مولانا ابوالبرکات مظاہری کی گم شدگی

مولانا ابوالبرکات مظاہری(آگرہ) کی گمشدگی

(ناصرالدین مظاہری)

سکوں محال ہے قدرت کے کارخانہ میں
ثبات ایک تغیر کوہے زمانے میں

اس عالم ناسوت میں ہر صبح ایک نئی خبر کے ساتھ طلوع ہوتی ہے اور شام ہوتے ہوتے ہمارے کان اس خبر سے آشنا و مانوس ہوپاتے ہیں کہ پھر سے کوئی نہ کوئی خبر کسی دل کو غمناک کرجاتی ہے ، کسی روح کوتڑپاجاتی ہے، کسی آنکھ کو اشکبار کرجاتی ہے ، یہ عالم عالم تضادات ہے ، یہ دنیا دنیائے فنا ہے ،یہ کرہ کرۂ بے ثبات ہے ، یہ دنیا ایسی دنیا ہے جہاں ہر سانسیں دم توڑ جاتی ہیں ،ہر دھڑکن اپنا وجود کھوجاتی ہے، ساعات جو گذر گئیں قصہ پارینہ بن گئیں،لمحات جو گذر رہے ہیں کسی خواب ومنام سے کم نہیں ،ہاں ہاں آپ جس دنیا کو عالم زیست کہتے ہیں یہ عالم فانی ہے ،آپ جس کو عالم بیداری تصور کرتے ہیں یہ عالم فریب ہے ، یہ ایک دھوکہ ہے ،ایک سراب ہے ، جس طرح پانی کے اوپر بنی لکیر کا وجود ہے مگر نہیں ہے ، بالکل اسی طرح دنیا کااک وجود ہے مگر نہیں ہے ، فنائیت اس کا مقدر ہے ، بے وفائی ،بدعہدی، فراموشی اس کی فطرت ہے ،اس نے ان کو بھی نہیں چھوڑا جو انا ولاغیری کانعرہ لگاتے تھے، انھیں بھی مار ڈالا جو انا ربکم الاعلیٰ کا ڈھنڈھورا پیٹتے تھے ،عمالقہ کہاں ہیں ، وہ کہاں گئے جو من اشد منا قوۃ کا وہم لئے ہوئے تھے، شداد کی جنت کس نے دیکھی، فراعنہ کے محلات، نمرود کے بابل و نینوی میں آج کیوں دھول اڑتی ہے ،کیوں سناٹوں کی حکمرانی ہے ،کیوں نحوست کا باج اور شیطنت کا راج ہے محض اس لئے کہ جنھوں سے خدا سے رشتہ توڑ لیا وہ مٹ گئے اور جنھوں سے اس ذات برحق سے رشتہ جوڑ لیا امر ہوگئے۔

ہمارے مولانا ابوالبرکات مظاہری چمپارن سے اٹھے،مظایرعلوم میں چہکے،آگرہ میں چمکے اور ایک مدت مدید تک دارالعلوم آگرہ کی نوک و پلک کو سنوارنے میں اپنی پوری عمر عزیز صرف کردی لیکن اب جب کہ عمر عزیز کا سفینہ لنگر انداز ہونا چاہتاہے ،اعضاء وجوارح متاثر ہوگئے،پہلے جسم پر ضعف طاری ہوا پھر دماغ پر ضعف طاری ہوا اور اب اطلاعات مل رہی ہیں کہ دماغی کمزوری کی وجہ سے نسیان اتنا غالب ہوچکاہے کہ آگرہ میں کہیں غائب ہوگئے ہیں،اف میرے خدا وہ ابوالبرکات مظاہری جس نے پورے بھارت کو روندا،جس نے برطانیہ وافریقہ کو ناپا،جس نے حجاز مقدس کو اپنا صحن اور بے شمار ملکوں کو گویا اپنا گھر بناکر رکھا لیکن آج یہ کیسی اطلاع مل رہی ہے کہ مولانا غائب ہوچکے ہیں۔ان کے فرزندان و صاحب زادگان مولانا کی تلاش وجستجو میں حیران و سرگردان ہیں ، ڈھونڈنے والے کے لئے انعامات کا اعلان کررہے ہیں لیکن سچ یہ ہے کہ یہ سب کارخانہ قدرت کا طے شدہ نظام ہے وہی ہر چیز پر قادر ہے، وہی ہست سے نیست اور وہی نیست سے ہست پر قدرت رکھتاہے مولانا ہماری نظروں سے غائب ہیں اور ہماری بے قراریاں بڑھ گئیں یاد کیجیے اس دن کو جس دن سبھی ایک دوسرے سے بھاگیں گے کوئی کسی کا پرسان حال نہ ہوگا سب پر پریشانی وحیرانی طاری ہوگی اور بس ایک ہستی کی زبان پر امتی امتی کی صدا جاری ہوگی۔

گم شدہ میں ہوں تو ہر سمت بھی گم ہے مجھ میں
دیکھتا ہوں وہ کدھر ڈھونڈنے جاتا ہے مجھے

-----------------------
اب آپ اسلامک گِیان کو واٹس ایپ پر بھی فالو کر سکتے ہیں، جہاں آپ کو روزانہ اسلامی مضامین اور حالات حاضرہ سے متعلق خبریں ملتی ہیں۔ ہمارے چینل کو فالو کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں:

https://whatsapp.com/channel/0029VaT5KTW23n3arm5Fjr3H