ملفوظات حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ایک سنگین مرض
ارشادفرمایا کہ ایک مرض اپنی جماعت میں یہ پیدا ہو گیا ہے کہ انہیں میں بیٹھ کر ایک دوسرے کو کہتے ہیں کہ فلانے بڑھے ہوئے ہیں اور اور فلا نے کم ہیں ۔ ایک پر دوسرے کو فضیلت دے کر دوسرے کے عیوب بیان کرتے ہیں ۔ جو شخص کسی سے وابستہ ہوتا ہے اس کو برائیاں جتلا کر توڑتے ہیں اور اس سے ہٹاتے ہیں ۔ اپنی عادت تو پرانی ہی پڑی ہوئی ہے ، اس قسم کی عادت بھدی معلوم ہوتی ہے۔ اس لئے بیعت کرنا چھوڑ دیا ہے کہ لوگ مجھ کو دوسروں پر بڑھائیں گے ۔ میں مخدوم بننا نہیں چاہتا ، خادم بننا چاہتا ہوں ۔ اپنے حضرات کو دیکھا ہے، مجمع میں بکثرت لوگ ہوتے تھے مگر یہ بھی نہیں معلوم ہوتا تھا کہ کون کس سے بیعت ہے ۔ کل میں خط حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ کا پڑھ رہا تھا۔ اس میں لکھا تھا کہ میں کوئی عالموں میں نہیں ہوں الخ ۔ اس زمانہ کی باتوں کو دیکھ کر وحشت ہوتی ہے اور یہ جی چاہتا ہے کہ کونے میں سر دیدے۔ میں نے پہلے لوگوں کو اپنے کو رشیدی وغیرہ لکھتے ہوۓ نہیں دیکھا۔ اب لوگ یہ بھی کرتے ہیں کہ مثلا اپنے کو لکھتے ہیں فلاں اشرفی ، اپنے کو میری طرف منسوب کرتے ہیں۔میں تو ڈانٹ دیتاہوں ۔اس سے فرقہ بندی ہوتی ہے ۔ لوگ تعظیم میں ایسے بڑھ گئے ہیں کہ حد سے گزر گئے ہیں ۔
( حسن العزیز ،جلد ۳، صفحہ ۳۱)
( سلسلہ ملفوظ نمبر ۳۵۳۸)
https://chat.whatsapp.com/FJzf3IUx8dM4t003BnsTEA
-----------------------
اب آپ اسلامک گِیان کو واٹس ایپ پر بھی فالو کر سکتے ہیں، جہاں آپ کو روزانہ اسلامی مضامین اور حالات حاضرہ سے متعلق خبریں ملتی ہیں۔ ہمارے چینل کو فالو کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں:
https://whatsapp.com/channel/0029VaT5KTW23n3arm5Fjr3H