ٹیپو سلطان: میسور کے شیر کا واقعہ
ٹیپو سلطان، جسے "شیرِ میسور" کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، 18ویں صدی کے آخر میں بھارت کے جنوبی خطے میسور کے حکمران تھے۔ ان کا اصل نام سلطان فتح علی ٹیپو تھا، اور وہ حیدر علی کے بیٹے تھے، جو میسور کے پہلے حکمراں تھے۔ ٹیپو سلطان ایک بہادر، جنگجو، اور محب وطن رہنما تھے، جنہوں نے برطانوی سامراج کے خلاف بھرپور جدوجہد کی اور اپنی آخری سانس تک ہندوستان کی آزادی کے لئے لڑتے رہے۔
ابتدائی زندگی
ٹیپو سلطان کی پیدائش 20 نومبر 1751 کو دیوانہلی (موجودہ کرناٹک) میں ہوئی۔ ان کے والد، حیدر علی، ایک سپاہی سے ترقی کرتے ہوئے میسور کے حکمران بنے تھے اور انہوں نے اپنے بیٹے کو بہترین تربیت دی۔ ٹیپو سلطان کی تعلیم میں اسلامی علوم، تاریخ، علم ریاضی، اور جنگی حکمت عملی شامل تھی۔ انہوں نے اپنے والد کے زیر سایہ جنگی فنون میں مہارت حاصل کی اور جلد ہی اپنے والد کے قابل اعتماد سپہ سالار بن گئے۔
حیدر علی کی حکمرانی
ٹیپو سلطان کے والد، حیدر علی، ایک کامیاب حکمران تھے، جنہوں نے میسور کی طاقت کو بڑھایا اور انگریزوں کے خلاف کئی جنگیں لڑیں۔ حیدر علی کے دور میں میسور کی ریاست جنوبی ہندوستان میں ایک بڑی طاقت کے طور پر ابھری، اور ٹیپو سلطان نے اپنے والد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے میسور کی ریاست کو مزید مضبوط کیا۔
جنگیں اور برطانوی سامراج کے خلاف مزاحمت
ٹیپو سلطان کی زندگی کا سب سے اہم حصہ ان کی برطانوی سامراج کے خلاف جنگوں پر مشتمل ہے۔ انہوں نے چار بڑی جنگیں انگریزوں کے خلاف لڑیں، جنہیں "انگلومیسی جنگیں" کہا جاتا ہے۔
پہلی جنگِ انگلومیسی (1767-1769)
پہلی جنگ میں، حیدر علی اور ٹیپو سلطان نے برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی کے خلاف اتحاد کیا۔ اگرچہ اس جنگ میں فیصلہ کن کامیابی حاصل نہیں ہوئی، لیکن حیدر علی نے برطانوی فوج کو میسور سے پیچھے ہٹنے پر مجبور کر دیا۔
دوسری جنگِ انگلومیسی (1780-1784)
دوسری جنگِ انگلومیسی کے دوران، ٹیپو سلطان نے خود کو ایک شاندار سپہ سالار کے طور پر منوایا۔ 1780 میں، ٹیپو سلطان نے پولی لور کی جنگ میں برطانوی فوج کو شکست دی اور ان کے کمانڈر، کرنل بیلے، کو گرفتار کر لیا۔ اس جنگ میں ٹیپو سلطان نے اپنے والد کے ساتھ مل کر برطانوی فوج کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا۔ 1782 میں حیدر علی کی موت کے بعد، ٹیپو سلطان نے اپنے والد کی جگہ لی اور جنگ کو کامیابی کے ساتھ جاری رکھا۔ 1784 میں، انہوں نے برطانویوں کے ساتھ "معاہدہ منگلور" کیا، جس کے تحت برطانویوں کو بڑی حد تک پیچھے ہٹنا پڑا۔
تیسری جنگِ انگلومیسی (1790-1792)
تیسری جنگِ انگلومیسی میں، ٹیپو سلطان نے ایک بار پھر برطانوی سامراج کے خلاف جنگ کا آغاز کیا۔ اس جنگ میں برطانیہ نے مراٹھوں اور نظام حیدرآباد کے ساتھ مل کر میسور پر حملہ کیا۔ اس جنگ میں ٹیپو سلطان نے زبردست مزاحمت کی، لیکن آخرکار انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ 1792 میں "معاہدہ سری رنگاپٹنم" کے تحت، ٹیپو سلطان کو اپنے علاقے کا ایک بڑا حصہ انگریزوں اور ان کے اتحادیوں کو دینا پڑا اور اپنے دو بیٹوں کو بطور یرغمال برطانویوں کے حوالے کرنا پڑا۔
چوتھی جنگِ انگلومیسی (1799)
چوتھی جنگِ انگلومیسی ٹیپو سلطان کی زندگی کا آخری باب تھا۔ اس جنگ میں، برطانوی فوج نے ایک بار پھر میسور پر حملہ کیا۔ 4 مئی 1799 کو سری رنگاپٹنم میں شدید لڑائی ہوئی، اور ٹیپو سلطان نے اپنی آخری سانس تک برطانوی فوج کا مقابلہ کیا۔ ٹیپو سلطان کی موت کے بعد میسور کی ریاست برطانوی سامراج کے قبضے میں چلی گئی۔
ٹیپو سلطان کا ورثہ
ٹیپو سلطان نہ صرف ایک بہادر جنگجو تھے بلکہ ایک منظم حکمران بھی تھے۔ انہوں نے اپنے دور حکومت میں کئی اہم اصلاحات کیں:
1. فوجی اصلاحات: ٹیپو سلطان نے اپنی فوج کو جدید خطوط پر منظم کیا اور بندوقوں اور توپوں کے استعمال کو فروغ دیا۔ انہوں نے فوجی مقاصد کے لیے سب سے پہلے راکٹ ٹیکنالوجی کا استعمال بھی شروع کیا، جو اس وقت کے جدید ترین ہتھیاروں میں شامل تھا۔
2. معاشی اصلاحات: ٹیپو سلطان نے زراعت، تجارت، اور صنعت کو فروغ دیا۔ انہوں نے مختلف علاقوں میں آبپاشی کے منصوبے شروع کیے اور ریشم کی پیداوار کو بڑھایا۔
3. تعلیمی اصلاحات: ٹیپو سلطان نے تعلیم کو فروغ دینے کے لئے مدرسے اور تعلیمی ادارے قائم کیے۔ انہوں نے اپنی رعایا کی تعلیمی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے کتابوں کی اشاعت اور تقسیم کا بھی اہتمام کیا۔
ٹیپو سلطان کی مذہبی رواداری
ٹیپو سلطان ایک مسلمان حکمران تھے، لیکن انہوں نے ہمیشہ مذہبی رواداری کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے اپنے دور حکومت میں ہندو مندروں کو زمینیں اور فنڈز فراہم کیے اور ہندو مذہبی رہنماؤں کو عزت دی۔ انہوں نے سری رنگاپٹنم کے مشہور رنگاناتھ مندر کو تحفظ فراہم کیا اور وہاں کے پجاریوں کو امداد دی۔
ٹیپو سلطان کی موت اور عظمت
ٹیپو سلطان کی موت کے بعد، انہیں ایک قومی ہیرو کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔ ان کی بہادری، حب الوطنی، اور انگریزوں کے خلاف مزاحمت نے انہیں ہندوستان کی آزادی کی جدوجہد میں ایک مثالی کردار بنا دیا۔ آج بھی، بھارت میں ٹیپو سلطان کی یاد میں کئی یادگاریں قائم ہیں اور ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا جاتا ہے۔
ٹیپو سلطان کی زندگی ایک عظیم الشان داستان ہے، جو حب الوطنی، بہادری، اور قربانی کی علامت ہے۔ انہوں نے اپنی آخری سانس تک اپنی سرزمین کی آزادی کے لئے لڑا اور انگریزوں کے تسلط کو قبول نہیں کیا۔ ٹیپو سلطان کی کہانی ہر محب وطن کے لئے ایک مثال ہے کہ قوم کی آزادی اور خودمختاری کے لئے کس طرح اپنی جان کی قربانی دینا چاہئے۔
تحریر: محمد شاکر
نظر ثانی: اظفر منصور
پلیٹ فارم: اسلامک گیان
واٹساپ چینل جوائن کرنے کے لیے اس لنک پر کلک کریں:
https://whatsapp.com/channel/0029VaT5KTW23n3arm5Fjr3H
کتابیں اور مضامین یا آنے والی تمام تاریخی سیریز پڑھنے کے لیے اسلامک گیان ایپ ڈاؤنلوڈ کریں:
https://play.google.com/store/apps/details?id=com.shakirgyan.newmadarsa.learning
-----------------------
اب آپ اسلامک گِیان کو واٹس ایپ پر بھی فالو کر سکتے ہیں، جہاں آپ کو روزانہ اسلامی مضامین اور حالات حاضرہ سے متعلق خبریں ملتی ہیں۔ ہمارے چینل کو فالو کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں:
https://whatsapp.com/channel/0029VaT5KTW23n3arm5Fjr3H