کسی چیزسے لاعلم نہیں رہناچاہئے
(ناصرالدین مظاہری)
:کسی بھی چیزسے انجان ہونا عموماً بڑی شرمندگی اور پچھتاوے کاباعث بن جاتی ہے ،پہلے تومجھے کسی سے کچھ پوچھنے میں شرم محسوس ہوتی تھی اب الحمدللہ ننھے بچے سے اگرکوئی چیزپوچھنی پڑجائے توبالکل شرم محسوس نہیں ہوتی ہے بلکہ یہ سوچتاہوں کہ اس سے میری معلومات میں اضافہ توہوگاہی اس بچے کاحوصلہ اورخوداعتمادی بھی بڑھے گی۔
زیتون کا اچار:
میں خوداپنا ایک دلچسپ واقعہ لکھتاہوں جو میری لاعلمی پرمشتمل ہے،ایک مرتبہ حضرت مولانامحمدسعیدی مدظلہ حج یاعمرہ سے واپس آئے ،میں ملاقات کے لئے ان کے دولت خانے پہنچا،چلتے وقت حضرت نے فرمایاکہ آپ کوزیتون بہت پسندہے یہ لو استعمال کرلینا،میں نے اس ڈبہ کوسنبھال کررکھا ،گھرگیاتوساتھ لیتاگیاکہ بچوں کے ساتھ استعمال کروں گا،گھرپہنچ کرٹین کے اس ڈبہ کوکھولاتوحیرت ہوئی کہ یہ توکچھ عجیب وغریب ہرے ہرے پھل ہیں ،میں تواپنے ذہن ودماغ میں زیتون کاتیل بسائے ہوئے تھااوریہاں پانی میں پھل دیکھ کرخالص انڈین دماغ سے سوچاکہ ملازمین نے پیکنگ کرتے وقت شرارت کی ہے اوریہ سب کباڑبھردیاہے۔خیروہ ڈبہ پھینک دیا۔بعدمیں کافی دن بعدجب اللہ تعالیٰ نے حرمین شریفین حاضری کی توفیق دی تووہاں پہنچ کرپتہ چلاکہ یہ پھل توزیتون کاہے اور خاص طریقہ سے بطوراچاربناکراستعمال کیاجاتاہے ۔
کشمیری ضیافت:
میرے استاذحضرت مولاناعبدالخالق مظاہریؒ استاذحدیث مظاہرعلوم وقف سہارنپورنے مشکوۃ کے سال سبق کے دوران خوداپناواقعہ سنایاکہ ایک بارمجھے کشمیر بلایا گیا،میں کشمیر پہنچا تولوگوں نے ،طلبہ نے اورعلمائے کرام نے بڑی ضیافت کی ،ایک جگہ پرتکلف دعوت دی ،دسترخوان پربہت سی چیزیں وہ تھیں جن کو میں پہلے سے جانتا تھا لیکن بعض چیزیں ایسی بھی تھیں جن کومیں جانتاہی نہیں تھا، کشمیری ضیافت اورمہمان نوازی میں بہت مشہور ہیں، جب تمام چیزیں دسترخوان پر سلیقہ سے سجادی گئیں تومجھ سے فرمائش کی گئی کہ شروع کیجئے،میں چونکہ بے شمارچیزوں سے واقف نہیں تھااس لئے بڑی حکمت کے ساتھ عرض کیاکہ شرعاً میزبان کوحق ہوتاہے کہ وہ شروعات کرے چنانچہ میزبان نے ایک پھل کواٹھایا،اس کوتوڑااوراس میں سے ایک گری نکال کرکھائی،تب مجھے اس پھل کے کھانے کاپتہ چلاپھرتومیں کنکھیوں سے دیکھ دیکھ کردیگرپھل کھانے کاطریقہ معلوم کرتارہااورکھاتارہا۔
ہر برتن مستقل ڈش:
کسی بزرگ کاواقعہ ہے کہ وہ کسی ملک پہنچے ،وہاں ان کے میزبانوں نے بڑی ضیافت کی،ایک بڑے دسترخوان پرمختلف عجیب وغریب برتن رکھے گئے ،عجیب بات یہ تھی کہ پورے دسترخوان پرطرح طرح کے برتن ہی نظرآتے تھے اس کے علاوہ کھانے کی کوئی چیزنہیں تھی،لوگوں نے کہاکہ کھانا شروع کیجئے،میں نے کہاکہ کیاشروع کروں ابھی توصرف برتن ہی نظرآرہے ہیں کھاناکہاں ہے،چنانچہ ایک صاحب نے ایک برتن اٹھایا،توڑا اوربکھانا شروع کردیا، تب پتہ چلاکہ میزبان نے کھانے کی اقسام بشکل برتن تیار کرائی ہیں یعنی ہر برتن مستقل اور مختلف ڈش ہے، چمچ الگ ذائقہ رکھتے ہیں،پلیٹ کاذائقہ الگ ہے وغیرہ۔
-----------------------
اب آپ اسلامک گِیان کو واٹس ایپ پر بھی فالو کر سکتے ہیں، جہاں آپ کو روزانہ اسلامی مضامین اور حالات حاضرہ سے متعلق خبریں ملتی ہیں۔ ہمارے چینل کو فالو کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں:
https://whatsapp.com/channel/0029VaT5KTW23n3arm5Fjr3H