یہ مضمون ہندوستان میں بڑھتی اہانت رسول ﷺ کے ضمن میں لکھا گیا ہے
________________________________
ہندوستان میں مدارس کا مقصد کیا ہے؟
اظفر منصور
یہ بات بڑے زور و شور اور شان و شوکت سے کہی جاتی ہے کہ مدارس دین کے قلعے ہیں، اس میں بہت حد تک حقیقت بھی ہے۔ کیونکہ مدارس نے اپنے قیام کے وقت سے ہی باطل کی راہوں کو سد باب کرنے کا فریضہ نہایت خوش اسلوبی سے انجام دیا ہے، مگر آج نہ جانے کیوں یہ سوال میرے ذہن میں بار بار گردش کر رہا ہے کہ موجودہ ہندوستان میں مدارس کا مقصد کیا ہے؟ اس کے جواب میں عام طور پر ہمیں کئی باتیں ملتی ہیں مثلاً مدارس کا مقصد اسلام کے پیغامات کی نشر و اشاعت اور حفاظت۔ ایسے فضلاء تیار کرنا جو دین اسلام کے لیے محنت اور قربانی کا جذبہ رکھتے ہوں۔ قرآن و احادیث کے مفاہیم کو گھر گھر تک پہنچانا وغیرہ وغیرہ۔ مگر کیا مدارس اسلامیہ آج اپنے ان مقاصد میں کامیاب ہے؟ تو آپ اس کا جواب لازمی یہی دیں گے کہ ہاں مدارس اسلامیہ اپنے ان مقاصد میں کامیاب ہے، آج ہر گاؤں و قصبہ، محلہ، خاندان بلکہ گھر میں کئی کئی لوگ مدارس سے فارغ التحصیل ہیں، اور دین اسلام کے فروغ کا فریضہ انجام دے رہے ہیں۔ مگر اس موقع پر ہم آپ کے اس جواب کی مخالفت کرتے ہوئے کہیں گے کہ مدارس اسلامیہ موجودہ دور میں اپنے مقاصد میں ہرگز کامیاب نہیں ہیں، کیونکہ آج پورے ملک میں اہانت رسول ﷺ کا سلسلہ چل پڑا ہے، اور سارے مدارس و جامعات خاموش ہیں، آئے دن کوئی نہ کوئی بدبخت آتا ہے اور ہفوات بک کر چلا جاتا ہے، اور اللہ و رسول کے نام پر چل رہے مدرسوں کو معلوم تک نہیں ہوتا۔ اللہ کے رسول ﷺ کی محبت جزء ایمان ہے، تو اہانت رسول ﷺ کے دور میں مصلحت کی چادر اوڑھ کر خاموش رہ جانا یہ اصول ِمحبت و ایمان کے یکسر خلاف ہے، کیونکہ جن کے نام پر یہ مدرسے چل رہے ہیں انہوں نے ہی فرمایا ہے کہ لا يؤمن أحدكم حتى أكون أحب إليه من والده و ولده و الناس أجمعين۔ ادھر اللہ کے رسول تو فرما رہے ہیں کہ تم اس وقت تک مؤمن نہیں ہو سکتے جب تک کہ تمہارے نزدیک میری محبت ماں باپ بلکہ تمام لوگوں سے زیادہ نہ ہو جائے۔ تو ادھر انہیں کے مبارک نام اور نسبت پر چل رہے مدرسوں اور اداروں کا عالم یہ ہے کہ اہانت رسول ﷺ پر ایسے خاموش ہوئے ہیں گویا جسم سے آدھی روح پرواز کر چکی ہے، کیا مدرسے کا مقصد صرف تعلیمات دینا ہے؟ اس پر عمل کر کے دکھانا نہیں ہے؟ تو آخر کیا مجبوری ہے کہ ہندوستان کے ہزاروں لاکھوں ادارے خاموش بیٹھے ہیں، کیا ہندوستان میں پر امن احتجاج کی اجازت نہیں ہے یا آپ کی محبت خالص نہیں ہے؟ آپ کے پاس مسلمانوں کے سپورٹ کی کمی ہے یا مدرسوں (عمارت) کے منہدم ہو جانے کا خوف لاحق ہے؟ ہم نے تو سنا ہے کہ عشق میں راہ گزر نہیں دیکھا کرتے ہیں، بلکہ محبوب کی خاطر ڈٹ جایا کرتے ہیں، تو ہم کیسے عاشق ہیں کہ آئے دن ہم اپنے معشوق کی توہین اپنے کانوں سے سنتے اور آنکھوں سے دیکھتے ہیں۔ اور ہمارے دل پھٹتے بھی نہیں ہیں، بلکہ زبان تک نہیں کھلتی ہے۔ آج ہمیں بطورِ خاص شکوہ ہے کہ دارالعلوم دیوبند سے، دارالعلوم ندوۃ العلماء سے، مظاہر علوم سے، اشاعت العلوم سے، اشرفیہ سے، اصلاح، فلاح سے، جمعیت سے، جماعت اسلامی سے، تبلیغی جماعت سے، آج ہمیں شکوہ ہے ارشد مدنی سے، سلمان حسینی سے، اسدالدین اویسی سے محمود مدنی سے، عبدالباری فاروقی سے، حذیفہ وستانوی سے، سعادت اللہ حسینی سے، سجاد نعمانی سے، ولی رحمانی سے، منور زماں سے، بلکہ ہندوستان کے ایک ایک فرد سے کہ محبت رسول مقدم یا ہماری خوشی و مسرت مقدم۔ اگر رسول اللہ سے اپنی محبت پر آپ کو اعتماد نہیں ہے تو پھر ان احادیث کا، ان قرآنی تعلیمات کا، فقہ و فتاویٰ کا کیا کام؟ اگر آپ کے اندر اس قدر جذبہ نہیں ہے کہ اپنی محبت کا حق ادا نہیں کر سکیں تو براہ کرم دوہری پالیسی اور منافقت کا حجاب اپنے چہرے سے اتارئیے، اپنے مدارس و جامعات کے مقاصد میں تبدیلی لائیے، کیونکہ اس تبدیلی سے بھی آپ کے چندہ کا مشن میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی، البتہ نام رسول اللہ کا ہو کام منافقوں کا تو انہیں سخت تکلیف پہنچے گی۔
___________________________________
-----------------------
اب آپ اسلامک گِیان کو واٹس ایپ پر بھی فالو کر سکتے ہیں، جہاں آپ کو روزانہ اسلامی مضامین اور حالات حاضرہ سے متعلق خبریں ملتی ہیں۔ ہمارے چینل کو فالو کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں:
https://whatsapp.com/channel/0029VaT5KTW23n3arm5Fjr3H