوں قتل کیا گیا؟

اسلام کی انہیں تعلیمات کا اثر ہے کہ مسلمانوں میں عموماً لڑکیوں کو قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور بہت خوشی سے ساتھ ان کی پرورش کی جاتی ہے.

لڑکیوں کو قبل پیدائش قتل کی ممانعت سے اگر ان کے قتل کا سلسلہ نہیں رک رہا ہے اور اب انہیں بعد پیدائش قتل کیا جانے لگا ہے تو اس کا علاج یہ نہیں ہے کہ قبل پیدائش قتل پر سے پابندی اٹھا لی جائے، بلکہ اس کا حل ہے کہ لڑکیوں کے بارے میں سماج کے عمومی رجحان کی اصلاح کی جائے اور صرف قانون سازی پر اکتفا نہ کیا جائے، بلکہ ذہنی تربیت پر بھی توجہ دی جائے - اس سلسلے میں اسلام کی تعلیمات سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے. ان تعلیمات کا تاریخ میں ایک بار کامیاب تجربہ ہوچکا ہے، یہ اب بھی سماج کی اصلاح میں کارگر ہوسکتی ہیں.

-----------------------
اب آپ اسلامک گِیان کو واٹس ایپ پر بھی فالو کر سکتے ہیں، جہاں آپ کو روزانہ اسلامی مضامین اور حالات حاضرہ سے متعلق خبریں ملتی ہیں۔ ہمارے چینل کو فالو کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں:

https://whatsapp.com/channel/0029VaT5KTW23n3arm5Fjr3H