یہ تصویر وزیر اعلیٰ اترپردیش کے ساتھ بی جے پی کے بعض آفیشل سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر شئیر کی گئی ہے۔
تصویر جس فیملی کو آپ وزیر اعلیٰ کے روبرو دیکھ رہے ہیں یہ وہی فیملی ہے جس کا ایک فرد بہرائچ فرقہ وارانہ فساد میں ایک مسلمان کے گھر پر چڑھ کر عالم جنون میں ہرا پرچم اتار کر زعفرانی جھنڈا لگا رہا تھا، جس کے بعد اسکی لاش نہایت مخدوش حالت میں ملی، پورے علاقہ میں کشیدگی بڑھی، اور خوب بڑھی، مکانات و دکانات نذر آتش کئے گئے، گولی باری ہوئی، اور جب کہ کچھ کنٹرول پایا گیا ہے تو جہاں یکطرفہ گرفتاریوں کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے وہیں مسلم منافرت میں غوطہ زن یہ وزیر اعلیٰ اس نوجوان کی فیملی کو مل کر تسلی دے رہے ہیں کہ ہم مجرموں پر سخت کاروائی کریں گے، حالانکہ مدعا صاف ہے کہ وہ شخص کسی کے گھر میں داخل کیوں ہوا؟ اگر داخل ہوگیا تو کس نے اجازت دی کہ وہ جھنڈا وہاں سے اتارے؟ اگر جھنڈا بھی اتار لیا تو یہ ذہن میں کیوں آیا کہ یہاں بھگوا جھنڈا لگنا چاہیے؟ کیا وہ کسی دوسرے ملک کا جھنڈا تھا یا مذہب مخالف جھنڈا تھا؟ تو ظاہر ہے ایسے میں لوگوں کا برانگیختہ ہونا ایک فطری عمل تھا، اس کے بعد جو نتائج سامنے آئے وہ بھی فطری عمل ہے، لیکن اب سرکار جو کاروائی کے نام پر مسلم دشمنی نکال رہی ہے وہ سراسر انسانیت، آئین، اور جمہوریت کے خلاف ہے۔ وزیر اعلیٰ اس فیملی سے مل رہے ہیں حالانکہ وہیں اور اسی علاقے میں اور بھی کئی ایسے خاندان ہیں جن کے چشم و چراغ کے ساتھ پورے کے پورے گھر کا چراغ گل ہوگیا ہے، اس سے کون ملاقات کرے گا؟
اس پورے ماحول کو مناسب اور کنٹرول کرنے کی صلاحیت اگر کسی میں تھی تو وہ میڈیا ہے، مگر بہت افسوس کی بات ہے کہ میڈیا کے ادارے آگ میں گھی ڈالنے کا کام کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے پورا ملک سراپا ستم بنا ہوا ہے۔
خدا خیر کرے اپنے دیس کا
اظفر منصور
سراغ زندگی لکھنؤ
-----------------------
اب آپ اسلامک گِیان کو واٹس ایپ پر بھی فالو کر سکتے ہیں، جہاں آپ کو روزانہ اسلامی مضامین اور حالات حاضرہ سے متعلق خبریں ملتی ہیں۔ ہمارے چینل کو فالو کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں:
https://whatsapp.com/channel/0029VaT5KTW23n3arm5Fjr3H