Article Image

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا مزاح

ملفوظاتِ حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مزاح میں حکمت

ارشاد فرمایا کہ ایک یورپ کے بادشاہ کو میں نے خواب میں دیکھا کہ اس نے یہ اعتراض کیا کہ جناب رسول مقبول ﷺ کی رسالت پر صرف مجھے ایک شبہ ہے اور کچھ نہیں، وہ یہ کہ حضور ﷺ اپنے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم سے مزاح فرمایا کرتے تھے اور مزاح وقار کے خلاف ہے اور وقار لوازمِ نبوت سے ہے۔ میں نے جواب دیا کہ مطلق مزاح وقار کے خلاف نہیں بلکہ خلاف وہ ہے جس میں کوئی معتد بہ (معقول) مصلحت نہ ہو اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے مزاح میں مصلحت و حکمت تھی، وہ یہ کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو حق تعالیٰ نے ہیبت اور رعب ایسا عطا فرمایا تھا کہ بڑے بڑے شان و شوکت اور جرأت والے آپ کے روبرو ابتداءً کلام نہ کرسکتے تھے جیسا کہ حدیثوں میں آیا ہے۔ پس اگر حضور صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ سے ایسی بے تکلفی کا برتاؤ نہ فرماتے تو صحابہ کو جرأت نہ ہوتی کہ آپ سے کچھ دریافت کریں اور ہیبت اور رعب کی وجہ سے الگ الگ رہتے اور اس حالت میں ہدایت کا ایک بڑا باب کہ استفسار ہے بند ہوجاتا اور تعلیم و تعلم کا بڑا حصہ مسدود (بند) ہو جاتا، اس لیے حضور ﷺ کا مزاح اسی قسم کا ہوتا تھا جیسا کہ احادیث سے معلوم ہوتا ہے۔

(امثالِ عبرت ، صفحہ ۱۶۲)

-----------------------
اب آپ اسلامک گِیان کو واٹس ایپ پر بھی فالو کر سکتے ہیں، جہاں آپ کو روزانہ اسلامی مضامین اور حالات حاضرہ سے متعلق خبریں ملتی ہیں۔ ہمارے چینل کو فالو کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں:

https://whatsapp.com/channel/0029VaT5KTW23n3arm5Fjr3H