╭═✺═༻•❁❀❀❁•༺═✺═╮
🌹 مکمل ومدلل مسائلِ نماز 📚
╰═✺═༻•❁❀❀❁•༺═✺═╯
◆☜ سلسلہ نمبر (۴۸)
◆☜ جماعت کے احکام:
◆☜ جماعت شرط ہے جمعہ اور عیدین کی نمازوں میں۔
[ بحرالرائق، درمختار]
◆☜ جماعت واجب ہے پنج وقتی نمازوں میں خواہ گھر میں پڑھی جائیں یا مسجد میں بشرطیکہ کوئی عذرنہ ہو، اور ترکِ جماعت کے عذر پندرہ ہیں جو بیان کئے جاچکے ہیں۔ جماعت سنتِ مؤکدہ ہے نمازِ تراویح میں اگرچہ ایک قرآن کریم جماعت کے ساتھ ہوچکا ہو اور نمازِ کسوف (سورج گہن) کےلئے بھی۔
[ بحرالرائق]
◆☜ جماعت مستحب ہے رمضان المبارک میں وتر میں۔
◆☜ جماعت مکروہ تنز یہی ہے سوا رمضان کے اور کسی اور زمانہ میں وتر میں، اس کے مکروہ ہونے میں یہ شرط ہے کہ مواظبت (پابندی) کی جائے اور اگر مواظبت نہ کی جائے بلکہ کبھی کبھی دو تین آدمی مل کر جماعت سے پڑھ لیں تو یہ مکروہ نہیں ہے۔
[ تفصیل دیکھئے مکمل مدلل مسائل تراویح باب الوتر]
◆☜ جماعت مکروہ تحریمی ہے نماز خسوف (چاند گہن) میں اور تمام نوافل میں بشرطیکہ اس اہتمام سے ادا کی جائیں جس اہتمام سے فرائض کی جماعت ہوتی ہے یعنی اذان واقامت کے ساتھ یا اور کسی طریقے سے لوگوں کو جمع کر کے ہاں اگر بغیر بلائے ہوئے دو تین آدمی جمع ہو کر کسی نفل کو جماعت سے پڑھ لیں تو کچھ حرج نہیں ہے۔ اور ایسا ہی مکروہ تحریمی ہے ہر فرض کو دوسری جماعت سے مسجد میں ان چار شرطوں سے:
◆☜(۱) مسجد محلّہ کی ہو عام رہ گذر پر نہ ہو۔
◆☜(۲) پہلی جماعت بلند آواز سے اذان اور اقامت کہہ کر پڑھی گئی ہو۔
◆☜(۳) پہلی جماعت ان لوگوں نے پڑھی ہو جو اس محلے میں رہتے ہوں اور جن کو اس مسجد کے انتظامات کا اختیار حاصل ہے۔
◆☜(۴) دوسری جماعت اسی ہیئت اور اہتمام سے ادا کی جائے جس ہیئت اور اہتمام سے پہلی جماعت ادا کی گئی ہے۔ اگر دوسری جماعت مسجد میں ادانہ کی جائے بلکہ گھر میں، تو مکروہ نہیں ہے۔ اسی طرح اگر کوئی شرط ان چار شرطوں میں سے نہ پائی جائے مثلاً مسجد عام رہ گذر پر ہو محلے کی نہ ہو تو اس میں دوسری بلکہ تیسری چوتھی جماعت بھی مکروہ نہیں ہے۔ یا پہلی جماعت بلند آواز سے اذان اور اقامت کہہ کر نہ پڑھی گئی ہو تو دوسری جماعت مکروہ نہیں ہے۔ یا پہلی جماعت ان لوگوں نے پڑھی ہو جو اس محلے میں نہیں رہتے نہ ان کو مسجد کے انتظامات کا اختیار حاصل ہے، یا دوسری جماعت اُس ہیئت سے نہ ادا کی جائے جس ہیئت سے پہلی جماعت ادا کی گئی ہے یا جس جگہ پہلی جماعت کا امام کھڑا ہواتھا دوسری جماعت کا امام وہاں سے ہٹ کر کھڑا ہوتو ہیئت بدل جائے گی اور یہ جماعت مکروہ نہ ہوگی۔
[ ردالمحتار، علم الفقہ: ج ۲/ ص ۹۰و۹۱]
◆☜ مسئلہ:—— کعبہ کے اندر اور اس کی زمین پر نماز پڑھنا قطعاً صحیح ہے، البتہ کعبہ کے اوپر چھت پر نماز پڑھنا مکروہ ہے کیونکہ اس میں بےادبی ہے۔
[ کتاب الفقہ: ج ۱/ ص ۳۲۶]
◆☜ مسئلہ:—— اگر مقتدی امام کے ساتھ کسی بھی حصہ میں شریک ہوجائے، تو جماعت مل گئی، اگرچہ وہ صرف قعداہ اخیرہ میں امام کے سلام پھیرنے سے پہلے شامل جماعت ہوا ہو، یعنی اگر امام کے سلام پھیرنے سے پہلے کسی نے تکبیر تحریمہ کہہ لی تو اس کو جماعت مل گئی، اگرچہ امام کے ساتھ کھڑے ہونے کا موقع نہ ملا ہو۔ جماعت کا ثواب تو مل جائے گا لیکن جتنا ثواب تکبیر اولیٰ میں شریک ہونے کا ہے وہ نہیں ملے گا۔
[ کتاب الفقہ ج ۱/ ص ۲۹۸]
◆☜ مسئلہ:—— پہلا سلام پھیرنے سے پہلے جو امام کے ساتھ شامل جماعت ہوگیا تو وہ جماعت کا پانے والا قرار دیا جائے گا لیکن جب تک امام کے ساتھ رکوع میں َ(تکبیر پورے طور پر کھڑے ہو کر کہہ کر) شامل نہ ہو وہ رکعت نہیں پائے گا۔
[ کتاب الفقہ ج ۱/ ص ۷۰۹]
✧═════•❁❀❁•═════✧
📜☜ مزید ایسی پوسٹیں حاصل کرنے کیلئے ہمارا چینل جوائن کریں
╭•┅═❁♦♥♦❁═┅•╮
⛲⚖ اچھی اورسچی باتیں ⚖⛲
╰•┅═❁♦♥♦❁═┅•╯
💕
🍃💕
💕✨💕
🍃💕🍃💕
-----------------------
اب آپ اسلامک گِیان کو واٹس ایپ پر بھی فالو کر سکتے ہیں، جہاں آپ کو روزانہ اسلامی مضامین اور حالات حاضرہ سے متعلق خبریں ملتی ہیں۔ ہمارے چینل کو فالو کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں:
https://whatsapp.com/channel/0029VaT5KTW23n3arm5Fjr3H