سلطان عبد الحمید خا ثانی اور شانِسول ﷺ میں گستاخی

واقعہ: سلطان عبد الحمید خان ثانی اور شانِ رسول ﷺ میں گستاخی

سلطان عبد الحمید خان ثانی، جو کہ سلطنتِ عثمانیہ کے عظیم حکمرانوں میں سے تھے، ان کی زندگی میں ایک ایسا واقعہ پیش آیا جو شانِ رسول ﷺ کی حفاظت اور غیرتِ ایمانی کی ایک لازوال مثال بن گیا۔

انیسویں صدی کے آخر میں جب سلطنتِ عثمانیہ مختلف اندرونی اور بیرونی سازشوں کا شکار ہو رہی تھی، فرانس میں ایک گستاخ رسول ﷺ کتاب شائع کی گئی۔ یہ کتاب سراسر توہین اور بے ادبی پر مبنی تھی، اور اس کے ذریعے سے مسلمانوں کے دلوں میں درد و غم پیدا کیا گیا۔ اس گستاخانہ کتاب کا مقصد صرف مسلمانوں کی دل آزاری اور انہیں مشتعل کرنا تھا۔ کتاب کی اشاعت کے بعد مختلف مسلم ممالک میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی، اور ہر جگہ مسلمانوں کی طرف سے اس کی شدید مذمت کی گئی۔

جب یہ خبر سلطان عبد الحمید خان ثانی تک پہنچی، تو وہ بے حد پریشان ہو گئے اور فوراً اس معاملے کو اپنے ہاتھ میں لینے کا فیصلہ کیا۔ ان کے دل میں نبی اکرم ﷺ کی محبت اور عقیدت کا بے پناہ جذبہ موجزن تھا، اور وہ اس گستاخی کو کسی صورت میں برداشت نہیں کر سکتے تھے۔

سلطان عبد الحمید خان ثانی نے فرانس کے صدر کو ایک سخت پیغام بھیجا اور مطالبہ کیا کہ وہ فوراً اس کتاب کی اشاعت کو روکے اور اس کے ذمہ داران کو سزا دے۔ لیکن فرانس کی حکومت نے ابتدا میں اس مطالبے کو نظرانداز کیا اور اس معاملے کو آزادیٔ اظہارِ رائے کے تحت قرار دیا۔

یہ ردعمل سلطان عبد الحمید خان ثانی کے غصے کو مزید بھڑکا گیا۔ انہوں نے فرانس کے صدر کو ایک اور سخت خط لکھا جس میں کہا: "اگر آپ اس گستاخانہ کتاب کو نہیں روکتے تو ہم عثمانی فوج کو فرانس کے خلاف جنگ کے لیے تیار کریں گے۔ ہم اپنے نبی کی شان میں گستاخی کو کسی صورت میں برداشت نہیں کر سکتے، اور ہم اس گستاخی کا جواب میدان جنگ میں دیں گے، اگر ضرورت پڑی۔"

فرانس کی حکومت نے اس پیغام کی سنگینی کو محسوس کیا اور جان لیا کہ اگر سلطان عبد الحمید خان ثانی نے واقعی جنگ چھیڑ دی، تو اس کے نتائج فرانس کے لیے تباہ کن ہو سکتے ہیں۔ فرانس کی حکومت نے فوری طور پر اس کتاب کی اشاعت پر پابندی عائد کر دی اور اس کے ذمہ داران کو گرفتار کر لیا۔

کئی جگہ کتاب کی جگہ ڈراما بتایا جاتا ہے کہ فرانس نے ایک ڈرامے کے ذریعے نبی کی شان میں گستاخی کا ارادہ کیا تھا لیکن جیسے بھی ہو، نبی کی شان میں گستاخی کی بات ہے، اور یہ گستاخی کوئی بھی مسلمان برداشت نہیں کر سکتا ہے

سلطان عبد الحمید خان ثانی کا یہ جرات مندانہ اقدام نہ صرف مسلمانوں کے لیے بلکہ پوری دنیا کے لیے ایک واضح پیغام تھا کہ اسلام اور رسول اللہ ﷺ کی شان میں کسی بھی قسم کی گستاخی برداشت نہیں کی جائے گی۔ اس واقعے نے مسلمانوں کے دلوں میں سلطان عبد الحمید خان ثانی کی عزت اور مقام کو اور بلند کر دیا۔

یہ واقعہ ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ شانِ رسول ﷺ کی حفاظت ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے۔ اور جب بات نبی اکرم ﷺ کی عزت و ناموس کی ہو، تو ہمیں کسی بھی قسم کی مصلحت یا دباؤ میں آئے بغیر اپنی غیرتِ ایمانی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

---
واٹساپ چینل جوائن کرنے کے لیے اس لنک پر کلک کریں:
https://whatsapp.com/channel/0029VaT5KTW23n3arm5Fjr3H

کتابیں اور مضامین پڑھنے کے لیے اسلامک گیان ایپ ڈاؤنلوڈ کریں:
https://play.google.com/store/apps/details?id=com.shakirgyan.newmadarsa.learning

سیکھنے کا نکتہ

واقعہ چاہے حقیقت پر مبنی ہو یا نہ ہو، اس سے ہمیں ایک اہم سبق ملتا ہے۔ ایسے کئی واقعات ہوتے ہیں جو ہمارے دل و دماغ کو متاثر کرتے ہیں اور ہمیں بہتر انسان بننے کی ترغیب دیتے ہیں۔ اصل مقصد یہ ہے کہ ہم ان واقعات سے حاصل ہونے والے سبق کو اپنی زندگی میں اپنائیں اور اپنی شخصیت کو بہتر بنائیں۔

ہمیں ان کہانیوں سے ملنے والی تعلیمات اور نصیحتوں کو اپنے روزمرہ کے عمل میں شامل کرنا چاہئے تاکہ ہم خود کو اور اپنی دنیا کو بہتر بنا سکیں۔

-----------------------
اب آپ اسلامک گِیان کو واٹس ایپ پر بھی فالو کر سکتے ہیں، جہاں آپ کو روزانہ اسلامی مضامین اور حالات حاضرہ سے متعلق خبریں ملتی ہیں۔ ہمارے چینل کو فالو کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں:

https://whatsapp.com/channel/0029VaT5KTW23n3arm5Fjr3H