تسلسل امت کو توڑنے کی دو بڑی تحریکیں:
ایک تحریکِ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف ظاہر کرنے کے اس عنوان سے چلی کہ حضرت ابو بکر ، حضرت عمر، اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہم خلفائے راشدین نہ تھے۔ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کا قرآن کریم کو خلاف ترتیب نزول جمع کرانا غلط تھا۔ حضرت عمررضی اللہ عنہ کا پورا رمضان امت کو تراویح پر جمع کرنا اور قرآن کو ختم کرنا غلط تھا اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا قرآن کریم کو ایک لغتِ قریش پر بند کرنا غلط تھا۔ یہ تینوں باتیں قرآن کے عنوان سے سامنے لائی گئیں اور جو امت ان خلفائے راشدین کی پیروی میں چلی اسے حضور اکر م صلی اللہ علیہ وسلم سے ہٹی ایک دوسری لائن پر چلتا قرار دیا گیا۔ یہ تسلسل امت کو توڑنے کی پہلی بڑی تحریک تھی۔ اس کی روک تھام کے لئے مسلسل اسلام کے راہبر اسی عنوان سے آگے بڑھے کہ اسلام کے علمی ماخذ چارہیں۔ ۱۔ کتاب ۲۔ سنت ۳۔ اجماعِ امت ۴۔ اجتہاد (جس کے سائے تلے ایک دوسرے کے علمی اختلاف کو برداشت کرنا آسا ن ہو جاتا ہے)۔
تسلسل امت کو توڑنے کی دوسری تحریک ہندوستان میں انگریزی عہد میں تحریک اہل حدیث کے نام سے چلی انہوں نے اصولِ اسلام چار کی بجائے دو بتلانے کا عنوان اختیار کیا اور اجماعِ امت کو اور غیر منصوص مسائل میں مجتہد کی پیروی کو درمیان سے نکال دیا۔ یہ لوگ ہر جگہ صرف کتاب وسنت کے عنوان سے دعوت کا کام کرنے لگے اور اجتہاد کی راہ سے کشید کئے گئے اسلام(فقہ) کا یکسر انکار ہونے لگا۔
حاصل ان دونوں کا ایک ہی تھا کہ تسلسل امت باقی نہ رہے۔ پہلی تحریک کے لوگ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے خلاف بڑی بدتمیزی سے اٹھے اور ان کے چھوٹے بھائی دوسری تحریک میں صحابہ رضی اللہ عنہم سے گو صراحۃً نہ کٹے ان کے خلاف نہ اٹھے نہ ان کے ایمان واخلاص کو انہوں نے چیلنج کیا تاہم یہ صحیح ہے کہ یہ چھوٹے بھائی بھی تسلسلِ امت میں امت کے ساتھ نہ رہے۔
مفکر اسلام حضرت علامہ ڈاکٹر خالد محمود صاحب رح
(عبقات ج 2 ص 63)
-----------------------
اب آپ اسلامک گِیان کو واٹس ایپ پر بھی فالو کر سکتے ہیں، جہاں آپ کو روزانہ اسلامی مضامین اور حالات حاضرہ سے متعلق خبریں ملتی ہیں۔ ہمارے چینل کو فالو کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں:
https://whatsapp.com/channel/0029VaT5KTW23n3arm5Fjr3H