مفتی طارق مسعود صاحب کی معذرت اورجناب مودودی صاحب کے متّبعِین کی جرأت"
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مفتی طارق مسعودصاحب نے اپنےقابلِ اعتراض بیانیہ سے رجوع کرکے معافی بھی مانگ لی ہے،
اس سلسلہ میں اُ ن کو دو مرتبہ سوشل میڈیا پرآ کر یہ اعلان کرنا پڑا کہ چونکہ اُن کی پہلی وضاحت اور معذرت نامہ کوعلماء نے ناکافی قرار دیا تھا اس لیےوہ دوسری بار پہلےسےزیادہ بہتر اور اوضح انداز میں اپنی غلطی کااقرار کرتےہیں اور اُس تکلیف دہ قول سے رجوع کااعلان کرتےہیں،
مفتی صاحب نےاپنے رجوع کےعمل سے یہ بات ثابت کردی کہ علماءِ حق انانیت اور ہٹ دھرمی پر نہیں بلکہ حق شناسی پریقین رکھتے،
دوسری طرف مکتبِ دیوبند سے تعلق رکھنےوالے جن علماء نے مفتی صاحب کےقول پر نکیرکیاتھا
اُ نہوں نےبھی اپنے عمل سے یہ بات واضح کردی کہ امرِ واقع اور خلافِ حقیقت بات اگر اپنا آدمی بھی کہے تو اس کی نشاندہی اور اصلاح کرنے میں کسی قسم کی کوتاہی نہیں برتی جائےگی
اور نہ ہی اس سلسلہ میں مداہنت سے کام لیاجائےگا،
مفتی صاحب کےقابلِ گرفت بیان پرجس طرح اپنوں سمیت دیگر مسالک کےعلماء نے اعتراضات اٹھائے وہاں جماعت اسلامی کے ایک عالم مولاناشمس الحق حنیف صاحب بھی سوشل میڈیاپرمعترِض نظرآئے، انہوں نےاپنےویڈیو پیغام کےذریعے مفتی صاحب کےمحاسبہ کرتےوقت وہی باتیں کہیں جن کااظہار دیگرعلماء کرچکےتھے،
اس ویڈیو پیغام کو جماعت اسلامی ہی کے ایک سکالرجناب زبیرمنصوری صاحب نےاپنی وال سےنشرکیا جس کومیرے سمیت دیگرلوگوں نےبھی سناہوگا،
میں جماعت اسلامی کے مذکورہ عالم دین کےتنقیدی اور اصلاحی بیانیہ پیش کرنےپراُنہیں خراج تحسین پیش کرتاہوں کہ انہوں نے احقاقِ حق میں اپناحصہ بقدرِ جثہ ڈالا اور اس عزم کااظہار کیاکہ وہ بھی غلط کو غلط کہنے کی ہمت رکھتےہیں،
مگر ساتھ ہی یہ عرض بھی کردوں کہ مفتی طارق مسعودصاحب کےاِن ایک دو غلطیوں کےمقابلہ میں جناب مودودی صاحب نےحضرات صحابہ کرام، امّـھات المؤمنین اور مجدّدین ملّت کی شان میں بےتوقیری کرنے کےساتھ دیگر بیسیوں سنگین غلطیوں کاارتکاب کیاتھا جن کی نشاندہی مختلف مکاتب فکرعلماء کرام نے بروقت کردی تھی مگر جناب مودودی صاحب اپنی اَنَاپرستی اور بےجا ضدپر تادمِ آخیر قائم رہے اور دنیاسے اس حال میں رخصت ہوئے کہ نہ تو وہ رجوع کرسکے اور نہ ہی وہ عذر و معذرت امّتِ مسلمہ کےسامنے پیش کرسکے،
مودودی صاحب سے اُن کےغلط اقاویل پرصرف بیگانے ہی ناراض نہ تھے بلکہ جماعتِ اسلامی کےبانی راہنما سیدابوالحسن علی ندوی صاحب اور مولانامنظوراحمدنعمانی صاحب جیسےدیگر اپنےبھی ناخوش ہوکر الگ ہوئے،
مودودی صاحب کےبعد اُن کےفکری پیروکار تو اُن کےاقوال وعباراتِ غیرِمرضیہ کے ایسے دفاعی ترجمان بنےکہ گویا وہ تو صُحفِ مقدَّسہ کےمکتوبات تھے،
کیا جماعتِ اسلامی میں آج کوئی ہے ایسا رجلِ رشید جو مفتی طارق مسعودصاحب کی اقتداء کرتےہوئے مودودی صاحب کی غلطیوں کوغلط کہہ سکے یاکم ازکم اُن کے بےاعتدالیوں سےبراءت کااعلان کردے ؟
جواب آپ کوسلبِ کُلی میں ملےگا اس لیے کہ وہ مودودی صاحب کو امام ومُرشد سےتعبیر کرتےہیں اور ان کےنذدیک سبیل الرشاد وہی ہے جس کی نشان دہی ان کے مرشدنے اُن کو کردی ہے،
مفتی طارق مسعود صاحب کےمعذرت کے باوجود
افکارِ مودودی کے علمبردار جناب زبیر منصوری صاحب نے پھر بھی ان پرطنزکےنشترچلائے ہیں جس نے ان کےخبثِ باطن کوپڑھنا ہو تو اُن کی آئی ڈی کامعائنہ کرلے ؛
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قاری محمدیعقوب الائی:
-----------------------
اب آپ اسلامک گِیان کو واٹس ایپ پر بھی فالو کر سکتے ہیں، جہاں آپ کو روزانہ اسلامی مضامین اور حالات حاضرہ سے متعلق خبریں ملتی ہیں۔ ہمارے چینل کو فالو کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں:
https://whatsapp.com/channel/0029VaT5KTW23n3arm5Fjr3H