حضرت علی بن ابی طالبؓ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا زاد بھائی اور چوتھے خلیفہ راشد ہیں۔ ان کی حکمت و دانائی کی بے شمار مثالیں اسلامی تاریخ میں موجود ہیں جو آج کے معاشرے کے لیے بھی سبق آموز ہیں۔
ایک دن، ایک شخص حضرت علیؓ کے پاس آیا اور سوال کیا، "اے علیؓ! علم بہتر ہے یا دولت؟" حضرت علیؓ نے جواب دیا، "علم بہتر ہے کیونکہ علم حفاظت کرتا ہے جبکہ دولت کی حفاظت کرنی پڑتی ہے۔ علم بانٹنے سے بڑھتا ہے جبکہ دولت خرچ کرنے سے کم ہوتی ہے۔ علم انسان کو اخلاقیات اور صحیح راہ دکھاتا ہے جبکہ دولت بعض اوقات انسان کو گمراہ بھی کر دیتی ہے۔"
اس شخص نے کہا، "اے علیؓ! ایک اور دلیل دیں۔" حضرت علیؓ نے فرمایا، "علم انسان کو ہمیشہ زندہ رکھتا ہے، جبکہ دولت کے مالک کے مرنے کے بعد اس کا کوئی نام نہیں لیتا۔ علم حاصل کرنے والا انسان ہمیشہ عزت پاتا ہے، جبکہ دولت مند کو ہمیشہ اپنی دولت کی فکر رہتی ہے۔"
یہ سن کر اس شخص نے حضرت علیؓ کی حکمت و دانائی کی بہت تعریف کی اور کہا کہ واقعی علم کی برتری دولت پر زیادہ ہے۔
آج کے معاشرے کے لیے سبق:
آج کے دور میں بھی، ہمیں علم کی اہمیت اور افادیت کو سمجھنا چاہیے۔ دولت وقتی فائدے دیتی ہے، لیکن علم زندگی بھر ساتھ رہتا ہے اور ہمیں صحیح راہ دکھاتا ہے۔ علم حاصل کرنا اور اسے بانٹنا ایک اہم فریضہ ہے۔
سبق:
اس کہانی سے یہ سبق ملتا ہے کہ علم دولت سے زیادہ قیمتی ہے۔ علم نہ صرف ہماری حفاظت کرتا ہے بلکہ ہمیں صحیح اور غلط کی پہچان بھی دیتا ہے۔ علم ہمیں وہ بصیرت عطا کرتا ہے جو دولت کبھی نہیں دے سکتی۔ ہمیں علم کی قدر کرنی چاہیے اور اس کی روشنی سے اپنے اور دوسروں کے زندگیوں کو منور کرنا چاہیے۔
حوالہ:
یہ واقعہ مختلف اسلامی کتب میں درج ہے، جن میں "نہج البلاغہ" ایک مشہور کتاب ہے جو حضرت علیؓ کی خطبات، خطوط اور اقوال پر مشتمل ہے۔ اس میں حضرت علیؓ کی حکمت اور دانائی کے بے شمار واقعات بیان کیے گئے ہیں۔
-----------------------
اب آپ اسلامک گِیان کو واٹس ایپ پر بھی فالو کر سکتے ہیں، جہاں آپ کو روزانہ اسلامی مضامین اور حالات حاضرہ سے متعلق خبریں ملتی ہیں۔ ہمارے چینل کو فالو کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں:
https://whatsapp.com/channel/0029VaT5KTW23n3arm5Fjr3H