Article Image

ہر مجدون کیا ہے؟

(تحریر عبدالجبار سلہری )
حضرت ذومخمر ؓ سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ عنقریب رومی تم سے امن وامان کی صلح کرلیں گے۔ پھر تم ان کے ساتھ مل کر ایک مشترکہ دشمن سے جنگ کرو گے۔ تم اس میں کامیاب ہو کر صحیح سالم، مال غنیمت کے ساتھ واپس آؤ گے۔ جب تم ذی تلول نامی جگہ پر پہنچو گے تو ایک عیسائی صلیب بلند کر کے کہے گا کہ صلیب غالب آگئی۔ اس پر ایک مسلمان کو غصہ آئے گا اور وہ کھڑا ہو کر اسے جواب دے گا۔ وہیں سے رومی عہد شکنی کر کے جنگ کی تیاری کرنے لگیں گے۔ وہ اکٹھے ہو کر تم پر حملہ کردیں گے اور اسی(80) جھنڈوں کے نیچے جن میں سے ہر جھنڈے کے تحت دس ہزار یا بارہ ہزار سوار ہوں گے آئیں گے۔
حدیث مبارکہ سے یہ بات اظہر من الشمس معلوم ہو رہی ہے کہ دو جنگیں ہوں گی۔ پہلی ہرمجدون جنگ ہے۔ یہ وہی جنگ ہے جسے سب جانتے ہیں۔ سب ہی اس کے منتظر بھی ہیں۔ دوسری الملاحم یا ملحمہ الکبری کے نام سے موسوم کی جاتی ہے۔ جسے بہت کم لوگ جانتے ہیں۔ یہ وہی معرکہ ہے جو ہرمجدون کے بعد اہل روم اور مسلمانوں کے درمیان لڑا جائے گا۔ جس کی بنیاد عہد شکنی ہو گی۔
ہرمجدون(Arama geddon) یہ ایک دینی اور سیاسی جنگ ہے۔ یہ عنقریب ہونے والی بہت بڑی اسٹریٹجک لڑائی ہے۔ یہ ایک عالمی اتحادی ہونے والی عالمی جنگ ہے جس کے منتظر ہیں۔ یہ تاریخ کی سب سے بڑی بدترین اور خطرناک لڑائی ہو گی۔ یہ قیامت صغریٰ کا آغاز ہو گا۔
ہرمجدون عبرانی زبان کا مرکب ہے۔ جو دو لفظوں سے مل کر بنا ہے۔ ہر کا معنی پہاڑ اور مجیدو فلسطین کی ایک وادی کا نام ہے۔ آنے والی جنگ کا یہی میدان ہو گا۔ جو شمال میں مجیدو سے لے کر جنوب میں ایدوم تک 200 میل کے فاصلے پر پھیلا ہوا ہے۔ مغرب میں یہ میدان بحر ابیض متوسط سے مشرق میں موھاب کے ٹیلوں تک 100 میل کے فاصلے تک پھیلا ہوا ہے۔ پرانے فوجی ماہرین اس میدان کو اسٹرٹیجک علاقہ قرار دیتے ہیں۔ جو اس پر قابض ہو گیا وہ کسی بھی حملہ آور کو روک سکتا ہے۔ ہرمجدون کے لفظ سے اہل کتاب خوب واقف ہیں کیوں کہ یہ لفظ ان کی مقدس کتب اور ان کے علماء محققین کی کتب میں بکثرت ملتا ہے۔
اہل کتاب سے میری مراد بس یہود و نصاری ہیں۔ اہل کتاب کے اقوال کو نقل کرنے کی اجازت خود مخبر صادقﷺ نے دی ہے۔ مفہوم ہے کہ میری طرف سے لوگوں تک بات پہنچاؤ خواہ ایک آیت ہی کیوں نا ہو اور بنی اسرائیل سے روایت کرو اس میں کوئی حرج نہیں۔ اس شرط پر کہ ان کی بات پوری احتیاط سے سنیں اور وہ بات ان سے لے لیں جو دین محمدی سے نا ٹکراتی ہو۔ بلکہ دین محمدی کی تائید اور توثیق بیان کرتی ہو۔ اگر ان کی بات اس اسلام سے ٹکراتی ہے تو اس کو چھوڑ دیں۔ مفہوم ہے کہ جب اہل کتاب تمہیں کوئی بات بتائیں تم نہ اس کی تصدیق کرو اور نہ ہی تکذیب۔
عہدنامہ قدیم میں کئی مرتبہ یہاں ہونے والی جنگوں کا ذکر آیاہے۔ قضاۃ میں ہے کہ "بادشاہ آکر لڑے تب کنعان کے بادشاہ تعناک میں مجدون کے چشموں کے پاس لڑے"
اسی طرح سلاطین میں ہے کہ "شاہ مصر نکوہ شاہ اسور پر چڑھائی کرنے کے لئے دریائے فرات کو گیا اور یوسیاہ بادشاہ اس کا سامنا کرنے نکلا سو ، اس نے اسے دیکھتے ہی مجدون میں قتل کیا۔
ایک مقام زکریاہ میں بھی یوں کہا گیا ہے کہ اس روز بڑا ماتم ہوگا، ہدرمون کے ماتم کی مانند جو کہ مجدون کی وادی میں ہوا۔
دانیال میں ہے کہ "اور آخر تک لڑائی رہے گی۔اور بربادی مقرر ہو چکی ہے۔
حزقی ایل میں اس طرح لکھا گیا ہے کہ "اور میں اپنے سب پہاڑوں سے اس پر تلوار طلب کرونگا خداوند فرماتا ہے اور ہر ایک انسان کی تلوار اس کے بھائی پر چلے گی"۔
انجیل سفر الرؤیا میں بیان ہوا ہے کہ سب شیطانی روحیں(یہودی اس لیے کہ ان سے بڑا شیطان دنیا میں کوئی نہیں) اور دنیا جہاں کی فوج سب کی سب ہرمجدون نامی جگہ میں جمع ہوں گی۔
امریکہ کے سابق صدر رونلڈ ریگن کا کہنا ہے موجودہ نسل بالتحدید ہرمجدون کا معرکہ دیکھے گی۔
جمی سواگرٹ کہتا ہے میں چاہتا تھا کہ یہ کہہ سکوں ہماری صلح ہونے والی ہے۔ مگر میں آنے والے ہرمجدون معرکے پر یقین رکھتا ہوں۔ بے شک ہرمجدون آ کر رہے گا۔ وادی مجیدو میں گھمسان کا رن پڑے گا۔ وہ آ کر رہے گا جس صلح نامے پر وہ دستخط کرنا چاہیں کر لیں۔ معاہدہ کبھی پورا نہیں ہو گا۔ تاریک دن آنے والے ہیں۔
امریکی ادیبہ گریس ہال سل کہتی ہے عیسائیوں کی طرح ہمارا ایمان ہے کہ کچھ عرصہ بعد تاریخ انسانی ہرمجدون نامی معرکہ میں ختم ہو جائے گی۔ اس معرکہ کے سر پر حضرت مسیح دجال کا تاج ہو گا۔حضرت مسیح دجال واپس آ کر زندوں اور مردوں پر ایک ساتھ حکومت کریں گے۔
یہ اہل کتاب کے چند اقوال ہیں جو اس بات کے شاہد ہیں کہ یہ معرکہ ہو کر رہے گا۔ مگر عجیب بات ہے اہل کتاب تو اپنے اقوال تواتر کے ساتھ نقل کر رہے ہیں۔ لیکن بہت سے مسلمان تو جانتے تک نہیں کہ ہرمجدون کیا ہے؟ اس لفظ کے اہل کتاب کی کتب میں کون سے خطرناک معنی بتائے گئے ہیں۔ ہرمجدون بطور لفظ اتنا اہمیت نہیں رکھتا جتنا اپنے مدلول رمز میں معنی خیز اور مطالب چھپائے ہوئے ہے۔ انجیل لوقا میں ہرمجدون کے معنی یوں لکھے ہوئے ہیں۔ جن کو تمام لوگوں سے چھپایا جاتا ہے۔ خداوند مسیح ان سے کہے گا: میں بھی عنقریب آؤں گا۔ اور تمہاری دست گیری کروں گا۔ تمہاری کمریں بندھی رہیں اور تمہارے چراغ جلتے رہیں۔ اور تم ان آدمیوں کی مانند بنو جو اپنے مالک کی راہ دیکھتے ہوں۔ کہ وہ شادی سے کب لوٹے گا۔ تاکہ جب وہ آ کر دروازہ کھٹکھٹائے تو فوراً اس کے لیے کھول دیں۔ مبارک ہیں وہ نوکر جن کا مالک آ کر انہیں جاگتا پاتا ہے۔
مسلمانوں کے بعض لکھاریوں نے مثلا مفتی ابولبابہ شاہ منصور ،مولانا عاصم عمر،ابو جمال مصری وغیرہ نے اس پر قلم کشائی کی ہے۔ جس کا حاصل یہ ہے کہ یہ معرکہ بہت جلد ہونے والا ہے۔ اس کے لیے اسٹیج یا زمین ہموار کی جا رہی ہے بلکہ کی جا چکی ہے اپنے آخری مراحل طے کر رہی ہے۔ یہ حکمت عملی اور ایٹمی عالمی جنگ ہو گی۔ یہودیوں کو اس میں نقصان اٹھانا پڑے گا اور ان کا زور ٹوٹ جائے گا۔ ان تمام باتوں کے باوجود میرا موقف یہ ہے کہ مسلمان اور اہل روم اس کا مشترکہ حصہ ہوں گے۔ وہ مل کر جنگ لڑیں گے۔ اس دشمن کا نام تو نہیں بتایا گیا پر حدیث کا مفہوم ہے کہ ایک دشمن سے جو ان کے ورے ہو گا۔ کامیابی ہمارے ساتھ والوں کی ہو گی۔
ایک طرف تو اہل مغرب اپنی مذہبی کتابوں کی روشنی میں اس عظیم جنگ کی تیاریوں میں دن رات مصروف ہیں افواج کے متحدہ لشکر ترتیب دئیے جا رہے ہیں۔ دوسری جانب امت مسلمہ احادیث میں بیان کردہ ان پیشنگوئیوں سے بے نیاز اپنی عیش عشرت میں لگے ہیں۔ جو چند سالوں میں واقع ہونے والی ہے۔ یہودیوں کی تیاریوں سے بے خبر خواب غفلت میں سوئی پڑی ہے۔صرف غفلت ہی نہیں بلکہ آپس میں دست و گریبان ہے۔ معمولی معمولی باتوں پر ایک دوسرے کے خون کے پیاسے دکھائی دیتے ہیں۔ایک دوسرے کے سفارتخانے جلا رہے ہیں۔ اقتدار اور حکمرانی کے لالچ میں دشمنوں کی سازشوں کا شکار ہوکر ایک دوسرے کا خون بہا رہے ہیں۔
پھر دوسری بڑی جنگ ہو گی جس کو ملحمہ الکبری کہتے ہیں۔ کچھ لوگ اس بات سے دھوکا کھاتے ہیں کہ وہ ہرمجدون ہی ہو گی لیکن وہ مغالطے میں ہیں۔ ملحمہ الکبری کو ہم چند باتوں سے واضح پہچان سکتے ہیں۔ یہ ہر مجدون کے بعد ہو گی۔ یہ سوریا ملک شام کے کافی اندر دمشق میں دابق نامی بستی میں ہو گی۔ اس میں مسلمانوں کے قائد متفقہ امام مہدی ؓ ہوں گے۔ یہ چار دن جاری رہے گی۔ امام مہدی ؓ کے ہاتھوں آخر میں مسلمان فاتح ہوں گے۔
مفہوم ہے کہ تم مشرکین سے قتال کرو گے۔یہاں تک کہ تم میں سے بچ جانے والے دیارے اردن پر دجال سے قتال کریں گے۔ اس جنگ میں تم مشرق کی جانب ہوں گے اور دجال مغرب کی جانب۔
اس حدیث میں جہاد ہندوستان کا ذکر ہے۔ پھر دجال کو اسرائیل کے مقام پر پر قتل کیا جائے گا۔ پھر فرمایا کہ تب تک قیامت نہیں آئے گی جب تک تم یہودیوں سے جنگ نا کر لو۔ یہودیوں کے خلاف اللہ ہر بے زبان کو بھی گویائی عطا فرمائے گا۔ ہر چیز ان کے خلاف گواہی دے گی۔یہودیوں کے فتنے سے کوئی چیز محفوظ نہیں ہے نا جاندار اور نا ہی بے جان بلکہ یہ کہنا زیادہ مناسب ہو گا ان سے غیر جاندار بھی محفوظ نہیں ہیں ۔ صنعتی انقلاب کے نام پر انہوں نے ماحولیات کو بھی تباہ و برباد کر دیا ہے۔ اللہ نے اس قوم کو جنگ کی بھٹی میں جھونکا ہوا ہے۔ لیکن وہ اس جنگ میں الجھیں گے ضرور بلکہ اہل کتاب کی روایت کے مطابق وہ دو تہائی ختم ہو جائیں گے۔ باقی ایک تہائی یہودیوں کا خاتمہ حضرت عیسیٰ کے نزول اور دجال کے قتل کے بعد مسلمانوں کے ہاتھوں سر انجام پائے گا۔ اللہ تعالیٰ اس فتنے سے بچنے کی توفیق بخشے۔ آمین ثم آمین یارب

-----------------------
اب آپ اسلامک گِیان کو واٹس ایپ پر بھی فالو کر سکتے ہیں، جہاں آپ کو روزانہ اسلامی مضامین اور حالات حاضرہ سے متعلق خبریں ملتی ہیں۔ ہمارے چینل کو فالو کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں:

https://whatsapp.com/channel/0029VaT5KTW23n3arm5Fjr3H