Article Image

حضرت کلیم صدیقی

آج روح چھلنی ہے، اور ہو بھی کیوں نہ کہ ایک آزاد ملک میں ایک داعی کو ایجنسیوں اور سازشوں میں جکڑ کر عمر قید کی سزا سنا دی گئی، جرم کیا تھا؟ بس یہ کہ وہ راہ حق کے متلاشیوں کو سیدھا راستہ دکھاتے تھے، اسلام پسند لوگوں کو اسلام سے قریب کرنے کی کوشش کرتے تھے، مگر یہاں کے ناہنجار سسٹم نے انہیں ترچھی نگاہ سے دیکھا، جیسے کہ ہر مسلمان کو دیکھا جارہا ہے، یہ حقیقت پر مبنی بات ہے کہ غیر مذہب کے لوگ مسلمان لڑکیوں اور کمزوروں کو باقاعدہ سرکاری دستاویز کے ساتھ اپنے مذہب میں شامل کر رہے ہیں اور مسلمان تو صرف شک کی بنیاد پر ظلم و ستم اور کیس و مقدمہ کا شکار بن جاتا ہے۔ آج ہمیں سسٹم سے چند سوالات ہیں کہ آخر مولانا کلیم صدیقی کے ساتھ دیگر چودہ پندرہ لوگوں کو کس بنیاد پر عمر قید کی سزا سنائی گئی؟ کیا آئین ہند کے دفعہ نمبر 25 سے ہمیں اسکی اجازت نہیں ملتی کہ ہم اپنے مذہب کی تبلیغ و ترویج کریں، کیا یہ دفعہ عوام کو اختیار نہیں دیتا کہ وہ اپنے ضمیر اور دل کی بات سنیں، پھر جس مذہب میں چاہیں شامل ہو جائیں۔ اور دوسرا سوال کہ اگر سسٹم کو لگتا ہے کہ مولانا کلیم صدیقی صاحب نے زبردستی لوگوں کے مذہب تبدیل کروائے تو کیا ان لوگوں میں سے کسی سے پوچھنے کی کوشش کی گئی کہ ان کا مذہب زبردستی تبدیل ہوا ہے یا مرضی سے۔ میرا گمان نہیں کہتا یہ زحمت نہیں کی گئی ہوگی کیونکہ مقصود تو یہی تھا کہ یہ بیچارے مسلمان انہیں کسی طرح جبر و ستم کا نشانہ بنایا جائے۔

-----------------------
اب آپ اسلامک گِیان کو واٹس ایپ پر بھی فالو کر سکتے ہیں، جہاں آپ کو روزانہ اسلامی مضامین اور حالات حاضرہ سے متعلق خبریں ملتی ہیں۔ ہمارے چینل کو فالو کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں:

https://whatsapp.com/channel/0029VaT5KTW23n3arm5Fjr3H