امتحانات اور تعطیلات

ایام امتحانات اور تعطیلات

عمران خانپوری غفر لہ
خادم: دارالعلوم فلاح دارین ترکیسر

ہمیں ہر وقت یہ احساس دامن گیر رہتا ہے
پڑے ہیں ڈھیر سارے کام اور مہلت ذرا سی ہے

آج کل مدارس اسلامیہ دینیہ میں کہیں ششماہی امتحانات جاری ہیں، اور کہیں سبق بند ہو کر امتحانات کی تیاریاں شباب پر ہیں اور تعطیلات قریب ہیں، ان دنوں میں اور تعطیلات میں علماء اپنے فرائضِ منصبی یا تفویض شدہ کاموں کے علاوہ اپنی علمی و فکری، سماجی و ثقافی اور تصنیفی و تالیفی صلاحیتوں کی بنیاد پر ان اوقات کو بروئے کار لا کر مختلف شعبوں میں نمایاں خدمات انجام دے سکتے ہیں، جن میں درج ذیل خدمات شامل ہیں: اگر میں کوئی خُطہ اور لائحۂ عمل ترتیب دوں تو یہ ایام میرے لئے بہ سے بہتر تک پہنچنے کے لئے مفید ثابت ہو سکتے ہیں۔

تالیف و تصنیف اور علمی تحقیق:
1. میں اگر مدرسین ومعلمین کے زمرے سے ہوں تو اپنی مہارت و صلاحیت کی بنیاد پر اپنے ذوق و مزاج کے مطابق یا اس کے قریب مختلف علوم وفنون جیسے تفسیر، حدیث، فقہ، اصول، فصاحت و بلاغت، زبان وبیان، الغزو الفکری اور اس جیسے دیگر موضوعات پر کوئی کتاب یا کتابچہ اور رسالہ تالیف کر سکتا ہوں۔
2. کتابوں کی مشکل ابحاث کا آسان حل اور دشوار مقامات کی اپنے آزمودہ اسلوب کے مطابق تسہیل کر سکتا ہوں۔
3. اپنی پسند کے کسی موضوع پر تحقیقی مقالہ لکھ سکتا ہوں۔
4. اپنے تدریسی و تعلیمی اور تربیتی و اخلاقی رویوں کا احتساب کر کے اس میں بہتری اور اصلاح کے عمل کو آگے بڑھا سکتا ہوں، اس کے لئے اھل اللہ کی دو تین روز کی حاضری و صحبت، اور اخلاقیات، احتساب یا اعترافِ ذنوب جیسے موضوع پر مشتمل کوئی کتاب بہت مفید ہو سکتی ہے۔
5. دورانِ مطالعہ جو اشعار، نظمیں، اقوال اور تجربات وغیرہ نظر نواز ہوئے تھے، اور منتشر کاغذوں اور ڈائریوں میں لکھ رکھے ہیں انہیں یکجا کر سکتا ہوں۔

فکری و سماجی رہنمائی: میں معاشرتی مسائل پر گہرائی سے غور کرکے دینی و فکری رہنمائی فراہم کر سکتا ہوں، جس سے لوگوں کو زندگی کے پیچیدہ مسائل کا شرعی اور عقلی حل ملے۔

ثقافتی پروگراموں میں حصہ: ایک عالم ثقافتی اور علمی پروگراموں کا انعقاد کر سکتا ہے، یا ان میں شرکت کرکے اسلامی تہذیب و ثقافت کو فروغ دے سکتا ہے، نوجوان نسل میں علمی و ادبی ذوق پیدا کرنے کے لیے محفلوں اور سیمینارز کا انعقاد کر سکتا ہے۔

سماجی اصلاحات : بعض علماء معاشرتی برائیوں کے خاتمے اور اصلاحِ معاشرہ کے لیے فکری تحریکیں چلا سکتے ہیں، نیز فلاحی اور رفاہی کاموں میں پیش پیش رہ سکتے ہیں۔

معلوماتی مواد کی فراہمی:
1. ایک با صلاحیت عالم جدید دور کی ضروریات کے مطابق میڈیا، سوشل میڈیا، اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر دینی و علمی مواد تیار کر کے لوگوں تک پہنچا سکتا ہے، جیسے لیکچرز، ویڈیوز، اور آڈیو پروگرامز۔
2. معاشروں میں بڑھتی ہوئی برائیوں کو ہدف بنا کر ان سے بچنے کے طریقے اور ان کی جگہ نئی مشغولیتوں کی جانب رہبری پیش کرنے والے مثلا جیبی سائز کے یا دیوار پر آویزاں کئے جانے والے پمف لیٹ یا بک لیٹ تیار کر سکتا ہے۔

اپنی بستی یا وطن کی خدمت: اپنی بستی یا وطن میں حاضری کے موقع پر فجر یا عصر کے بعد مختصر درسِ قرآن یا درسِ حدیث کے ذریعے اپنے قیام کو دینی اعتبار سے مفید سے مفید تر بنا سکتا ہے۔

آثار وتراث: بستی کے اطراف و جوانب میں اگر آثارِ قدیمہ ہوں مثلاً درگاہیں، مسجدیں، کتب خانے اور قلعے وغیرہ، تو ان کی زیارت کر کے وہاں کے حال احوال معلوم کیے جا سکتے ہیں، آثار ہمیں ماضی کا شعور دیتے ہیں اور حال و مستقبل کیلئے بصیرت عطا کرتے ہیں، اور کبھی تو یہ واقفیت اور ضروری امور کی طرف توجہ بہت مفید واقع ہو سکتی ہے، آگ لگنے سے پہلے کنواں کھودنے کی ضرورت ہو تو کھودا جا سکتا ہے، لگی ہوئی چنگاری کو آسانی سے بجھایا جا سکتا ہے، نور افشانی کے لیے کوئی دہانہ کھولنا ہوتا ہے تو کھولا جا سکتا ہے، اور کوئی نایاب کتاب صدیوں سے اگر آپ کی منتظر ہو تو اس کے مطالعہ کا موقع مل سکتا ہے، یا اس کی طباعت کا انتظام بھی کیا جا سکتا ہے۔
ان میں سے اپنے ذوق و مزاج کے مطابق جو بھی خدمت ہو سکے ایک عالم کی علمی، فکری، اور ثقافتی صلاحیتوں میں جلا بخش ثابت ہونے کے ساتھ ساتھ اس کی شخصیت کو معاشرے میں مزید مؤثر اور مفید بناتی ہے۔
https://chat.whatsapp.com/FJzf3IUx8dM4t003BnsTEA

-----------------------
اب آپ اسلامک گِیان کو واٹس ایپ پر بھی فالو کر سکتے ہیں، جہاں آپ کو روزانہ اسلامی مضامین اور حالات حاضرہ سے متعلق خبریں ملتی ہیں۔ ہمارے چینل کو فالو کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں:

https://whatsapp.com/channel/0029VaT5KTW23n3arm5Fjr3H