ارشاد فرمایا کہ اصلاح بنا اس خاص طریق اور طرز کے نہیں ہو سکتی جس کو میں نے اختیار کر رکھا ہے۔ بنا رگڑے کہیں برتن قلمی کے قابل ہو سکتا ہے؟ مربی بنا آسان نہیں، پہلے مربّہ بنے تب کہیں مربی ہو۔ مربّہ جانتے ہی ہو کس طرح بنتا ہے، اول سیب کو بازار سے خرید کر لاتے ہیں، پھر اس کا چاقو سے چھلکا الگ کرتے ہیں، پھر اس کو چاقو کی نوک سے کوچتے (سوراخ کرتے) ہیں اس لئے تاکہ مٹھائی اندر تک اثر کر سکے، پھر اس کو پانی میں جوش دیتے ہیں، پھر قِوام (وہ شے جس کے سبب کسی شے کا قیام) کر کے اس میں ڈالتے ہیں، پھر ایک بوتل میں بند کر کے یا مرتبان میں ایک وقت مقرر تک رکھتے ہیں، جب کہیں مربّہ بنتا ہے اور اس مرض کے لئے نافع ہوتا ہے جس کے لئے طبیب نے تجویز کیا تھا۔ اب چاہتے یہ ہیں کہ کچھ کرنا دھرنا نہ پڑے اور سب کچھ ہو جائے۔ یاد رکھو کہ بنا ارادہ اور طلب اور ہمت کے تو اگر کوئی لقمہ بنا کر بھی منہ میں دے دے تو وہ بھی حلق سے نیچے نہیں اتر سکتا، اس میں بھی ضرورت ہے ہمت اور طلب کی۔
(آداب شیخ و مرید، صفحہ ۵۶)
(سلسلہ ملفوظ نمبر ۵۲۳۶)
-----------------------
اب آپ اسلامک گِیان کو واٹس ایپ پر بھی فالو کر سکتے ہیں، جہاں آپ کو روزانہ اسلامی مضامین اور حالات حاضرہ سے متعلق خبریں ملتی ہیں۔ ہمارے چینل کو فالو کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں:
https://whatsapp.com/channel/0029VaT5KTW23n3arm5Fjr3H