Article Image

◆☜ قسط نمبر (۲)


╭═✺═༻•❁❀❀❁•༺═✺═╮
🌹 احسان 📚
╰═✺═༻•❁❀❀❁•༺═✺═╯
🌸 قسط نمبر (۲) 🌸
✉️ عبادات میں، صفت احسان ✉️


💞 زیربحث آیت؟ اِنَّ اللّٰهَ يَأْمُرُبِالْعَدْلِ الخ 💞

☜📚 اسی تناظر میں سیدنا حضرت جبرئیل علیہ السلام نے امت کی تعلیم کےلئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عبادات میں، احسان، کی حقیقت کے متعلق سوال فرمایا تھا کہ يَامُحَمَّدُ! أَخْبِرْنِيْ مَا الِإِحْسَانُ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے جواب میں ارشاد فرمایا
📚 أنْ تَعْبُدَ اللّٰهَ كَأنَّكَ تَرَاهُ فَاِنْ لَمْ تَكُنْ تَرَاهُ فَاِنَّهٗ يَرَاك 📚
[ بخاری ۱/ ۱۲ حدیث ۵۰ مسلم ۱/ ۲۷ حدیث ۸]
◆☜ تم اللہ کی عبادت اس طرح کرو گویا تم اسے دیکھ رہے ہو، کیوں کہ تم اگرچہ اسے نہ دیکھ سکو مگر وہ تو تمہیں (بہرحال) دیکھ رہاہے
◆☜ یہ احسانی کیفیت ہی ہر عبادت کی جان اور روح ہے، اس کے بغیر عبادت گوکہ فقہی قواعد سے معتبر ہو، لیکن اس کی حیثیت بے روح جسم کی طرح رہ جاتی ہے، اس تعریف نبوی کے اعتبار سے احسان کا لفظ اخلاص کامل اور خشوع وخضوع کے اعلیٰ ترین درجہ سے عبادت ہے۔ حافظ ابن حجرؒ فرماتے ہیں
📚 وَإِحْسَانُ الْعِبَادَةِ الإِخْلاَصُ فِيْهَا وَالْخُشُوْعُ وَفَرَاغُ الْبَالِ حَالَ التَّلَبُّسِ بِهَا وَمُرَاقَبَةَ الْمَعْبُوْدِ 📚
[ فتح الباری ۲/ ۱۶۰]
◆☜ عبادات میں احسان کا مطلب یہ ہے کہ عبادت کرتے وقت خلوص وخشوع وخضوع دل جمعی اور معبود حقیقی کی ذاتِ عالی کا تصور قائم رہے
🌸 اور شارح حدیث علامہ قرطبیؒ فرماتے ہیں 🌸
📚 حَاصِلُهٗ رَاجِعٌ إِلیٰ اِتْقَانِ الْعِبَادَاتِ وَمُرَاعَاةِ حُقُوْقِ اللّٰهِ تَعَالیٰ فِيْهَا وَمُرَاقَبَتِهٖ وَاسْتِحْضَارِ عَظَمَتِهٖ وَجَلاَلَهٖ حَالَةَ الشُّرُوْعِ وَحَالَةَ الاسْتِمْرَارِ فِيْهَا 📚
[ المفہم للقرطبی ۱/ ۱۴۳]
◆☜ احسان کا خلاصہ یہی ہے کہ شروع سے آخرتک عبادات میں کوئی جھول نہ ہو اور اس میں اللہ تعالٰی کے حقوق کی رعایت اور اس کی عظمت وجلالت شان کا استحضار برابر رہے
◆☜ شریعت میں یہ کیفیت ہر عبادت میں مطلوب ہے، خواہ نماز ہو، تلاوت ہو یا روزہ اور حج ہو، وغیرہ وغیرہ اور اسی نسبت یاد داشت کے حصول کےلئے عشاقِ معرفت محنتیں اور مشقتیں برداشت کرتے ہیں اور مجاہدات کی راہ اپناتے ہیں علامہ نوویؒ فرماتے ہیں
📚 وَهٰذَا الْقَدْرُ مِنْ الْحَدِيْثِ أَصْلٌ عَظِيْمٌ مِنْ أُصُوْلِ الدِّيْنِ ، وَقَاعِدَةٌ مُهِمَّةٌ مِنْ قَوَاعِدِ الْمُسْلِمِيْنَ، وَهُوَ عُمْدَةُ الصِّدِّيْقِيْنَ وَيُغْيَةُ السَّالِكَيْنَ وَكَنْزُ الْعَارِفِيْنَ وَدَأْبُ الصَّالِحِيْنَ، وَهُوَمِنْ جَوَامِعِ الْكَلِمِ الَّتِیْ اُوْتِيْهَا ﷺ وَقَدْنَدَبَ اَهْلُ التَّحْقِيْقِ إِلٰی مُجَالَسَةِ الصَّالِحِيْنَ لِيَكُوْنَ ذٰلِكَ مَانِعاً مِنَ التَّلَبُّسِ بِشَیْءٍ مِنَ النَّقَائِصِ اِحْتِرَاماً لَهُمْ وَاسْتِحَيَاءً مِنْهُمْ ، فَكَيْفَ بِمَنْ لاَ يَزَالُ اللّٰهُ مُطَّلِعاً عَلَيْهِ فِیْ سِرِّهٖ وَعَلاَنِيَتِهٖ 📚
[ شرح النووی علی مسلم ۱/ ۲۸ فتح الباری ۱/ ۱۶۰]
◆☜ حدیث شریف کا یہ ٹکڑا دین کے اصولوں میں سے ایک میں سے ایک عظیم اصول ہے اور اسلامی قواعد میں سے اہم ترین ضابطہ ہے یہی حضرات صدیقین کامشن سالکین محبت کا متہائے محنت، اہل معرفت کا خزانہ اور صلحاء امت کی عادت مستمرہ ہے، یہ (کلام نبوی) ان جوامع الکلم میں شامل ہے جو جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بطور خاص عطا ہوئے ہیں اور اہل تحقیق نے اولیاء صالحین کی صحبت با فیض کو اسی لئے پسندیدہ قرار دیا ہے تاکہ ان کے احترام اور ان کی مروت میں عبادات میں نقصانات کے شائبہ سے بچا جاسکے پس اس شخص کی کیفیات کا کیا حال ہوگا جو اس بات کو ملحوظ رکھے کہ اس کی ہر کھلی اور چھپی بات سے اللہ تعالٰی ہر وقت باخبرہے
◆☜ آج کل حضرات صوفیاء اور مشائخ جو محنتیں کراتے ہیں، ان سب کا منتہائے مقصود اسی صفت احسانی کی تحصیل ہے جس کے حصول کے بعد جہاں عبادات میں بےمثال چاشنی نصیب ہوتی ہے وہیں معصیت کی طرف بڑھتے ہوئے قدم رک جاتے ہیں، اور تصور خداوندی کی بدولت فطرف میں سلامت روی اور استقامت جیسی دولت نصیب ہوتی ہے جو ایک مؤمن کا سب سے بڑا سرمایہ ہے شیخ الحدیث حضرت مولانا محمدزکریا صاحب مہاجرمدنی نوراللہ مرقدہٗ نے وصی الامت حضرت شاہ وصی اللہ صاحب الٰہ آبادیؒ کے حوالہ سے نقل فرمایا ہے کہ
◆☜ حضرت ابویحیٰ زکریا انصاری شافعی فرماتے ہیں کہ، تصوف کی اصل حدیث جبرئیل ہے، جس میں آیا ہے کہ
📚 مَا الإِحْسَانُ؟ قَالَ أَنْ تَعْبُدَاللّٰهَ كَأَنَّكَ تَرَاهُ 📚

[ صحیح البخاری ۱/ ۱۲ حدیث ۵۰ صحیح مسلم ۱/ ۲۷ حدیث ۸]
◆☜ چنانچہ تصوف احسان ہی کا نام ہے اس سے معلوم ہوا کہ صوفی مقرب اور محسن کو کہتے ہیں تفصیل اس کی یہ ہے کہ خود کتاب اللہ سے معلوم ہوتا ہے کہ امت میں مختلف درجے کے لوگ ہیں بعض ان میں سے اصحاب یمین ہیں اور بعض کو مقربین کہاجاتاہے جو شخص اپنے ایمان کو صحیح کرے اور شرعی اوامرونواہی کے مطابق اپنا عمل رکھے تو یہ وہ لوگ ہیں جو اصحاب الیمین کہلاتے ہیں اور ان امور کے ساتھ ساتھ جس شخص کی غفلات بھی کم ہوں اور نوافل وطاعات کی کثرت ہو اور اس کے قلب پر ذکراللہ کا استیلاء ہوجائے اور حق تعالٰی سے مناجات کا تسلسل اور دوام اس کو حاصل ہوگیا ہو ایسے شخص کو مقرب اور محسن کہتے ہیں اور اسی کو صوفی بھی کہا جاتاہے
◆☜ حضرت ابویحیٰ زکریا کا جوقول نقل کیا گیا ہے یہاں ہم اس کو ناظرین کے افادہ کےلئے بعینہٖ درج کرتے ہیں اصل رسالہ میں تو عربی عبارت بھی ہے جس کا ترجمہ یہ ہے
◆☜ اور یہ حضرات جو صفات بالا کے ساتھ متصف ہیں مقربین کہلاتے ہیں اور یہی وہ لوگ ہیں جوکہ صفتِ احسان کے ساتھ متصف ہیں امت کے لوگوں کے درجات مختلف ہیں بعضے اصحابِ یمین کہلاتے ہیں اور بعضوں کو مقربوں کہا جاتاہے جیسا کہ خود قرآن حکیم میں آیاہے لہٰذا جن کا ایمان درست ہوگیا اور انہوں نے ماموراتِ شرعیہ پر عمل کیا اوہ اصحابِ یمین کہلاتے ہیں اور جس کی غفلات کم ہوگئیں اور نوافل میں دوام واستمرار اس کو حاصل ہوگیا اور اس کی طاعات کثیر ہوگئیں اور ذکراللہ کا قلب پر استیلاء ہوگیا اور اپنی تمام حوائج میں حق تعالٰی کی جانب رجوع ہونا اور اسی سے دعا کرنا جس کا حال بن گیا وہ مقرب کہلاتاہے اور اسی شخص کو محسن کہا جاتاہے اور اسی کو صوفی بھی کہاجاتاہے جو صفا سے مشتق ہے یعنی یہ شخص اخلاق مذمومہ سے پاک وصاف ہوگیا اور اخلاقِ محمودہ کے ساتھ متصف ہوگیا یہاں تک کہ اللہ تعالٰی نے اس کو محبوب بنالیا اور جملہ حرکات اور سکنات میں اس کا محافظ اور نگراں ہوگیا جیسا کہ حدیث شریف میں آیا ہے کہ مجھ سے تقرب حاصل کرنے والوں میں سے کسی نے اس جیسا تقرب حاصل نہیں کیا جو کہ فرائض کی ادائیگی کے ذریعہ حاصل کیا جاتاہے یہ قرب فرائض کہلاتاہے اور بندہ ہمیشہ نوافل کے ذریعہ مجھ سے قرب حاصل کرتا رہتا ہے یعنی اداء فرض کے بعد (کیونکہ اس کے بدون نوافل سبب قرب تو کیا ہوتے معتبر بھی نہیں) یہاں تک کہ میں اس کو محبوب بنالیتا ہوں اور جب وہ مجھے محبوب ہوجاتاہے تو پھر میں اس کا کان بن جاتاہوں جس سے سنتا ہے اور آنکھ بن جاتاہوں جس دیکھتا ہے یہ قربِ نوافل کہلاتاہے
[ آپ بیتی ۱۰۹۵ / ۱۰۹۶ مطبع کتب خانہ یحیوی سہارنپور]
◆☜ خلاصہ یہ کہ ہر مسلمان کو اس مرتبہ احسانی اور ملکۂ یاد داشت کے حصول کی ہر ممکن سعی کرنی چاہئے عبادات میں اس سے اونچا اور کوئی مقام نہیں ہے اللہ تعالٰی ہم سب کو اس سعادت سے بہرہ ور فرمائیں آمِينْ يَا رَبَّ الْعَالَمِين
✧═════•❁❀❁•═════✧
📜☜ مزید ایسی پوسٹیں حاصل کرنے کیلئے ہمارا چینل جوائن کریں

╭•┅═❁♦♥♦❁═┅•╮​
⛲⚖ اچھی اورسچی باتیں ⚖⛲
╰•┅═❁♦♥♦❁═┅•╯
💕
🍃💕
💕✨💕
🍃💕🍃💕

-----------------------
اب آپ اسلامک گِیان کو واٹس ایپ پر بھی فالو کر سکتے ہیں، جہاں آپ کو روزانہ اسلامی مضامین اور حالات حاضرہ سے متعلق خبریں ملتی ہیں۔ ہمارے چینل کو فالو کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں:

https://whatsapp.com/channel/0029VaT5KTW23n3arm5Fjr3H