حضرت عمر فاروق رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ کا نکاح حضرت ام کلثوم رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہا بنت حضرت علی علی رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ سے ہوا ہے باقاعدہ شیعہ کتب سے بھی ثابت ہے۔
_شیعہ کتب سے حوالہ جات👇🏻_
🔴 حوالہ نمبر 1
اگر نبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے اپنی بیٹی کا نکاح عثمان رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ سے کیا تو علی رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ نے اپنی لڑکی کا نکاح عمر رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ سے کیا۔
(کتاب مجلس المؤمنین جلد 1 صفحہ نمبر 369)
🔴 حوالہ نمبر 2
عمر بن خطاب رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ کی وفات کے بعد محمد بن جعفر طیار رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ نے ام کلثوم رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہا سے نکاح کیا ام کلثوم غیر کفو ہونے کی وجہ سے عمر کے نکاح میں تھیں۔
(کتاب مجلس المؤمنین جلد نمبر 1 صفحہ نمبر 354) قاضی نور اللہ شوستری
🔴 حوالہ نمبر 3
معاویہ بن عمار رحمۃ اللّٰہ علیہ نے امام جعفر رحمۃ اللّٰہ علیہ سے روایت کی ہے۔
کہ میں نے آپ سے اس عورت کے متعلق دریافت کیا جس کا خاوند فوت ہو جاۓ وہ عورت اپنی عدت اپنے گھر میں گزارے یا جہاں وہ چاہے تو آپ رحمۃ اللّٰہ علیہ نے فرمایا:
"جہاں چاہے کیونکہ حضرت علی رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ نے حضرت عمر رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ کی وفات کے بعد اپنی بیٹی سیدہ ام کلثوم رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہا کو اپنے گھر لے آۓ تھے۔
(کتاب التبصار جلد 3 صفحہ نمبر 472 تا 430)
🔴 حوالہ نمبر 4
یہ حوالہ فروغ الکافی میں حضرت حمید بن زیاد نے حضرت جعفر صادق سے روایت کی ہے انھیں الفاظ میں۔
(کتاب فروغ الکافی جلد 6 صفحہ نمبر 75 کتاب اطلاق)
🔴 حوالہ نمبر 5
شیعہ مذہب کی مقبر کتاب میں۔
حضرت ام کلثوم رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہا بنت حضرت علی رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ کا نکاح حضرت عمر فاروق رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ سے ہوا۔ اس سے ثابت ہوا کہ حضرت عمر فاروق اور اہلیت میں قریبی رشتہ داری اور محبت تھی۔
(کتاب متہی المال جلد اوّل)
🔴 حوالہ نمبر 6
مشہور شیعہ ابنِ شیر آشوب الماز نورانی لکھتا ہے۔
حضرت فاطمہ علیہ السلام سے حسن حسین محسن زینب الکبری اور ام کلثوم ہوۓ۔ ام کلثوم سے عمر نے شادی کی۔
(کتاب مناقب آل ابی طالب جلد نمبر 3 صفحہ نمبر 162)
🔴 حوالہ نمبر 7
حضرت فاطمہ رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہا سے پیدا ہوئے حسن ، حسین ، محسن ، زینب الکبری ام کلثوم اور ام کلثوم سے شادی کی عمر نے۔
حضرت عمر کے بعد عون بن جعفر پھر محمد بن جعفر پھر عبداللّٰہ بن جعفر سے ہوا۔
(کتاب بحارالنوار جلد 9 باب تاریخ المومنین باب نمبر 120)
💖سنی کتب سے حوالہ👇🏻
صحیح بخاری
کتاب: غزوات کا بیان
باب: ام سلیط رضی اللہ عنہا کا تذکرہ۔
❤️حدیث نمبر: 4071
_حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ يُونُسَ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ وَقَالَ ثَعْلَبَةُ بْنُ أَبِي مَالِكٍ إِنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَسَمَ مُرُوطًا بَيْنَ نِسَاءٍ مِنْ نِسَاءِ أَهْلِ الْمَدِينَةِ، فَبَقِيَ مِنْهَا مِرْطٌ جَيِّدٌ، فَقَالَ لَهُ بَعْضُ مَنْ عِنْدَهُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَعْطِ هَذَا بِنْتَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّتِي عِنْدَكَ. يُرِيدُونَ أُمَّ كُلْثُومٍ بِنْتَ عَلِيٍّ. فَقَالَ عُمَرُ أُمُّ سَلِيطٍ أَحَقُّ بِهِ. وَأُمُّ سَلِيطٍ مِنْ نِسَاءِ الأَنْصَارِ مِمَّنْ بَايَعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ عُمَرُ فَإِنَّهَا كَانَتْ تُزْفِرُ لَنَا الْقِرَبَ يَوْمَ أُحُدٍ._
💚ترجمہ:
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے یونس نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا کہ ثعلبہ بن ابی مالک نے بیان کیا کہ عمر بن خطاب ؓ نے مدینہ کی خواتین میں چادریں تقسیم کروائیں۔ ایک عمدہ قسم کی چادر باقی بچ گئی تو ایک صاحب نے جو وہیں موجود تھے، عرض کیا: یا امیرالمؤمنین! یہ چادر رسول اللہ ﷺ کی نواسی کو دے دیجئیے جو آپ کے نکاح میں ہیں۔ ان کا اشارہ ام کلثوم بنت علی ؓ کی طرف تھا۔ لیکن عمر ؓ بولے کہ ام سلیط ؓ ان سے زیادہ مستحق ہیں۔ ام سلیط ؓ کا تعلق قبیلہ انصار سے تھا اور انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے بیعت کی تھی۔ عمر ؓ نے کہا کہ غزوہ احد میں وہ ہمارے لیے پانی کی مشک بھربھر کر لاتی تھیں۔
_آپ حضرات کا مخلص و خادم فقیر فرمان حیدر فاروقی_
-----------------------
اب آپ اسلامک گِیان کو واٹس ایپ پر بھی فالو کر سکتے ہیں، جہاں آپ کو روزانہ اسلامی مضامین اور حالات حاضرہ سے متعلق خبریں ملتی ہیں۔ ہمارے چینل کو فالو کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں:
https://whatsapp.com/channel/0029VaT5KTW23n3arm5Fjr3H